آتے ہیں وہی جن کوسرکاربلاتے ہیں

جیسے ہی محرم الحرام کامہینہ رخصت ہوتاہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیوانے جشن ولادت رسول منانے کی تیاریوں کاآغازکردیتے ہیںٍ ۔ اسلامی سال کادوسرامہینہ جشن عیدمیلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانے کی تیاریوں کامہینہ ہے۔اس مہینہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیوانے جشن ولادت محبوب رب دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوب سے خوب ترمنانے کے لیے اپنی اپنی میلادکی تنظیموں اورکمیٹیوں کے اجلاس کرتے ہیں۔گزشتہ سال کے انتظامات کاجائزہ لیتے ہیں۔ان انتظامات میں پائی جانے والی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہیں ۔موجودہ سال میں گزشتہ سال کی گئی غلطیوں کونہ دہرانے اوران غلطیوں کودورکرنے کے اقدامات وانتظامات ترتیب دیتے ہیں۔ہرسال گزشتہ سالوں سے بہتراورخوب سے خوب جشن ولادت منانے کے لیے انتظامات ومختلف کمیٹیاں ترتیب دیتے ہیں۔جشن ولادت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوسوں کے ساتھ ساتھ جلسوں اورمحافل کے انتظامات بھی ترتیب دیے جاتے ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جشن ولادت باسعادت کے جلوسوں ، جلسوں اورمحافل میں اضافہ ہورہاہے۔ہماری معلومات کے مطابق اب سے بیس پچیس سال پہلے کتنے جشن میلادمصطفی کے جتنے جلوسوں نکالے جاتے تھے اب ان جلوسوں کی تعدادچارگناہوچکی ہے۔جن شہروں میں پہلے جشن عیدمیلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاایک جلوس نکالاجاتاتھا اب وہاں تین سے چارجلوس نکالے جاتے ہیں۔پہلے یہ جشن ولادت کے جلوس صرف شہروں میں نکالے جاتے تھے اب دیہاتوں میں بھی نکالے جاتے ہیں۔ہرسال کسی نہ کسی نئے علاقے میں جشن ولادت محبوب کے جلوس نکالنے آغازہوجاتاہے۔ضلع لیہ میں کوٹ سلطان کے علاقے پل گنجانوالہ سے براستہ کھرل عظیم دربارعالیہ شاہ سلطان رحمتہ اللہ علیہ تک ستائیس سال پہلے جشن میلادمصطفی کے جلوس کاآغازکیاگیا بعدمیں اس جلوس کانام میلادمصطفی کاررواں رکھ دیاگیا۔اب کھرل عظیم میں تین جلوس نکالے جارہے ہیں۔میلادرسول کے جلسے سال کے بعدہواکرتے تھے اب ہرہفتہ میں ہو رہے ہیں۔لیہ شہرمیں بھی میلادمحبوب کی محافل میں اضافہ ہورہاہے۔ اب سے بیس سال پہلے جامع مسجدگلزارمدینہ ریلوے کالونی لیہ میں مقررہ تاریخ ہرقمری ماہ کی دس ،گیارہ تاریخ کی درمیانی شب ماہانہ محفل کاآغازہوا۔ اب بہت سی ماہانہ اورہفتہ وارمحافل میلادمصطفی منعقدہورہی ہیں۔لیہ شہرکے ایک گنجان آبادمحلہ میں واقع جامع مسجدبقاالمعروف جنڈوالی میں ہفتہ میں دودن محفل میلادمصطفی منعقدکی جاتی ہے۔اس کے علاوہ ہرسال ربیع النورکے مہینہ میں تیس روزہ محافل میلادمصطفی کے پروگرام بھی ترتیب دیے جاتے ہیں۔حاجی محمدیعقوب بیگ نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کے مریدین گزشتہ چونتیس سالوں سے تیس روزہ محافل میلادمنارہے ہیں۔ اب یہ دوگناہوچکی ہیں ۔کیونکہ اب ان کے مریدین روزانہ دومحافل کاانعقادکرتے ہیں۔ جمعیت علمائے پاکستان سے وابستہ دوستوں نے بھی اس سال سے گروپ محافل کاآغازکردیاہے۔ اس کے علاوہ لیہ میں میلادکمیٹیاں بھی کام کررہی ہیں جوماہانہ بنیادوں پربذریعہ قرعہ اندازی محافل میلادمحبوب کاانعقادکرتی ہیں ۔ان کمیٹیوں کے ممبران سے ہرماہ مقررہ ممبرشپ فیس لی جاتی ہے ۔ہرماہ قرعہ اندازی کی جاتی ہے، جس خوش نصیب کانام نکل آئے اس کے گھرمیں کمیٹی کی طرف سے محفل میلادمنعقدکی جاتی ہے۔ ویسے تولیہ میں میلادمصطفی کی کئی کمیٹیاں کام کررہی ہیں ۔ان میں میلادکمیٹی فقیران درمصطفی جس کوحاجی حسن محمودعطاری، غلام مصطفی ملیحہ اورمحمدرفیق ملیحہ احسن طریقے سے چلارہے ہیں اورمیلادکمیٹی غلامان سگ حسنینیہ جسے علامہ سعیداحمدباروی المعروف حافظ غلام محمدباروی، جمشیداقبال، عدیل حیدر، کامران چشتی اورمحمدصدیق پرہاراحسن طریقے سے چلارہے ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جشن ولادت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوسوں ، جلسوں اورمحافل میں اس لیے اضافہ ہورہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایاکہ (اے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آنے والاوقت گزرے ہوئے وقت سے بہترہوگا۔اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں یہ اعلان بھی کیاہے کہ اے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاذکرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بلندکردیاہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جس طرح جشن ولادت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوسوں ،جلسوں اورمحافل میں اضافہ ہورہاہے اسی طرح وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جشن ولادت رسول اورمحافل میلادمنانے کے اسلوب بھی تبدیل ہورہے ہیں ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جدیدٹیکنالوجی سے بھی استفادہ کیاجاتاہے۔نبی اکرم ، نورمجسم، شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ولادت باسعادت کی خوشی جس طرح چاہیں منائیں اس کی کوئی پابندی تونہیں ۔یوں توہرسال جشن ولادت منانے کے انتظامات کاجائزہ لیاجاتاہے اس میں غلطیوں کی نشاندہی کرکے انہیں دورکرنے کی کوشش بھی جاری رہتی ہے ہرسال گزشتہ سالوں سے بہترانتظامات کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے۔ ہمیں جشن ولادت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوسوں اورمیلادمصطفی کے جلسوں اورمحافل کے انتظامات کااس زاویہ سے بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کیاجشن ولادت منانے کاہمارااندازشریعت کے مطابق ہے؟کہیں ایساتونہیں کہ ہم جشن ولادت مناتے ہوئے غلط اندازنہیں اپنارہے ہیں۔افسوس کے ساتھ لکھ رہاہوں کہ اب میلادمصطفی کے نام پرہم کیا کیا کر رہے ہیں۔کئی سال پہلے کی بات ہے راقم الحروف نے ایک نعت خواں کوفون کیااورپوچھا کہ آپ محفل میں نہیں آئے تواس نعت خواں نے کہا کہ میری صحت ٹھیک نہیں ہے اس لیے میں نہیں آسکتا۔دوسرے دن راقم الحروف ایک دکان پرگیاتواس دکاندارنے کہا کہ رات آپ محفل میں نہیں تھے دکاندارایک اورمحفل میلاد مصطفی کی بات کررہاتھا۔ اس نے نعت خوانوں کے نام لے کرکہا کہ یہ سب نعت خواں وہاں موجودتھے اس میں اس نعت خواں کانام بھی اس دکاندارنے بتایاجس نے راقم الحروف سے کہاتھا کہ اس کی صحت ٹھیک نہیں ہے۔ایک مسجدمیں محافل میلادمصطفی کاانتظام کرنے والے ایک شخص سے کسی نے کہا کہ اس کواس مسجد میں محفل میلادمصطفی کی نقابت کرنے کاموقع دیں تواس شخص نے کہا کہ اس کی مجبوری ہے اس کے اختیارمیں نہیں ہے اس کے چنددن بعداسی شخص کوایک اورنقیب محفل ملتاہے اوروہ بھی اسی مسجدمیں نقابت کرنے کی خواہش کااظہارکرتاہے تووہ شخص اس نقیب محفل سے اس مسجدمیں نقابت کرانے کاوعدہ کرلیتاہے اوربعدمیں اپنایہ وعدہ پورابھی کرتاہے ۔