کھانے میں نت نئے رجحانات

تحریر:عاصمہ عزیز
انسان کی زندگی میں ازل سے ہی مختلف تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔تبدیلیاں اگر مثبت ہوں تو انسان کے لیے خوشگوارثابت ہوتی ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان کے رہن سہن ،لباس اور اطوار و انداز میں تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں۔ لباس میں نت نئے فیشن کے رجحانات متعارف ہوتے رہتے ہیں۔اسی طرح گزرتے وقت کے ساتھ انسان کی خوراک اور کھانے پینے میں بھی نئے نئے رجحانات متعارف ہوتے رہتے ہیں۔دنیا بھر میں ہر سال لوگوں کے شوق ،صحت اور ماحولیاتی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے کھانے پینے میں نئے رجحانات متعارف کروائے جاتے ہیں۔خوراک کی عالمی کمپنیاں اور ریستوران لوگوں کے ذوق کو مدِنظر رکھتے ہوئے منفرد اجزاء اور تراکیب کے ذریعے کھانا بناکے لوگوں میں کھانے کے شوق کو ابھارتے رہتے ہیں۔

ریستوران کی فہرست طعام بھی لباس کے فیشن کی طرح ہیں جن میں غذائی اشیاء کا رجحان کچھ عرصہ رہتا ہے اور پھر تبدیل ہو جاتا ہے جب کہ بعض کا رجحان سیاہ لباس کی طرح ٹھہر جاتا ہے ۔2018 کی فہرست طعام میں غیر ملکی اجزاء کے ساتھ پرانے طرز سے کھانا تیار کرنے کا رجحان شامل ہو رہا ہے۔اب زیادہ تر صحت اورماحولیاتی تبدیلیوں کو پیش نظر رکھ کر کھانے کی فہرست کو تیار کیا جاتا ہے جب کہ بہت سے لوگ جب کھانے کی غرض سے گھر سے باہر نکلتے ہیں تو عالمی ذائقوں کا تجربہ کرنا پسند کرتے ہیں۔اسی لیے ریستوران مالکان فہرست طعام میں نئے رجحانات کو مدنظر رکھ کے تیار کرتے ہوئے اپنی ساکھ کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔2018 میں کھانے کے رجحانات میں جو اشیاء شامل رہیں گیں ان میں چند مندرجہ ذیل ہیں
:
ٖغیر ملکی ذائقوں میں زیادہ تر مشرق وسطی کے کھانے مشہور رہیں گے جن میں مسالہ جات ،ہلدی ،الائچی ،ہریسہ اور زعتر بریڈ قابل ذکر ہیں۔کھانے پینے میں دوسرے اجزاء جیسے ساسز میں تاہینی ساس یا تل کا ساس اور ٹماٹر کی چٹنی بھی پسند کی جا رہی ہے۔اسی طرح مختلف ممالک کے ذائقوں کے ذریعے ان ممالک کی ثقافتوں کو کھوجنے کا ایک بہترین موقع لوگوں کو میسر آئے گا۔سبزیوں پر مشتمل کھانوں کا اگر جائزہ لیا جائے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ایسے کھانے ہر دور میں کھانے کی فہرست کا حصہ رہتے ہیں۔ سال 2017کا جائزے سے یہ بات سامنے آئی کے کہ چھ فیصد سبزی خوری میں اضافہ ہوا اور 2018 میں بھی سبزیوں سے بننے والے کھانوں کی مزید اقسام دستیاب ہوں گی۔اس کے علاوہ سبزیوں اور پھلوں کے ساتھ پھولوں کے ذائقوں اور خوشبو والی مشروبات کا رجحان بھی چل نکلا ہے۔

اس سال کھانے کے نئے رجحان کے مطابق پھلوں اور سبزیوں کے ضیاع کے کم ہونے کی امید دکھائی دے رہی ہے۔کیونکہ پھلوں اور سبزیوں کے بہت سے حصے جیسے جڑ ،تنا اور چھلکے جن میں غذائیت کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے وہ پھلوں اور سبزیوں کو کاٹتے ہوئے پھینک دی جاتی ہیں۔۔ غذائیت کے اس ضیاع سے بچنے کے لیے پھلوں اور سبزیوں سے بننے والی ڈشز کی منفرد تراکیب متعارف کروائی جارہی ہیں۔انسانی صحت کی بہتری کا دارومدار اس کے کھانے اور ماحول پر ہوتا ہے لہذا ہمارے لیے یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ ہم جو کھا رہے ہیں اس کے اجزاء کیا ہیں۔ ان اجزاء کے ذریعے یہ کھانا کن مراحل سے گزر کر اور کیسے تیار کیا گیا ہے ۔لوگوں میں اچھی صحت اور تروتازہ زندگی کو ممکن بنانے کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں میں صحت مندانہ اور متوازن خوراک کے استعمال کو یقینی بنایا جائے اور اس حوالے سے ان میں شعور بیدار کرنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیے ۔
ٌٌٔ
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1141696 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.