20 نومبر /بچوں کے عالمی دن پر خصوصی تحریر
بچوں کا عالمی دن ہرسال 20 نومبر کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن بچوں کی عزت
افزائی اور ان کے حقوق کی پاسداری کے لیے منایا جاتا ہے۔ 1925ء میں بچوں کی
فلاح و بہبود کی عالمی کانفرنس میں اسے منانے کا اعلان کیا گیا، اور 1954ء
میں عالمی سطح پر اس دن کو منانے کے لیے ایک تاریخ مقرر کی گئی۔ اقوام
متحدہ نے 20 نومبر کو اسے رائج کیا۔ اسی مناسبت سے آج تک یہ دن منایا جارہا
ہے۔پاکستان میں بھی بچوں کا یہ دن بھرپور اندازمیں منایا جاتا ہے۔ اس کے
لیے سماجی تنظیمیں مختلف پروگرام، ریلیاں اور کانفرنسیں منعقد کرتی ہیں جن
میں بچوں کے حقوق سے متعلق آواز بلند کی جاتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں بچوں کے
مسائل بہت سے ہیں جن پر بات کرنے اور انہیں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک
میں خوراک کی کمی، تعلیمی مسائل اور طبقاتی تفریق سب سے زیادہ ہے، جس سے
براہِ راست بچے متاثر ہوتے ہیں۔ لاکھوں خاندان ایسے ہیں جو اپنے بچوں کو
تعلیم دلانے کے بجائے مختلف کاموں میں ڈال دیتے ہیں تاکہ روزی ورٹی کا
معاملہ چلتا رہے، اور اسی سے چائلڈ لیبر جیسا مسئلہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ آج
کے دور کے لحاظ سے ہمیں مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے، گزشتہ دو دہائیوں میں
پاکستان قدرتی آفات سے بہت متاثر ہوا ہے اور اس سے بہت سے مسائل نے بھی جنم
لیا ہے۔ بہت سے خاندان اپنے سرپرستوں سے محروم ہوگئے ہیں۔ تعلیم مہنگی،
روزگار کا حصول مشکل، بچوں میں سماجی و معاشی اقدار کی کمی، کم آمدنی، صحت
کی سہولتوں کی عدم دستیابی سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ ایک
بڑا اور مشکل معاملہ والدکے انتقال سے پیدا ہونے والی مشکل صورت حال ہے جو
بعض اوقات متاثرہ خاندان کے لیے تلخ ترین ہوتی ہے۔ شوہرکے انتقال کے بعد
خاندان کے دیگر افراد بیوہ اور اس کے بچوں ہی سے قطع تعلق کرلیتے ہیں، جو
صریحاً خلافِ قرآن وسنت ہے۔
سنن ابن ماجہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے تفصیلی روایت موجود ہے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان گھرانوں میں سب
سے بہتر گھر وہ ہے جہاں کوئی یتیم موجود ہو اور اس کے ساتھ ح ±سنِ سلوک سے
پیش آیا جاتا ہو۔ اور مسلمان گھرانوں میں سب سے برا گھر وہ ہے جہاں یتیم
موجود ہو اور اس سے بدسلوکی کی جاتی ہو۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ نبیِ مہربان محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور
یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں ایسے ہوں گے جیسے (پھر آپ نے اپنی دو
انگلیوں کی طرف اشارہ کیا) یہ دو انگلیاں آپس میں قریب قریب ہیں۔ (صحیح
بخاری)
بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اپنے تئیں آواز بلند کرتی ہیں،
مگر معاشرے میں ان کی کفالت، ان کے مسائل کے حل کے لیے کوئی قدم نہیں
بڑھایا جاتا۔ لیکن حکومتی سطح پر ہمیں کہیں کوئی ایسا ادارہ نظر نہیں آتا
جو قابلِ ذکر ہو اور اسے مثال کے طور پر پیش کیا جا سکے، جو یتیموں کی
کفالت کررہا ہو، اسٹریٹ چلڈرن کے لیے خدمات انجام دے رہا ہو، یا غریب بچوں
کے لیے کوئی ایسا فلاحی منصوبہ لیے ہوئے ہو جس سے نہ صرف ان کی شخصیت کی
تعمیر ہو بلکہ ان کا مستقبل بھی محفوظ کیا جاسکے۔
پاکستان میں الخدمت ایک معروف این جی او ہے، جسے نہ صرف یتیموں کی کفالت کا
اعزاز حاصل ہے بلکہ وہ اسٹریٹ چلڈرن کے لیے بھی کام کررہی ہے۔ اس بات پر
مجھ سمیت ہر پاکستانی کو خوشی ہونی چاہیے کہ الخدمت نے اس حوالے سے وہ
خدمات انجام دی ہیں جو ماضی کی حکومتیں بھی انجام نہیں دے سکیں۔ الخدمت کے
آرفن کیئر پروگرا م کے تحت اس وقت ملک بھر میں11100بچوں کی کفالت کی جارہی
ہے، جس میں تقریباً 10ہزار 100بچوں کی گھروں پر، جبکہ 965بچوں کی الخدمت
