میں اپنے اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے مجھے توفیق دی
اور اپنے والدین اور اساتذہ کا مشکور ہوں کہ جن کی بدولت مجھے کتابوں سے
اتنی رغبت ہوئی کہ میں اکثر و بیشتر مختلف کتابوں کی تلاش میں رہتا ہوں اور
ان سے کچھ نہ کچھ حاصل کرنے کی جستجو میں رہتا ہوں کیونکہ میں اس بات کو
کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں کہ دنیاکا ہرنشہ انسان کو گمراہ کرتا ہے اور
تاریکی و مدہوشی کی دنیا میں غرق کردیتاہے مگر کتا ب کانشہ انسان کو تاریکی
و گمراہی کی دلدل سے نکال کر اس میں سے حیوانیت کی صفت کو ختم کرکے اشرف
المخلوقات کی صفت میں داخل کردیتی ہے۔
کیونکہ جن ذرائع سے انسان کو علم وحکمت حاصل ہوتی ہے اُن میں سے ایک ذریعہ
اہل علم ،اہل دانش ، اہل بصیرت اور مفکروں کے اقوال ہوتے ہیں جو زندگی کے
بعض معاملات میں ہماری رہنمائی کرتے ہیں کہاں جاتا ہے کہ ایک سال کتابیں
پڑھنے سے ایک گھنٹہ کسی عالم سے گفتگو کرنا بہتر ہے۔ اسی چیز کو مد نظر
رکھتے ہوئے اور اپنے اساتذہ کی رہنمائی کی وجہ سے مختلف کتابوں کے مطالعہ
کا شوق پیدا ہوا اور اسی شوق کی بدولت میں آج روز نامہ اسلام کے ذریعے
دانشوروں، اہل بصیرت اور مفکروں کے اقوال آج کی نوجوان نسل کے سامنے رکھنا
چاہتا ہوں تاکہ ہم ان سے اپنی زندگی کا نصب العین درست کرپائیں انشاء اللہ
امیدہے کہ روزنامہ اسلام پڑھنے والوں کو یہ متفرق موتی اپنی طرف ضرور مائل
کریں گے۔ ۱۔ ہمت ہارنا ناکامی کا پہلا قدم ہے۔ ۲۔ جسے ہارجانے کا خوف ہو وہ
ضرور ہارے گا۔ ۳۔ ہر عمل کھوکھلا ہے جب تک محبت نہ ہو۔ ۴۔ عادت کو بدل سکتے
ہیں مگر فطرت کو نہیں۔ ۵۔ دُعا حوصلہ ہے اور ہمت ہے یقین ہے۔ ۶۔ زندگی کو
سادہ مگر خیالات کو بلند رکھو۔ ۷۔صبر سب سے بڑی اور مضبوط دُعا ہے۔ ۸۔
بیمار کی عیادت کرنا مسلمان کے حقوق میں شامل ہے۔ ۹۔ دُعا طوفان کا رخ موڑ
دیتی ہے۔ ۱۰۔ کامیابی کو چاہتے ہو تو غصہ کو شہد کی طرح پی جاؤ۔ ۱۱۔ ساتھ
دینا بھی اپنائیت کا اظہار ہے۔ ۱۲۔ اللہ کو توحید سے محبت اور شرک سے نفرت
ہے۔ ۱۳۔ دنیا کی محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے۔ ۱۴۔ محبت کا جواب محبت نہیں
عزت ہوا کرتی ہے۔ ۱۵۔ جو مسلمان نماز نہیں پڑھتا اس کی عمر میں برکت نہیں۔
۱۶۔ خاموش رہو یا ایسی بات کرو جو خاموشی سے بہتر ہو۔ ۱۷۔ اگر حقائق نظر
ئیے پر پورے نہیں اترتے تو حقائق بدل ڈالو۔ ۱۸۔ محبت اور شک ایک دل میں