ایک محفل میلادمصطفی میں منتظم سے شرکاء محفل نے ایک نعت خواں کے بارے میں کہا کہ اس کوبھی چندمنٹ نعت شریف سنانے کا موقع دے دوتواس نے گھڑی کی طرف دیکھنے کے بعدکہا کہ وقت نہیں ہے اس وقت پردرودوسلام پڑھناہے اسی محفل میں ایک نعت خواں سے کسی نے دواورنعتیں سنانے کی فرمائش کردی یوں اس منتظم کے بتائے وقت سے پندرہ منٹ بعددرودوسلام پڑھاگیا۔ایک طرف کہا جاتاہے کہ ’’ آتے ہیں وہی جن کوسرکاربلاتے ہیں ‘‘ دوسری طرف جونعت خواں کسی محفل میں بغیربلائے آجائے توکہتے ہیں کہ اس کوکس نے بلایاتھا۔جونعت خواں بغیربلائے محفل میں آجائے اوراس کونعت سنانے کاموقع نہ دیاجائے توکسی حدتک بات سمجھ میں آتی ہے کہ ان کے پاس نعت خواں کے بغیربلائے محفل میں آنے کاجوازموجودہوتاہے المیہ تویہ ہے کہ نعت خوانوں کوبلاکربھی انہیں نعت شریف پڑھنے کاموقع نہیں دیاجاتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دروازے سے کوئی خالی نہیں جاتاتھا محافل میلادمصطفی میں اکثرکئی نعت خالی لوٹ جاتے ہیں انہیں نعت سنانے کاموقع نہیں دیاجاتا۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب میں برابرتقسیم فرمایاکرتے۔محافل میلادمصطفی میں جسمانی لنگرتوکسی حدتک برابرتقسیم ہوتاہے روحانی لنگربرابرتقسیم نہیں ہوتا۔کسی نعت خواں کوتیس سے پینتالیس ،منٹ دیے جاتے ہیں توکسی نعت خواں کوایک منٹ بھی نہیں دیاجاتا۔ ایک محفل میلادمصطفی میں ایک نعت خواں کے بارے میں کہاگیا کہ اس کوبھی چندمنٹ نعت شریف سنانے کاموقع دے دوتواس نے گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ وقت نہیں ہے اس وقت درودوسلام پڑھناہے اسی محفل میں ایک نعت خواں سے کسی نے دواورنعتیں سنانے کی فرمائش کردی یوں منتظم کے بتائے گئے وقت سے پندرہ منٹ بعددرودوسلام پڑھاگیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی کوئی چیزتقسیم فرماتے توسب سے پہلے اس کو عطا فرماتے جوسب سے کم عمرہوتا،محافل میلادمیں بچوں کولنگرتقسیم کرتے وقت باہرنکال دیاجاتاہے یاسب سے آخرمیں بچوں کولنگردیاجاتاہے۔ ایک شخص نعت خوانوں کومحافل میں بلاتاہے اورہرمحفل میلادمیں ہرنعت خواں کونعت سنانے کاموقع نہیں دیتااگرکوئی نعت خواں اس کے بلانے پرنہ آئے تووہ ناراض ہوجاتاہے ۔محافل میلادمیںآنے اوراٹھ کرجانے کے کاکوئی وقت نہیں ہے ۔نعت خوانوں کے محافل میں آنے کے اوقات نوٹ کیے جاتے ہیں اورتبصرے ہوتے ہیں کہ فلاں فلاں نعت خواں دیرسے آتاہے ۔کئی محافل میں دیرسے آنے پرسزاکے طورپرنعت خوانوں کونعت سنانے کاموقع نہیں دیاجاتا۔کئی منتظم تومحفل سے اٹھ کر جانے پرناراض ہوجاتے ہیں۔اعلان بھی کیے جاتے ہیں کہ کوئی اٹھ کرنہ جائے۔ کوئی نعت خواں اٹھ کرچلاجائے توعجیب وغریب تبصرے شروع ہوجاتے ہیں ۔ نعت خواں اسٹیج پرکہتے ہیں کہ دوشعر۔ اس کامطلب ہوتاہے کہ وہ صرف دوشعرسناکراسٹیج چھوڑدیں گے اوروہی نعت خواں آٹھ آٹھ اشعارپڑھ جاتے ہیں۔ایسے لوگ بھی ہیں جوصرف اپنے خاندان کے نعت خوانوں کوہی نعت سنانے کاموقع دیتے ہیں۔ایک نعت خواں بتارہاتھا کہ ہم فلاں دن فلاں جگہ محفل میلادمیں گئے تھے اورجس نے بلایاتھا اس نے منع کیاتھا کہ کسی کونہ بتانا۔محافل میلادکاانعقادکرنااوراس میں شرکت کرنامستحب عمل ہے ۔رات کے دوبچے، چاربچے محافل کا اختتام ہوتوشرکاء محفل نمازفجرکس طرح اداکرتے ہوں گے یہ بات آپ اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔جولوگ دیرسے سونے پرنمازفجرادانہ کرسکتے ہوں تووہ محفل سے جلدی اٹھ کرچلے جایاکریں تاکہ وہ بروقت نمازفجراداکرسکیں ۔ محافل میلادمیں اتنی تاخیربھی نہیں کرنی چاہیے کہ شرکاء محفل نمازفجرادانہ کرسکیں۔ایسی محفل میلادسے کچھ حاصل نہیں ہوتاجس کے بعدنمازفجرادانہ کی جاسکے۔ایک شخص ایک محفل میں اس لیے ناراض ہوگیا کہ ایک نعت خواں نے دونعتیں سنادیں۔بعض نعت خواں ایسے ایسے اشعارپڑھ جاتے ہیں کہ جس سے توہین کاپہلونکلتاہے ۔ ایک بارایک نعت سنتے ہیں اسے لکھ کردوسری محفل میں پڑھ دیتے ہیں تلفظ بھی درست نہیں ہوتے۔ محافل میلادمیں آنے والے تمام نعت خوانوں کوبرابروقت دیاجاناچاہیے ، بچوں سے شفقت سے پیش آناچاہیے اورلنگرتقسیم کرتے وقت سب سے پہلے بچوں کودیاجائے۔کسی کے محفل میں آنے اورچلے جانے کے اوقات پرپابندی نہیں لگانی چاہیے۔علامہ رضاثاقب مصطفائی کے ایک ویڈیوکلپ کاخلاصہ یہ ہے کہ جن کاموں سے حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایاہے میلادکے جلوسوں میں وہی کام کیے جاتے ہیں اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیسے خوش ہوں گے۔جشن ولادت کے جلوسوں کے منتظمین غیرعالم ہوتے ہیں جواپنی مرضی کرتے ہیں ۔ناکے لگائے جاتے ہیں ۔چندہ نہ دینے پرملامت کی جاتی ہے ۔ پہلے لوگ جلوسوں میں درودشریف بھی پڑھ رہے ہوتے تھے اورروبھی رہے ہوتے تھے۔ہم جب کسی برتھ ڈے پرجاتے ہیں تواس کے مزاج کے مطابق تحفہ لے کرجاتے ہیں ۔میلادکے جلوسوں میں ایساتحفہ لے جائیں جس سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوش ہوجائیں اوروہ تحفہ نمازہے۔اپنے گلی محلہ میں مستحق گھرانوں کی فہرست بنائیں اورمیلادکی خوشی میں رات کی تاریکی میں ان گھروں میں راشن، کپڑوں پرمشتمل پیکج تقسیم کریں۔عمرہ صاحب استطاعت پرواجب ہے ۔محافل میلادمیں عمرہ کاٹکٹ دینے کی بجائے مستحق افرادمیں راشن پیکج، روزگارپیکج، شادی پیکج، قرآن پاک ترجمعہ کے ساتھ اورضروری دینی مسائل پرکتابیں تقسیم کی جانی چاہییں۔ایک قومی اخبارمیں مفتی سیّدصابرحسین ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں کہ جہاں تک کھاناکھلانے اورتقسیم کرنے کاتعلق ہے تویہ جائز وہ پسندیدہ امرہے لیکن جلسے جلوسوں کے موقع پرکھانے پینے کی چیزوں کواس طرح تقسیم کیاجاتاہے کہ وہ زمین پرگرتی ہیں نیزچھتوں سے چیزوں کواس طرح پھینکا جاتاہے کہ وہ شرکاء جلوس کے پاؤں تلے آکرکچلی جاتی ہیں جس کی وجہ سے اناج کی بے ادبی ہوتی ہے۔یہ منظراس وقت بھی دیکھنے میں آتاہے جب محافل میلاد اوراس طرح کی دوسری محافل مسجدمیں منعقدکی جاتی ہیں تواختتام محفل پرشیرینی کی تقسیم کے وقت ناسمجھ بچے اوربعض اوقات سمجھ دارلوگ بھی اس طرح چھینا جھپٹی کرنے لگتے ہیں کہ کبھی کبھی نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ جاتی ہے جس کی وجہ سے مسجدمیں آوازبھی بلندہوتی ہے ۔اسی طرح کھانے پینے کی اشیاء کے گرنے سے مسجد کافرش اورقالین وغیرہ آلودہ ہوجاتے ہیں ۔ان سب باتوں سے مسجدکاتقدس مجروح ہوتاہے۔ یہ منظربھی دیکھاگیا ہے کہ ایک طرف قرآن پاک پڑھا جارہا ہوتا ہے دوسری طرف لنگربھی تقسیم کیاجارہاہوتاہے ایساکرناقرآن پاک کی بے ادبی کے مترادف ہے۔محافل میلادکے فیوض وبرکات حاصل کرنے کے لیے ادب واحترام بھی ضروری ہے۔ محافل میلادکاانعقادکرنے والے اپنے اپنے انتظامات کاازسرنوجائزہ لیں اوراپنی اصلاح کریں۔

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 303521 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.