مسز ایس نامی آسٹریا کی رہائشی جس نے 2008 اور 2009 میں
یکے بعد دیگرے اسلام کے بارے میں بنیادی معلومات کے موضوع پر مختلف تقاریر
کے دوران پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کی شان میں نازیباں کلمات اور زبان درازی
کی تھی جس کے باعث ساری مسلم امہ میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور تب تک یہ
تشویش اور تکلیف تھمی نہیں جب تک اس ملعونہ کو ویانا کی عدالت نے سزا نہیں
سنائی
یورپی یونین کورٹ آف ہیومن رائیٹس (سٹراسبرگ) نے 25 اکتوبر 2018 کو مسز ایس
نامی خاتون کی پیغمبر اسلام کی توہین کی پاداش میں گزشتہ سزا کے خلاف اپیل
کے جواب میں انتہائی خوش آئند اور تاریخ ساز فیصلہ سنایا اور تمام مسلمان
امہ میں اس اقدام کو بہت سراہا اور قابل ستائش قرار دیا گیا
جس کی وجہ سے تمام دنیا میں ایک بہت مثبت اور قابل ستائش پیغام پہنچا ہے
آزادی اظہار حق کی ایمہ پر مغربی دنیا میں آئے دن ںبی پاک اور دین اسلام کے
بارے میں کچھ نہ کچھ نازیباں مواد نشر کر کے ایک خاص طبقے کی خوشنودی حاصل
کی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف 2015 میں کیے گئے سروے کے مطابق تقریبا 1.8 بلین
جو کہ پوری دنیا کی آبادی کا تقریبا%24.1 بنتا ہے دین اسلام کے پیروکار
یعنی مسلمان ان کے جزبات کو بہت بری طرح مجروح کیا جاتا ہے اپنے محبوب نبی
حضرت محمدﷺ کے معاملے میں پوری مسلم امہ بہت حساس ہے اور ان کی شان میں کی
گئی گستاخی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں
یورپین عدالت نے آسٹریا کی رہائشی مسز ایس کے خلاف سزا کے فیصلے پر نظر
ثانی کی اپیل پر ایک ناگزیر اور درست فیصلہ دیا جس کے مطابق مسز ایس کے
خلاف دیا گیا فیصلہ ان کے بنیادی حقوق کی قطعا خلاف ورزی نہیں اور جو فیصلہ
ویانا کی عدالت نے فروری 2011 میں مزہبی اصولوں کی توقیر کی پامالی کے
نتیجہ میں دیا تھا جس کی رو سے مزکورہ خاتون کو 480 یورو کا جرمانہ ہوا تھا
ساتھ جو بھی اخراجات مقدمے کی پیروی کے دوران ہوئے وہ بھی ادا کرنے ہوں گے
جب اس فیصلے کو آسٹریا کی عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا تب اپیل کورٹ نے بھی
اپیل مسترد کرتے ہوئے دیے گئے فیصلے کو برقرار رکھا سپریم کورٹ نے بھی اسی
فیصلے کو صیح جانتے ہوئے نظر ثانی کی اپیل مسترد کر دی تھی
یورپی یونین کورٹ آف ہیومن رائیٹس کے مطابق آسٹریا کی عدالت کا گزشتہ دیا
گیا فیصلہ سات رکنی ججوں کے پینل کی طرف سے اور پوری ذمہ داری سے دیا گیا
تھا اور پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخانہ معاملات کو آزادی اظہار رائے کے
لبادہ میں اوڑھنا قابل مزمت اور اس مد میں مزکورہ خاتون کی سزا برقرار رکھی
جائے گی
اس وقت جب مغربی دنیا کی طرف سے جیسا کہ ہالینڈ کے سیاست دان گیرٹ وائلڈر
نے حضرت محمد اور قرآنی تعلیمات کے خلاف مہم چلا رکھی تھی اور آنے والے
نومبر میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کا مقابلہ بھی منعقد کروانے جا رہا تھا
یورپی یونین کی عدالت کی طرف سے آنے والا یہ فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل
ہے اور اس سے مزہبی بنیادوں پر پیدا ہونے والے تناوَ میں کمی اور بہتری
لائی جا سکے گی
|