قبضہ مافیا تاحال متحرک ومضبوط

اداروں کے ملازمین سمیت ہر انسان کی یہ دیرینہ خواہش ہوتی ہے کہ اُس کی زندگی میں اس کے خاندان کے لئے سر چھپانے کی جگہ میسر ہو، اس سلسلے میں اداروں کی اخلاقی و قانونی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ملازمین کی اس اہم خواہش کی تکمیل میں مددگارثابت ہو ں۔

" ہماری پالیسی ہوگی کمزورطبقوں کی سپورٹ کرنا"ہم وزیراعظم عمران خان کے ان جملوں کو اُمید کی کرنوں میں شامل کرتے ہیں جو اُن کی تقریر میں عہد وپیماں کیساتھ مصمم ارادہ کرتی نظر آتی ہے اور پھرہم نے ملک کے پیشترحصوں خصوصاًکراچی میں حکومت کی پالیسی کیساتھ چیف جسٹس آف پاکستان کا فیصلہ سرکاری املاک پر ناجائز قبضوں کے خاتمے پر زور شور سے کام ہوتے ہوئے بھی دیکھا اس کا مطلب یہ ہوا کہ آہستہ آہستہ طاقتوروں پر ہاتھ ڈالا جارہا ہے،اسی امید کی کرن کو مدنظر رکھتے ہوئے میں سندھ حکومت، موجودہ وفاقی حکومتی اکابرین اور جناب منصفِ اعظم پاکستان کی توجہ پاکستان اسٹیل کے مظلوم ریٹائرڈ ،حاضر سروس اورمرحوم ملازمین کی گلشنِ حدید فیز ۔3 کے الاٹیزکی زمینوں پر قبضوں کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں۔اداروں کے ملازمین سمیت ہر انسان کی یہ دیرینہ خواہش ہوتی ہے کہ اُس کی زندگی میں اس کے خاندان کے لئے سر چھپانے کی جگہ میسر ہو، اس سلسلے میں اداروں کی اخلاقی و قانونی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ملازمین کی اس اہم خواہش کی تکمیل میں مددگارثابت ہو ں ۔

پاکستان اسٹیل نے اپنے ملازمین کے لئے دو رہائشی منصوبے گلشن حدید فیز 1اورفیز2 آباد کئے۔2006ء میں اُسوقت کے چیف ایگزیکٹیوجناب ریٹائرڈ جنرل عبدالقیوم صاحب نے گلشن حدید فیز 3میں بقایا ملازمین کو پلاٹ دینے کا منصوبہ متعارف کرایا،قرعہ اندازی کے ذریعے اس اسکیم سے 3270 ملازمین مستفید ہو ئے ۔

2008 ء میں جمہوریت کا سورج طلوع ہوا ،تب بدقسمت ملازمین کے مستقبل کے سورج کوگہن لگنا شروع ہوچکا تھا،جس طرح اسٹیل مل کے تمام اکاونٹس پر نقب لگایا گیا اُسی طرح گلشن حدید فیز3کی ترقیاتی رقم تقریباً ایک ارب سات کروڑ روپے بھی علی بابا چالیس چوروں کے ہتھے چڑھ گئی جس کے سبب گلشن حدید فیز 3 کی ایک انچ زمین پر بھی ترقیاتی کام کی شروعات نہ ہوسکی جس کے تحت ملازمین کا پلاٹ کو تعمیر کرنے اور وہاں رہائش اختیار کرنے کا خواب بس انتظار کی گھڑیاں گننے کی بھیانک تعبیر ثابت ہوا۔

لوٹا ماری کے اس ماحول میں طاقتور قبضہ مافیا نمودار ہوئی اور بے یارومدگارگلشن حدید فیز3 کے پلاٹوں پر قبضہ کرنا شروع کیا اور اب تک مجموعی طور پر 925پلاٹوں پر قبضے کر چکے ہیں ایک جانب پاکستان اسٹیل گزشتہ تین سالوں سے بند ہے اور ملازمین کی اپنی جمع پونجی "پراونڈنٹ فنڈ" کی رقم بھی مگرمچھوں کے بے رحم شکم کی نذر ہوئی تودوسری جانب مرے پہ سودُرے کے مصداق طاقتور قبضہ مافیا نے ملازمین کے سر سے چھت بھی چھین لی اور گلشن حدید فیز 3کے الاٹیز اسٹیل مل کے ریٹائرڈ ،حاضر سروس اورمرحوم ملازمین کی بیواؤں کواسٹیل مل کی انتظامیہ اور سندھ حکومت نے بے یارومددگار اورمفلسی کی حالت میں در بدر کی ٹھوکریں کھانے کو چھوڑ دیا ۔اس سلسلے میں کسمپرسی کے دور کی کمزور انتظامیہ نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے ،لیکن اسٹیل مل کی خستہ حالی اورسُست روعدالتی نظام کے باعث مظلوم ملازمین کے بجائے طاقتور قبضہ مافیا کو مزید تقویت پہنچ رہی ہے۔ملازمین اپنے الاٹ منٹ و قسطوں کی ادائیگی کے دستاویزات لے کر اپنے پلاٹ پر پہنچتے ہیں تو قبضہ مافیا کے کارندے اُنھیں زودکوب کرکے آئندہ اس طرف نہ آنے کی دھمکی دیتے ہیں۔مجھ سمیت بہت سے الاٹیز نے اس سلسلے میں وزیر اعظم کے شکائتی سیل میں انٹری بھی کرائی ہے لیکن ’’ہنوز دلی دور است‘‘۔

گلشن حدید فیز 3کے کمزور ترین الاٹیز، مظلوموں،مسکینوں اورکمزور طبقے کو طاقت بخشنے کا وعدہ کرنے والے وزیراعظم "جناب عمران خان صاحب" اور کراچی سے تعلق رکھنے والے صدر و گورنر صاحب سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ وزیر اعظم صاحب کے کئے گئے وعدے کو پورا کرنے کے لئے اپنے اختیارات کو بروئے کار لاکر گلشن حدید فیز3 کے پلاٹوں سے قبضے کا خاتمہ کراوئیں ۔

ہم منصفِ اعظم پاکستان محترم جناب ثاقب نثار صاحب سے بھی مودبانہ اپیل کرتے ہیں کہ جس طرح آپ کے ایک فیصلے پر کراچی کی سرکاری املاک سے ناجائز تجاویزات کا خاتمہ زوروں شوروں سے جاری ہے اورقابضین سے سختی سے نمٹا بھی جارہاہے ،اُسی طرح کچھ نظر کرم کی عنایت کا رُخ گلشن حدید فیز 3کے الاٹیز کی جانب بھی کردی جائے تومجھے یقین ہے کہ مظلومین کی دعاوں کا رُخ آپ کی جانب ہو جائے گا اورمظلومین کو بھی ملک میں انصاف بلا تفریق ہونے کا یقین ہوگا ۔

 

Sheikh Muhammad Hashim
About the Author: Sheikh Muhammad Hashim Read More Articles by Sheikh Muhammad Hashim: 77 Articles with 97437 views Ex Deputy Manager Of Pakistan Steel Mill & social activist
.. View More