نہیں رہ سکتے۔ ۱۹۔ جب سائل کو کچھ دو تو اس سے دعا کے لیے کہو ۔ ۲۰۔ دعائیں
لو اور دعائیں دو وقت پر کام آئیں گی۔ ۲۱۔ سب سے زیادہ عقل مند شخص وہ ہے
جو اپنی بات کو اچھی طرح ثابت کر سکے۔ ۲۲۔ ناجائز کمائی جلد ضائع ہو جاتی
ہے۔ ۲۳۔ زیادہ قسمیں کھانے والا زیادہ جھوٹ بولتا ہے۔ ۲۴۔ زندگی میں وہ
راہیں اپناؤ جن سے کچھ فائدہ حاصل کر سکو۔ ۲۵۔ بلند ہمتی ایمان کی علامت
ہے۔ ۲۶۔ انسان کا کام محنت کرنا ہے محنت کا پھل دینا اللہ کی مرضی ہے۔ ۲۷۔
محبت روح کا گلاب ہے جو گناہ کی دھوپ سے مر جھا جاتا ہے۔ ۲۸۔ کلام میں نرمی
اختیار کیا کرو ،لہجے کا اثر الفاظ سے زیادہ ہوتا ہے۔ ۲۹۔ قرض بغیر تقاضا
ادا کردینا قرض دار کی طرف سے احسان ہے۔ ۳۰۔ حسد دل کی سب سے بڑی بیماری
ہے۔ ۳۱۔ کھلی عداوت بہتر ہے منافقانہ موافقت سے۔ ۳۲۔ آنکھ بند کر لوتمام
آفتوں سے محفوظ ہو جاؤ گے۔ ۳۳۔ جب تک آزمائش نہ کر لو کسی کی دیانتداری پر
اعتماد نہ کرو۔ ۳۴۔ بدترین اندھا پن دل کا اندھا پن ہے۔ ۳۵۔ جب زبان اصلاح
پذیر ہوتی ہے۔ تو دل بھی صالح ہو جاتا ہے۔ ۳۶۔ اچھی کتابیں بہترین دوست
ہیں۔ ۳۷۔ انسان کی سمجھ داری یہ ہے کہ وہ کفایت شعارہو۔ ۳۸۔ جو لوگ میانہ
روی اختیار کرتے ہیں کسی کے محتاج نہیں ہوتے۔ ۳۹۔ وہ شخص بھی بے دین ہے جس
میں عہد کی پابندی نہیں۔ ۴۰۔ لوگوں سے ملو تو اخلاق کی بناء پر اور کٹو تو
اعمال کی وجہ سے ۔ ۴۱۔ موت ایک ایسا دروازہ ہے جس میں سے ہر ایک کو گزرنا
ہے۔ ۴۲۔ مصیبت کی جڑ انسان کی گفتگو ہے۔ ۴۳۔ نصیحت کے لیے موت کافی ہے۔ ۴۴۔
ماں باپ کی خوشنودی دنیا میں باعثِ دولت اورآخرت میں باعث نجات ہے۔ ۴۵۔ جو
کوئی اللہ پر توکل رکھے گا اللہ اس کے لیے کافی ہے۔ ۴۶۔ سوال کرو بیوقوف کی
طرح اور سمجھو عقل مند کی طرح۔ ۴۷۔ خدا کے نزدیک بہترین دوست وہ ہے جو اپنے
دوست کا خیر خواہ ہے۔ ۴۸۔ عورت کا بہترین زیور اس کا شوہر پرست ہونا ہے۔
۴۹۔ دولت مند پر حسد نہ کرو کیونکہ دولت کی لذتیں فانی اور عارضی ہیں۔ ۵۰۔
رات کو سوتے وقت دن بھر کے کاموں پر تنقید کیا کرو۔ ۵۱۔ جس کا اللہ پر یقین
نہ ہو اس کا دعا پر کیوں یقین ہو گا۔ ۵۲۔ بے وقوف اور برے اپنی رائے تبدیل
نہیں کرتے ورنہ زندوں کی دنیا تو تغیر و تبدل سے بھر پور ہوتی ہے۔ ۵۳۔ اپنی
آواز کی بجائے اپنے دلائل کو بلند کیجئے کیونکہ پھول بادل گرجنے سے نہیں
