کون کیوں برا ہے؟

پیدائیشی طور پر ہر انسان معصوم ہوتا ہے. یہ پھر معاشرے پر منحصر ہے کہ اسے کیا بنائے. برے لوگ بلا وجہ برے نہیں ہوتے بلکہ ان کے برے پن کے پیچھے کوئی وجہ ضرور ہوتی ہے.

مثلا ایک شخص چور ہے. تو وہ چور کیوں ہے. شائد اس کی میل ملاپ چوروں سے ہوں. تو وہ چور کہا سے پیدا ہوئے جن کی وجہ سے یہ شخص چوری پر اتر آیا. شاید ان میں سے اکثر حالات کے مارے ہوں. گھر میں مریض ہوں. ماں باپ کا علاج کروانے کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے چوری کا راستہ اپنایا ہوں. آپ اندازہ لگا لے اکثر چور درحقیقت چور نہیں ہوتے. وہ ضرورت مند ہوتے ہیں. حالات انہیں چور بنا دیتے ہیں. اور اکثر چور غلط تربیت کی وجہ سے جاتے ہیں.

یا اگر کوئی شخص مذاق میں بھی کسی شریف الطبع انسان کو بھرے بازار میں غلط نام سے پکارے تو وہ شخص نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی دفاع میں گالی دے گا. کیونکہ وہ سوچے گا کہ اگر جواب نہ دیا تو لوگ کیا سوچیں گے. یا کوئی شخص رشوت کیوں لیتا ہے. یا تو وہ اس چور کی طرح حالات سے مجبور ہوتا ہے اور یا ہم نے اس کو رشوت دینے کا موقع دیا ہوتا ہے. تو پھر سے سوال اٹھتا ہے کہ ہم عوام رشوت دیتے کیوں ہیں. یہاں پر یا تو ہم اپنا حق حاصل کرنے کیلئے رشوت دیتے ہیں یا دوسروں کا حق چھیننے کیلئے. تو پھر سے سوال اٹھتا ہے کہ ہم دوسروں کا حق کیوں چھیننے ہیں. تو مثلا اٹھارہ سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی جب کسی کو میرٹ کی بنیادوں پر نوکری مل نہیں رہی. کوئی اور اس کا حق چھین رہا ہوں یا چھین چکا ہوں. تو پھر وہ کیا کریگا. یا تو وہ حالات سے تنگ آکر اس چور کی طرح چور بنے گا یا گھر والوں پر بوجھ بنے گا یا خودکشی کریگا. ڈکیتی کا راستہ اپنائے گا یا قتل و غارت پر اتر آئے گا اور دہشتگرد بنے گا اور اگر پرامن سوچ کا مالک ہو تو آخری راستہ یہ ہے کہ رشوت دے کر نوکری خریدیگا. تو یہاں پر اس تعلیم یافتہ شخص کو کس نے رشوت دینے پر آمادہ کیا. شاید حالات اور ماحول نے.

یہ دہشتگرد وغیرہ ایسے نہیں بنتے. یہ سب کچھ معاشرے کی پیداوار ہوتے ہیں. کسی کے دل میں جب انتقام کی آگ بھڑک اٹھتی ہے تو دل کی پیاس بجھانے کیلئے رحم دل سنگ دل بن جاتا ہے. خودکش حملہ یا دہشتگردوں کے ہاتھوں جب کسی کے ماں, باپ, بہن, بھائی یا اولاد کو بے گناہ موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے تو نیک نام, بدنام زمانہ کا روپ دھار کر معاشرے کو سلگتی چنگاری کی طرح جلانا چاہتے ہیں. جن باعزت صنف نازک کی عصمت دری کی جاتی ہے تو وہ اتنی بری بن جاتی ہیں کہ اپنا نام تک صفہ ہستی سے مٹا دیتی ہیں. رشتوں میں دراڑیں پیدا کرنے والوں کی فریب سے دلبرداشتہ مخلص لوگ قطع تعلق کا راستہ اپنا کر عزت بچانے کی کوشش کرنے لگ جاتے ہیں یا غیروں سے ہاتھ ملانے لگ جاتے ہیں. کیونکہ جنہیں اپنے ٹکرادے وہ غیروں کے ہاتھوں لگ جاتا ہے. دنیا کے شروع سے زمانے نے ظالم و جابر کا ہاتھ نہیں روکا بلکہ مظلوم و معصوم کو صبر کی تلقین کی گئی ہے. نتیجے میں ان معصوموں کی صبر بھی تمام ہو جاتی ہے.

