تشدد کے خاتمے کا یہی ایک راستہ ہے

ایک عرصے سے پاکستان بھر میں نیوزچینل دیکھنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے ، ہمارے ہاں لوگوں کے لئے سیر و تفریح کے مواقع نا ہونے کے برابر ہیں ، اس وجہ سے بھی خبروں کے چینل سب سے سستی تفریح ثابت ہو رہے ہیں ، جیسے ہی گھر اور باہر کے کام نمٹانے کے بعد تھکے ماندے افراد ریموٹ ہاتھ میں اٹھاتے ہیں اورچینل بدل بدل کر ٹی وی پر اپنے مطلب کا پروگرام دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں، انہیں ہر چینل سے سانحوں، دھماکوں، فائرنگ، ٹارگٹ کلنگ، ہنگامہ آرائی ، ہڑتال، جلائو گھیرائو ، آپریشن، گھریلو تشدد، اور ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کی دھمکیوں جیسے مکالمے سننے کو ملتے ہیں ۔

تشدد کی یہ خبریں یقینا ہمارے ہی معاشرے کی عکاسی کرتی ہیں ۔ کچھ لوگوں کی رائے کے مطابق، تشدد تو پہلے بھی کم نہ تھا، لیکن اب چونکہ اخبارات اور نیوز چینلز بڑھ گئے ہیں، اس لئے یہ خبریں زیادہ منظر عام پر آرہی ہیں۔

کراچی جیسے شہر میں راہگیروں، موٹر سائکل سواروں، گاڑی چلانے والوں، ویگن اور بس ڈرائیوروں کا آپس میں لڑنا جھگڑنا روز کی بات ہے، یہاں تک کہ ذرا ذرا سی باتوں پر پسٹل بھی نکل آتی ہے ، لوگ خونم خون ہوجاتے ہیں اور مارے بھی جاتے ہیں۔

درس گاہوں میں طالب علموں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، گلی محلوں سے بچوں کا اغوا ، جنسی تشدد کے واقعات اور لوگوں کو ہلاک کیا جانا عام سی بات ہے۔ خواتین پر غیرت کے نام پر کیا جانے والا تشدد بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ۔

ملک کے مختلف حصوں میں گھروں میں کام کرنے والے کم سن بچوں پر ہونے والا تشدد اور کھیتوں اور کارخانوں میں محنت کشوں پر کی جانے والی زیادتیاں بھی سب کے سامنے ہیں۔

معاشرے میں پائے جانے والے تشدد کی اقسام، وجوہات اور خاتمے کے لئے اگر ترقی یافتہ ممالک کی طرف دیکھا جائے تو پتا چلتا ہے کہ پاکستان میں ہر نوعیت کا تشدد عام سی بات ہے۔

دنیا بھر میں تشدد کی روک تھام کے حوالے سے کئے جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ،تشدد زبانی، جذباتی، نفسیاتی، مذہبی، مالی، ثقافتی، جسمانی اور جنسی نوعیت کا ہوسکتا ہے۔ یہاں تک کہ اپنی ذمیداریاں پوری نہ کرنا بھی دوسروں پر تشدد کے مترادف ہے اور ان تمام اقسام کے تشدد کی اصل جڑ مختلف اقسام کی عدم مساوات اور دوسروں پر بلا وجہ حاوی ہونا بتایا جاتا ہے۔

تشدد کو روکنے کے طریقے بتاتے ہوئے، امریکی ماہر نفسیات اپنے ایک مضمون میں لکھتی ہیں کہ انسان کی باقی خصوصیات اور خامیوں کی طرح تشدد بھی اسے ورثے میں ملتا ہے اور کچھ وہ اپنےماحول سے سیکھتا ہے۔۔معاشرے میں تشدد کے خاتمے کے لئے لوگوں کو تحفظ دینے، ان کا خیال رکھنے اور ان میں باہمی روابط بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لئے بچوں کی پرورش محبت سے کی جائے، ان کو ضمیر اور اخلاقی اقدار کی اہمیت بتائی جائے، ان میں دوسروں کا دکھ درد سمجھنے کی صلاحیت پیدا کی جائے، انھیں نظرانداز نہ کیا جائے، بلکہ انھیں توجہ دی جائے۔ انھیں ان کی صلاحیتوں سے روشناس کرایا جائے، کبھی بھی ان کی غلطیوں پر انھیں سخت سزا نہ دی جائے اور انھیں اپنی پریشانیوں کا سامنا کرنے کے مثبت طریقے سکھائے جائیں۔

 

Shuja Umar
About the Author: Shuja Umar Read More Articles by Shuja Umar: 5 Articles with 4528 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.