بلکہ بر سنے سے اُگتے ہیں ۔۵۴۔ قوموں کے عروج و زوال کا تعلق علم و حکمت کے
پیمانے سے ہوا کرتا ہے، جاہل قوم کبھی سربلند نہیں ہو سکتی۔ ۵۵۔ اُس دن پر
آنسو بہا جو تیری عمر سے کم ہو گیا اور اس میں نیکی نہ تھی۔ ۵۶۔ ماں باپ کے
علاوہ کوئی وفادار نہیں ہوتا۔ ۵۷۔ عزت صرف پیسے کی ہے انسان کی نہیں۔ ۵۸۔
غریب کا کوئی دوست نہیں ہوتا۔ ۵۹۔ انسان جس کے لیے دل سے مخلص ہو وہ اس کو
دکھ دیتا ہے۔ ۶۰۔ لوگ اچھی سیرت کی بجائے اچھی صورت کو ترجیح دیتے ہیں۔ ۶۱۔
کسی کو اچھے عمل سے دلی خوشی دینا ہزار سجدے سے بہتر ہے۔ ۶۲۔ ہم ایک ایسی
دنیا میں رہتے ہیں جہاں ہمیں محبت چھپ کر کرنی پڑتی ہے جبکہ تشدد ہم دن
دیہاڑے کرتے ہیں۔ ۶۳۔ آوازوں کا سمندر ہی کیوں نہ ہو، خاموشی کی ایک بوند
ہی اُسے اسکی تمام طغیانیوں سمیت اپنے اندر جذب کر لیتی ہے۔ ۶۴۔ دو انتہاؤن
کا درمیانی راستہ معرفت کا راستہ ہے۔ ۶۵۔ اللہ سے وہی بندے ڈرتے ہیں جو اس
کی عظمت کا علم رکھتے ہیں۔ ۶۶۔ انسان کو اس ٹوٹے ہوئے برتن کی طر ح ہونا
چاہیے جس سے لوگوں کی محبت آئے اور باہر نکل جائے۔ ۶۷۔ مخلوق کی نگاہ
انسانی عمل پر ہوتی ہے۔ اور خالق کی نیت پر۔ ۶۸۔ جس قوم میں غدار پیدا ہو
نے لگتے ہیں اس قوم کے مضبوط قلعے بھی مٹی کے گھروندے کی علامت ہوتے ہیں۔
۶۹۔ غلام قوم کے معیار بھی عجیب ہوتے ہیں ، شریف کو بے وقوف ، مکار کو
چالاک، قاتل کو بہادر اور مالدار کو بڑا�آدمی سمجھتے ہیں ۔ ۷۰۔ رشتوں کا نہ
ہونا اتنا تکلیف کا باعث نہیں ہوتا جتنا رشتوں کے ہوتے ہوئے احساس کا مر
جانا تکلیف کا باعث ہوتا ہے۔ ۷۱۔ سیانے کہتے ہیں کہ اتنے اچھے نہ بنو کہ
دوسرے میلے نظر آئیں۔ ۷۲۔ دکھ یا تو انسان کو ریت کی دیوار کی طرح ڈھا دیتا
ہے یا چٹان کی طرح کھردرا اور سخت بنا دیتا ہے۔ ۷۳۔ انسان پیدائشی طور پر
کسی سے نفرت نہیں کرتا، نفرت کرنا اُسے سکھایا جاتا ہے، والدین سکھاتے ہیں،
سکول کی کتابیں سکھاتی ہیں ، میڈیا سکھاتا ہے، ورنہ انسان کی فطرت تو محبت
کرنا ہے۔ ۷۴۔ فوج نہ تو کبھی شکست کھاتی ہے اور نہ ہتھیار ڈالتی ہے تب تک
جب تک اسے یقین رہتا ہے کہ اسکے پیچھے ایک محبت کرنے والی قوم موجود ہے۔
۷۵۔ انسان کی زبان سے نکلنے والا لفظ اس کا آقا بن جاتا ہے۔ ۷۶۔ زبان میں
ہڈی نہیں ہوتی لیکن یہ ہڈیاں توڑ سکتی ہے۔ ۷۷۔ وہ باتیں جو سننے میں آسان
لگتی ہیں سیکھنے میں کافی مشکل ہوتی ہے۔
۷۸۔ بھاگنے سے پہلے چلنا سیکھ لو۔ اللہ سمجھ کی توفیق دے(آمین)۔
|