آغوش سینٹرز میں کفالت کی جارہی ہے، جہاں ان کے لیے تعلیم،خوراک،کھیل کود
اورصحت کے ساتھ دیگر سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ وہ بچے ہیں جن کے ماں
باپ نہیں ہیں، یا مائیں موجود ہیں مگر کفالت کی سکت نہیں رکھتیں۔ ایک یتیم
بچے کی3500روپے ماہانہ سے اس کے گھر پر کفالت کی جاتی ہے، جس میں بچے کے
اسکول کی ماہانہ فیس، خوراک کے اخراجات، سالانہ تعلیمی اخراجات، اخلاقی و
سماجی تربیت کے مشاغل اورسیر وتفریح کے اخراجات شامل ہیں۔
بچے کی تعلیمی، سماجی، اخلاقی کارکردگی کی رپورٹ وقتاً فوقتاً ڈونر کو
فراہم کی جاتی ہے۔ الخدمت بچے کی تعلیم کی مکمل نگرانی کرتی ہے کہ آیا بچہ
اسکول جارہا ہے یا نہیں۔ یہ ایک بہترین نظام ہے جو چیک اینڈ بیلنس کے ساتھ
شفافیت کے معیار پر بھی پورا اترتا ہے۔ الخدمت کے تحت شہرکے مختلف علاقوں
میں 11 اسٹڈی سینٹر قائم ہیں جہاں بچوں اور ان کے سرپرستوں کی دینی واخلاقی
تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ بچوں کو 6 اخلاقی عادات کی تربیت دی
جاتی ہے، جن میں احسن کلام (خوش اخلاقی)، دوسروں کی مدد، ہمیشہ سچ بولنا،
محنت میں عظمت، دوسروں کو معاف کرنا اور مثبت سوچ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں یوم
آزادی پاکستان، یوم پاکستان، اقبال ڈے،گلوبل ہینڈ واشنگ ڈے، یوم پیدائش
قائداعظم محمد علی جناح اور اساتذہ اور بچوں کے عالمی دن سمیت دیگر اہم
ایام پر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ ان تقریبات میں بچوں کی صلاحیتوں کے
بھرپور اظہار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مقابلہ ملّی نغمات، تقاریر، مقابلہ
مصوری منعقد کرایا جاتا ہے تاکہ بچوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع
میسر آسکیں، جبکہ ان بچوں کو عیدالفطر و دیگر ایام پر تحائف بھی دیئے جاتے
ہیں۔ الخدمت اسٹریٹ چلڈرن کے لیے بھی کام کررہی ہے۔ کچرا چننے اور سڑکوں پر
گھومنے پھرنے والے بچوں کو ایک جگہ اکٹھا کرکے گرومنگ کی جاتی ہے۔ اس وقت
ملک بھر میں 16، اورکراچی میں 2 چائلڈ پروٹیکشن سینٹر قائم ہیں۔ گزشتہ دنوں
الخدمت نے زیرکفالت یتیم بچوں کی ماو ¿ں کو 50 ہزار روپے کے بلاسود آسان
اقساط میں قرضے دینے کا بھی اعلان کیا ہے جس سے مائیں اپنے گھر رہ کر نہ
صرف چھوٹے کاروبار، بلکہ اپنے خاندان کی کفالت بھی احسن طریقے سے کرسکیں
گی۔
الخدمت کے تحت ”آغوش“کے نام ملک کے 10شہروں میں سینٹر قائم ہیںجن میں اٹک،
راولپنڈی، شیخوپورہ،گوجرانوالہ، باغ، راولا کوٹ، مانسہرہ، پشاور، ڈیرہ
اسماعیل خان اور اسلام آباد شامل ہیں۔ کراچی میں گلشن معمار میں سینٹر کی
تعمیرات جاری، جبکہ مری، لوئردیر،کوہاٹ، ہالہ اور شیخورہ میں طالبات کے لیے
ان سینٹرز کے لیے تیزی سے کام جاری ہے۔ ان سینٹرز میں ماں باپ سے محروم یا
یتیم
بچوں کی نہ صرف کفالت کی جاتی ہے بلکہ انہیں تعلیم وصحت کی سہولتیں اور رہا
ئش فراہم کی جارہی ہے۔ الخدمت کے شعبہ تعلیم کے تحت ”پڑھو اورپڑھاؤ“مہم کے
ذریعے ہرسال غریب بچوں کو ہزاروں نصابی کتب مفت فراہم کی جاتی ہیں، جبکہ
مختلف اوقات میں اسکول کے بچوں اور والدین کے لیے مفت میڈیکل کیمپس منعقد
کیے جاتے ہیں، جہاں معائنے کے ساتھ ادویہ بھی فراہم کی جاتی ہیں۔
الخدمت پاکستان بچوں کے حوالے سے ملک بھر میں سروسز فراہم کررہی ہے۔ بچوں
کے عالمی دن پر بھی اس نے کئی پروگرام ترتیب دیئے ہیں، جس کا مقصد بچوں کی
عزت افزائی اور ان کی شخصیت کی تعمیر ہے۔ ہماری اور معاشرے کے ہر فرد کی
ذمے داری ہے کہ وہ نیکی کے ان کاموں کی حوصلہ افزائی کرے اور انہیں اپنی
زندگیوں کا حصہ بنائے جو نبی مہربان محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو
کرکے دکھائے، اور نیکی کے ان کاموں سے ہی ہماری نجات ممکن ہے۔ حکومت کو بھی
چاہیے کہ وہ ملک کی تعمیر وترقی کے لیے کام کرنے والی الخدمت جیسی این جی
اوزکی حوصلہ افزائی کرے۔
|