میڈیا کا معاشرے میں کردار

عالیٰ عدلیہ کا غیر ملکی چینلز پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے عالیٰ عدلیہ اور حکومت وقت سے گزارش کرتی ہوں کہ پاکستان میں بنے والے ڈراموں اور فلموں پر بھی نظر سانی کی جائے ہمارے ڈراموں اور فلموں میں غیراخلاقی مناظر اور لباس کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے اور ساتھ ہی ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے پروگراموں کو بھی شریعت کی خلاف ورزی سے روکا جائے صبح صبح ٹی وی پر نشر ہونے والے پروگرامز ہمارے معاشرے کی عکاسی نہیں کرتے ان میں دیکھائی جانے والی شادیاں جن میں فضول خرچی کو پروان چڑھایا جاتا ہے اور ساتھ میں غیر شرعی رسومات کو پرموٹ کیا جاتا ہے اس سے معاشرے میں مثبت تبدیلیاں رونما نہیں ہوتی بلکہ منفی پہلو اجاگر ہورہا ہے ان سب سے نئی نسل جو ان سب چیزوں کو دیکھ کر احساس کمتری کا شکار ہو رہی ہے ان سب سے ان میں فرسٹریشن بڑھتی جا رہی ہے اس کے ساتھ ڈراموں میں طلاق، حلالے اور ان جیسے دیگر اہم شرعی مسائل کو شرہعت کے خلاف دیکھایا جاتا ہے انٹرٹینمنٹ کے نام پر ایسے ڈائیلاگز بولے جاتے ہیں جن کا تعلق معزز معاشرے سے نہیں ۔خواتین کے حقوق کے لئے بنائے جانے والے ڈراموں میں ان کے پردے کو مسئلہ قرار دینا بھی جائز نہیں۔ دورحاضر میں ٹی وی ہی عوام الناس کی رائے بنانے کا مؤثر ہتھیار ہے اور پرائم ٹائم میں پیش کیے جانے والے ڈراموں کو عوام کی ایک بڑی تعداد دیکھتی ہے پاکستان میں موجود ۵۰فیصد سے زائد آبادی دیہاتوں میں موجود ہے اور دیہات میں ٹی وی تفریح کا بڑا ذریعہ بھی ہے ایسے میں کسی خاص سوچی سمجھی سازش سے ڈراموں کے ذریعے اسلامی احکامات کو توڑ مروڑ کر کے پیش کرنا اور لوگوں میں کنفیوژن پیدا کرنے کا مقصد عوام کو اسلام سے دور کرنا اور اسلامی تعلیمات پر پکے بھروسہ کو متزلزل کرنا ہے ۔۔کیا ہمارے چینلز اور ان کے مالکان اپنی آزاد پالیسی رکھتے ہیں کہ وہ جو چاہے دیکھا دیں کوئی ان کو چیک کرنے والا روکنے والا نہیں؟؟؟؟؟؟

پیمرا سے اپیل کی جاتی ہے کہ ان چینلز کے خلاف بھی کاروائی کرئے ایسے غیر اخلاقی اور غیر شرعی مناظر پکچرائز کرانے سے قبل چیک کریں حکومت کوئی ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دے جو ٹی وی چینلز کے مالکان کو ایڈوائز دے۔ہم سب کو ایک دن اللہ کے سامنے پیش ہونا ہے اور اس کے حضور جواب دے بھی ہیں ایسے مسائل پر آواز حق بلند کرنا ہمارا دینی فریضہ بھی ہے اللہ پاک سب کو ہدایت دے کہ جو علم اللہ نے اپنے پیارے نبی صلی الله عليه وسلم کے ذریعے بھیجا ان احکامات پر عمل کرنے کی توفیق دے
آمین

Komal Khan
About the Author: Komal Khan Read More Articles by Komal Khan: 8 Articles with 8966 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.