آپﷺ کا امت کے نام آخری پیغام :۔

خطبہ حجۃالوداع صرف خطبہ ہی نہیں بلکہ یہ مسلمانوں کیلئے ایک مکمل ضابطہ حیات ہے. یہ آپ ﷺ کا آخری پیغام ہے جو انسانیت کے لیے شمع راہ ثابت ہوا ۔مشہور روایت کے مطابق آپﷺ نے یہ تاریخی خطبہ" 9 ذلحج 10 ہجری" جمعہ کے دن اپنی اونٹی قصواء پر بیٹھے بیٹھے دیا تھا ۔۔ آپﷺ نے اپنا پیغام پہنچا دیا ایک لاکھ زبانوں نے گواہی دی کہ اپنا فرض پوری طرح انجام دے دیا ۔آپﷺ نے بصد عجزونیاز اپنے دست مبارک اٹھا کر فرمایا
"اے اللہ تو ہی گواہ رہ کے میں نے تیرا پیغام تیرے بندوں تک پہنچا دیا ہے" ۔آپ ﷺ کے ان الفاظوں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ مومن مسلمانوں کو وہ احکامات جن کو مشعل راہ بنا کر زندگی گزارنی چاہیے وہ سارے احکامات کی پیروی کرکے ہیں ہم زندگی کو اسلامی اصولوں کے مطابق گزار سکتے ہیں وہ حجۃ الوداع میں موجود مکمل کامل ہے ۔

اسی لئے ڈاکٹر حمید اللہ نے اسے "منشور انسانیت "کے نام سے پکارا ہے۔ یہ پیغام عالمگیر پیغام تھا جس نے دین اسلام کو جامع صورت میں دنیا کے سامنے پیش کر دیا اللہ تعالی نے اس موقع پر واضح اعلان فرما دیا (سورۃ المائدہ آیت نمبر 3 ) "آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم ہی بھرپورانداز میں پوری پوری عطا فرما دی "اور تمہارے لئے دین اسلام کو پسندیدہ دین کی حیثیت سے چن لیا ۔حجۃ الوداع کا خطبہ عربی ادب کا انمول شہ پارہ ہے جس سے شان رسالتﷺ ٹپکتی ہے ۔جچے تلے الفاظ میں نہایت ہی متانت کے ساتھ جو کچھ آپﷺ نے فرمایا اس کا ایک ایک لفظ مسلمانوں کے دماغوں میں نقش ہو گیا ۔آپﷺ نے مسلمانوں کی حرمت کا پیغام دیا اس پیغام کے مطابق کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی پر تلوار نہیں اٹھا سکتا اس کا مال نہیں لوٹ سکتا اور نہ ہی اس کی اور اس کے خاندان کی عزت لے سکتا ہے۔

