کوئٹہ کا مسئلہ سنگین صورت حال اختیار کر چکا ہے!

اہل وطن کے حکمرانون کو سوچنا ھوگا کہ آۓ روز نیا مسئلہ سر اٹھاتا ھے کیوں ؟کیا اہل وطن کے حکمران کمزور ہیں ؟کیا اہل وطن کے اہل علم ؤ دانش عقل و صبر کا دامن کھو چکے ہیں ؟کیا اہل وطن کے شر پسند لوگ پاکستان کو ترقی کرتا دیکھنا نہیں چاہتے ؟

کنٹرولر جامعہ بلوچستان اور کالج پروفیسرز کے مابین اٹھنے والا تنازعہ شدت اختیار کر گیا ، بی پی ایل اے کی اپیل پر کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے بوائز و گرلز کالجز میں بی ایس سی کے پریکٹیکل امتحانات کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا ،پریکٹیکل دینے کے لئے آنے والے طلباءیونیورسٹی انتظامیہ کو کوستے ہوئے واپس گھروں کو چلے گئے ، یونیورسٹی انتظامیہ کا معاملے کے حل کی بجائے پورے صوبے کے طلباءکا پریکٹیکل امتحان کوئٹہ میں لینے کے شاہانہ فیصلے سے طلباءاور والدین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ، دوسری جانب بی پی ایل اے نے ہفتے کے روز امتحانی مراکز میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی اور پروفیسرز کے ساتھ زور زبردستی کی مذمت کرتے ہوئے محکمہ کالجز سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا بصورت دیگر بلوچستان کے تمام کالجز کی مکمل تالہ بندی پر غور کیا جائے گا۔واضح رہے کہ کنٹرولر جامعہ بلوچستان کے ناروا ، تعلیم دشمن اور پروفیسرز مخالف رویے کے خلاف بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن نے ہفتے سے شروع ہونے والے بی ایس سی کے پریکٹیکل امتحانات اور بی اے ، بی ایس سی پیپر مارکنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا ۔ہفتے کو دیئے گئے ڈیٹ شیٹ کے مطابق طلباءو طالبات پریکٹیکل امتحان دینے کے لئے کالجز میں پہنچے تو پروفیسرز بائیکاٹ پر تھے جس کے باعث طلباءو طالبات کو واپس جانا پڑا ۔ بی پی ایل اے کی مرکزی کال پر ہفتے کو کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے تمام بوائز و گرلزڈگری کالجز میں کالج اساتذہ نے احتجاج ریکارڈ کرایا طلباءو طالبات کی ایک بڑی تعداد نے بی پی ایل اے کے یونٹ صدورو جنرل سیکرٹریز کے ساتھ یکجہتی کااظہار کیا اور بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ کے رویے کی مذمت کی ۔بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں تمام کالج اساتذہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ مرکزی فیصلے پر لبیک کہتے ہوئے کالج اساتذہ نے جس یکجہتی اورا تحاد وا تفاق کا مظاہرہ کیا وہ اہمیت کا حامل ہے بی پی ایل اے کبھی بھی طلباءوطالبات کا وقت ضائع نہیں کرناچاہتی مگر بدقسمتی سے یونیورسٹی انتظامیہ ایک فرد واحد کی بلیک میلنگ میں آکر طلباءکا مستقبل داﺅ پر لگانا چاہتی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی ساری دلچسپی فیسوں میں اضافے ، طلباءکو فیل کرکے ان پر تعلیم کے دروازے بند کرنے اور طلباءو طالبات کے لئے مشکلات پیدا کرنے تک محدود ہے ہفتے کو یونیورسٹی انتظامیہ نے سیکورٹی فورسز تعینات کرکے تعلیمی اداروں اور پروفیسرز کو یرغمال بنانے کی کوشش کی محکمہ کالجز ہائیر و ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اس عمل کی تحقیقات کرائے کہ ایسا کیونکر کیا گیا اگر محکمے نے اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا توپورے بلوچستان کے کالجز کی مکمل تالہ بندی بھی کی جاسکتی ہے جس کی ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بی اے بی ایس سی کے حالیہ امتحانات میں کنٹرولر بلوچستان یونیورسٹی نے نہ صرف امتحانی قواعد کی خلاف ورزی کی بلکہ توہین عدالت کے بھی مرتکب ہوئے انہوں نے اپنے من پسند ٹولے کو جو پورے صوبے میں بدنام زمانہ سکواڈ کے نام سے شہرت رکھتا ہے اسے حسب سابق نوازا روٹیشن پالیسی کو پاﺅں تلے روندھا گیا اور بدنیتی کی انتہاءکرتے ہوئے غیر ملازم پیشہ افراد کی امتحانی ڈیوٹیاں لگائیں جس پر بی پی ایل اے نے تحفظات کااظہار کرتے ہوئے اس کی نشاندہی کی تو کنٹرولر اور ان کی لابی کالج اساتذہ کے خلاف میدان میںآ گئی کالج اساتذہ کے ساتھ انتہائی تحقیر آمیز اورنامناسب رویہ اپنا یا گیا جس سے ایک استاد ہی کا استحقاق مجروح نہیں ہوا بلکہ خود کنٹرولر جامعہ بلوچستان نے اپنے عہدے کا تقدس بھی پامال کیا ان کے اسی رویئے کے خلاف بی پی ایل اے نے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا جس پر لبیک کہتے ہوئے ہفتے کو پورے صوبے کے کسی بھی ڈگری کالج میں ایک پریکٹیکل نہیں ہوا بی پی ایل اے کا بائیکاٹ اور احتجاج مطالبات پر مکمل عملدرآمد اور یونیورسٹی انتظامیہ کی باضابطہ معذرت تک جاری رہے گا۔ بلوچستان یونیورسٹی میں بیٹھا ہوا مخصوص گروہ طلباءوطالبات کی مشکلات میں اضافے کے لئے بیٹھا ہوا ہے اسی گروہ کی وجہ سے طلباءکا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ دریں اثناءبی پی ایل ا ے کوئٹہ ، ژوب ،سبی ،نصیرآباداورمکران کے ڈویژنل نائب صدور کے جاری ہونے والے بیان میں تمام کالج اساتذہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہفتے کو کسی بھی امتحانی مرکز میںپریکٹیکل امتحان کا انعقاد نہ ہونا بی پی ایل اے کی یکجہتی کا منہ بولتا ثبوت ہے بلوچستان کے پروفیسرز و لیکچررز اپنی عزت وقار و سر بلندی کیلئے اپنے پروفیشنل حقوق پر کوئی دھونس دھمکی و سمجھوتہ قبول نہیں کرینگے ڈویژنل نائب صدور نے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بائیکاٹ کے محرکات کالگانے اور بی پی ایل اے قیادت سے مذاکرات کی بجائے پورے صوبے کے طلباءکو پریکٹیکل کے لئے کوئٹہ بلانا نہ صرف طلباءکے ساتھ زیادتی ہے بلکہ اس عمل سے یونیورسٹی انتظامیہ طلباءو طالبات ان کے والدین اور بی پی ایل اے کے مابین غلط فہمیاں پیداکرکے اپنے سیاہ کارناموں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458032 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More