جون ایلیا نے کیا خوب کہا ہے کہ "اس سماج میں جو شخص برا نہیں وہ بیوقوف ہے "
کیونکہ کمینے لوگوں کی کمینے پن سے بچنے کیلئے کمینا بننا پڑتا ہے.

"لوگ کیا کہیں گے " اسی ایک فقرے نے کئی سارے گھر اجاڑ دیے. کیونکہ لوگوں کی باتوں سے چھپنا جو پڑتا ہے. اور وہی لوگ اتنے برے بن جاتے ہیں کہ خود کو اس جہاں فانی سے فنا کر دیتے ہیں. جن لوگوں کو ان کے حقوق ملتے نہیں تو وہ مانگنے کی بجائے چھیننے کا راستہ اپناتے ہیں. اور برے کہلاتے ہیں.

لوگوں کے برے بننے کی کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوتی ہے. کچھ لوگ انتقام لینے کی ضد میں برے بن جاتے ہیں. کچھ لوگوں کی رائے یہ ہے کہ معاشرے کی غلط اثر کا نتیجہ ہوتا ہے کہ آدمی برا بن جاتا ہے. کچھ نام کمانے کی خاطر بری راہ کا انتخاب کرلیتے ہیں جبکہ کچھ صرف دولت کے نشے سے متاثر ہوجاتے ہیں. کچھ لوگوں کی مجبوریاں بیچ میں آجاتی ہیں اور کچھ عدم تربیت کی وجہ سے برے بن جاتے ہیں. کچھ اچھے لوگ برے محفلوں کے عادی بن کر برے بن جاتے ہیں. کچھ لوگوں نے پیٹھ بھرنا ہوتا ہے کیونکہ بھوک تہذیب کے آداب بھلا دیتی ہے. اور کچھ کے پاس علاج کے پیسے نہیں ہوتے. کچھ لوگ آنسوؤں کے بدلے آنسو بہانا چاہتے ہیں تو کچھ خون کا حساب برابر کرنے کیلئے برے بن جاتے ہیں.

بعض لوگ اتنے برے نہیں ہوتے جتنے وہ دکھتے ہیں اور بعض برے برے ہوتے ہی نہیں بس برے نظر آتے ہیں کیونکہ زمانے کے عینک جو گندے ہوتے ہیں. ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو دوسروں کی عزت کی خاطر سچائی چھپا کر برائی کو اپنے سر تسلیم کرتے ہیں. کتنے خوبصورت ہوتے ہیں یہی لوگ. بعض لوگ صرف اسی وجہ سے برے تصور کئے جاتے ہیں کہ ان کو اپنی صفائی دینے کا حق تک حاصل نہیں ہوتا. یہ خاص طور پر پشتون معاشرے میں گھر کی بہو کے ساتھ ہوتا آرہا ہے.

برا میں بھی ہوں, برائی کا ہاتھ جو نہیں پکڑتا. برے آپ ہیں کہ برائی کی روکتھام جو نہیں کرتے. برے ہم سب ہیں کہ ہمیشہ دوسروں کا برا سوچتے ہیں. برا میں, تم اور وہ سب ہیں کہ برائی کے خلاف برے نہیں بنتے.
دراصل بروں میں برائی ہرگز نہیں ٹھہرتیاگر ان کو برائی سے نکالا جائے یا برائی ان سے نکالی جائے.
 

Sajid Salar Zai
About the Author: Sajid Salar Zai Read More Articles by Sajid Salar Zai: 2 Articles with 1904 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.