آپﷺ نے بار بار تنبیہ فرمائی "دیکھو! میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگو تم سب کو اللہ کے سامنے حاضر ہونا ہے اس وقت وہ تم سے تمہارے اعمال کی بازپرس کرے گا" اسی طرح آپﷺ نے تاکید فرمادیں کہ عمارت میں خیانت نہ ہو اور اس کا مالک جب بھی مانگے جوں کی توں بلا ہجت واپس کردی جائے۔آپﷺ نے دور جاہلیت کی تمام بیہودہ رسموں کو منسوخ کرتے ہوئے ہر قسم کے سود کو باطل کرار دیا ۔رسمی قصاص کا خاتمہ فرمایا اور اس کی مثال خود عطا کی ۔آپﷺ نے شیطان کی پیروی سے احتراز برتنے کی تلقین کی۔ آپﷺ نے فرمایا "لوگو! شیطان اس بات سے تو مایوس ہو گیا ہے کہ اب اس سرزمین پر اس کی پرستش پھر کبھی بھی نہیں ہو گی۔لیکن وہ اس خیال میں مگن ہے کہ تم معمولی معمولی باتوں میں بھی اسی کی اشارے پر چلو گے۔اس لئے دینی معاملات میں تم بے حد محتاط اور اس کی حرکتوں سے چوکنا رہو "تم اپنی عورتوں کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھو وہ تمہارے دست نگر ہیں خود مختار نہیں ہیں' تم نے انہیں اللہ تعالی کی امانت سمجھ کر اپنے پاس رکھا ہے اور اللہ تعالی ہی کے حکم سے وہ تمہارے لئے مباح ہوئی ہیں ۔اس لئے عورتوں کے بارے میں تم اللہ سے ڈرتے رہو ۔اپنے آقا و غلام اور آجرومزدور کے مابین طبقاتی فرق مٹاتے ہوئے حکم دیا کہ اسلامی معاشرے کا ایک معزز شہری سمجھا جائے ۔آپﷺ نے مسلمانوں کو سمجھایا کہ اتحاد اتفاق ہی میں برکت ہے اور یہ اتحاد قرآن وسنت کی اتباع ہی سے حاصل ہوسکتا ہے۔ آپﷺ مسلمانوں کو اخوت و مساوات کی تعلیم دی، دینی برادری کے رشتے سے نہ صرف عرب کے سارے قبیلوں بلکہ دنیا کے سارے انسانوں کو جوڑ دیا اور قومی و نسلی امتیاز کو مٹا کر سب کو ایک صف میں کھڑا کرکے عربی و عجمی کو برابر سے شہری حقوق عطا فرمائے ۔‏آپ ﷺنے ارکان اسلام کی پابندی کا حکم فرمایا اسی خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ لوگو ! نہ تو میرے بعد کوئی نبی ہوگا اور نہ ہی کوئی اور امت پیدا ہونے والی ہے دیکھو تم اپنے رب کی عبادت کرو پانچوں وقت کی نمازیں پڑھو سال بھر میں ایک مہینہ رمضان کے روزے رکھو خوشی سے زکوۃ ادا کرو بیت اللہ کا حج بجا لائو اپنے والی و امیر کی اطاعت کرو۔ تو پھر اللہ بھی تم سے خوش ہو کر تمہیں جنت میں بھیج دے گا ۔

اس خطبے میں آپ ﷺ نے اسلامی معاشرے کا ضابطہ عمل پیش کردیا ۔عوام کو نسلی اور شخصیت دار کے پنجے سے چھڑایا اخوت و مساوات کا سبق دے کر طبقاتی جنگ بند کرنے کا حکم دیا قبائلی بنیاد پر قصاص لینے اور جرائم کا تعین کرنے کا طریقہ ختم کرکے مسلمانوں کو خوشحال زندگی بسر کرنے کا گر بتائں عالموں اور عورتوں کو باہر سے زندگی بسر کرنے کا حق دیا اور سب کو کتابیں الہی کا پابند بنا دیا تاکہ امت مسلمہ میں تفریق نہ پیدا ہو اور ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا گلا نہ کاٹنے لگے ۔ خاتم الانبیاء سرور کائناتﷺ نے مندرجہ بالا خطبہ حجۃ الوداع میں احترام انسانیت اور حقوق و فرائض کا جو فلسفہ پیش کیا ہے۔ اس پر سختی سے عمل درآمد کرکے ہی نہ صرف مسلمانان عالم بل کہ پوری دنیا مثالی اور پرامن معاشرے کا گہوارہ بن سکتی ہے۔ جیسا کہ حضور اکرمﷺ نے اس خطبے میں ارشاد فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ میں تمہارے درمیان دین و ہدایت چھوڑے جارہا ہوں جب تک تم ان کو پکڑے رہو گے کبھی گم راہ نہ ہوگے

انسانیت کے محسن اعظم حضرت محمدﷺ کا انسانیت کے نام منشور اعظم ’’حجۃ الوداع 632‘‘ جس کے متعلق یہ کہنا بجا ہے کہ یہ انسانی حقوق کا اولین، جامع ترین، مثالی، ہمہ گیر اور دائمی نافذ العمل منشور ہے۔ جو نہ کسی سیاسی مصلحت کی بنیاد تھا اور نہ کسی وقتی جذبے کی پیداوار۔

یہ حقوق انسانی کے اولین علمبردار، انسانیت کے تاجدار، محسن انسانیتﷺ کا بنی نوع انسان کے نام انسانی حقوق و فرائض کا آخری اور دائمی پیغام تھا جسے تاریخ میں انسانی حقوق کے تمام منشوروں اور دستاویزات حقوق پر تاریخی اعتبار سے اولیت کا شرف حاصل ہے اور جو ابدی فوقیت اور عملی حقیقت کا آئینہ دار ہے۔۔
 

Sidra Hanif Ansari
About the Author: Sidra Hanif Ansari Read More Articles by Sidra Hanif Ansari: 3 Articles with 2993 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.