بھائی صاحب مجھے بازار تک جانا ہے میں ذرا جلدی میں ہوں
گاڑی تیز چلانا۔ عمران نے جلدی سے گاڑی میں بیٹھتے ہوئے ڈرائیور کو کہا۔
صاحب بازار تک جانے کا دو سو روپیہ لونگا۔ہاں پیسوں کی کوئی بات نہیں مجھے
بس کچھ کاغذات وہاں ایک دوست کو دینے ہیں جو کافی دیر سے میرا انتظار کر
رہا ہے۔ شاید عمران کا دوست بہت دیر سے انتظار کر رہا تھا کہ وہ کاغذات لا
کے اسے دے۔ بازار پہنچ کے اس نے ٹیکسی ڈرائیور کو دو سو روپے دیے اور وہ
اپنے دوست کی طرف چل دیا۔ کچھ دیر دوست سے باتیں کرنے کے بعد اس نے اپنے
جیب میں ہاتھ ڈالا تو اسے محسوس ہوا کہ وہ اپنا موبائل فون ٹیکسی میں بھول
آیا ہے۔ شاید اس موبائل میں اس کا کوئی بہت ضروری ڈیٹا موجود تھا جس کی وجہ
سے وہ موبائل کے گرنے سے بہت پریشان ہو گیا۔ اس کے دوست نے اس کے نمبر پر
فون ملایا تو ٹیکسی والے کو پتہ لگا کے وہ شخص اپنا موبائل اسکی ٹیکسی میں
بھول گیا ہے۔ آب ٹیکسی والے کے خیال میں یہ آیا کہ اسے یہ موبائل کہیں بیچ
کر اس کے اچھے پیسے ملیں گے شاید اس ڈرائیور کو پیسوں کی سخت ضرورت تھی۔
مگر دوسری طرف اس کی ایمانداری اسے یہ کام نہ کرنے کا کہہ رہی تھی۔ ٹیکسی
ڈرائیور نے کال اٹینڈ کی اور کہا کہ آپ اپنا موبائل میری گاڑی میں چھوڑ گئے
ہیں بتائیں میں آپ کو آپ کا موبائل کیسے واپس دوں۔ عمران کو یقین نہیں تھا
کہ اسے اب اسکا موبائل مل جائے گا مگر ٹیکسی ڈرائیور کی بات سن کے اسے یقین
ہوا کہ اس کو موبائل مل جائے گا اس نے ڈرائیور کو اپنی جگہ بتائی اور کہا
یہاں آ جاؤ میں تمہیں تمہارا معاوضہ دے دوں گا۔ کچھ دیر بعد ڈرائیور اس جگہ
پر آیا اور اس نے موبائل عمران کو واپس کیا کیوں کہ عمران نے واپس اپنے گھر
جانا تھا تو اس نے ڈرائیور کو کہا مجھے میرے گھر تک چھوڑ دو میں تمہیں اس
کا معاوضہ بھی دے دوں گا۔ عمران پھر سے ٹیکسی میں بیٹھ گیا۔ میں آپ کا بہت
شکر گزار ہوں اس موبائل میں میرا بہت ضروری ڈیٹا تھا۔ چھوڑو یہ بتاؤ کہ
ٹیکسی چلا کے کتنے پیسے کما لیتے ہو۔ صاحب ابھی کچھ دن پہلے سے ہی ٹیکسی
چلانا شروع کی ہے میرا بیٹا پڑھا لکھا ہے مگر اس کو کوئی نوکری نہیں مل رہی
تو مجبورا مجھے ہی کام کرنا پڑتا ہے۔ عمران ٹیکسی ڈرائیور سے بہت متاثر ہوا۔
گھر آنے پر ٹیکسی سے اترتے وقت اس نے اپنا فون نمبر ٹیکسی ڈرائیور کو دیا
اور کہا کہ اپنے بیٹے کو کہنا مجھے فون کرے اس کی نوکری کا بندوبست ہو جائے
گا۔ یہ سن کر ٹیکسی ڈرائیور خوشی سے دوچار ہو گیا۔ عمران کے جانے کے بعد اس
نے خدا کا شکر ادا کیا کہ چند روپوں کے لیے اس نے اپنی ایمانداری خراب نہیں
کی جس کے بدلے خدا نے اس یہ بیٹے کو نوکری کا وسیلہ دیا اگر وہ موبائل بیچ
دیتا تو چند ہزار روپے کچھ ہی دن اس کے کام آتے مگر اب یہ نوکری اس کے بیٹے
کے کئی سال کام آئے گی۔
|