گلگت بلتستان میں تہذیبی نشیب و فراز

اس میں دو رائے نہیں کہ گلگت بلتستان میں تہذیبی نشیب و فراز اپنے عروج پر ہے۔ایک نکتہ ہائے نظر اتنا آگے گیا کہ اب واپسی کی راہ لینا پڑا لیکن اس کا نوجوان کسی صورت پیچھے مڑنا نہیں چاہتا۔ ایک دوسرا نکتہ ہائے نظر اتنا پیچھے رہ گیا تھا کہ پتھر کے دور میں دکھائی دیتا،اچانک سرپٹ دوڑنے لگا ہے لیکن مسافت بہت ہے۔ ایک اور نکتہ ہائے نظر حیران و پریشان کھڑا ہے۔ آگے جانا چاہتا بلکہ بہت آگے لیکن کچھ زنجیروں اور شکنجوں میں پھنسا ہوا ہے۔وہ کسی کو کھینچ کر کسی کو آگے دھکیل کر اپنے برابر کرنے اور اپنی سپرمیسی کی کوشش میں ہے لیکن اسکا کوئی فائدہ نہیں۔ان تینوں نکتہ ہائے نظر کے اصحاب فکر و نظر منہ میں انگلیاں دابے بیٹھے ہیں۔اس کشمکش میں ان کے درمیان کئی عمرانی معاہدے بھی ہوئے ہیں لیکن ان معاہدوں کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا۔ ایسے میں ایک بھاری تہذیب و ثقافت بعنوان تجارت نے ان کے دروازے پر دستک دی ہے جو عنقریب نہ داخل ہوگی بلکہ چڑھ دوڑے گی۔ ایسے میں گلگت بلتستان میں ایک دوسروں کو زیر کرنے والےتمدنی و ثقافتی اور مذہبی افکار کا جنازہ نکل جائے گا اور انہیں اپنا ثقافتی و تہذیبی اور مذہبی وجود تک برقرار رکھنے میں سخت دشواری ہوگی۔المیہ یہ ہے کہ اس تہذیبی عفریت کا نہ کسی کو ادراک ہے اور نہ ہی اپنی بقاء کی فکر ہے اور نہ ہی اس جن سے خود کو بچانے کا کوئی فکری و نظری لائحہ عمل ہے اور نہ ہی عملی تدبیر۔تو احباب کیا کہتے ہیں-
 

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 446 Articles with 434547 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More