وہ کاٹا

تحریر :مدیحہ مدثر، کراچی
کچھ سال پہلے پاکستان خصوصاً لاہور میں وہ کاٹا کی صدائیں زور و شور سے سنائی دیتی تھیں۔ بسنت منانے کا جنون بچے اور بڑے سب ہی دیوانے نظر آتے تھے اور ٹی وی چینلز خصوصی نشریات کے ذریعہ اس کو اور زیادہ بڑا تہوار بنا کر پیش کرتا دکھائی دیتا تھا اور سب بنا سوچے سمجھے اس ہندو تہوار کو مناتے رہتے اور غیر مسلم تہوار کتنی ہی جانے لے جاتا تھا لیکن وہ کاٹا کا جنون ہمارے سروں پر اس قدر سوار تھا کہ تیز دھار مانجھے پتنگ کی پرواز کے لیے استعمال کیے جاتے۔ جس کا مانجھا زیادہ تیز ہوتا وہ اپنی پرواز کے سامنے کسی کو ٹکنے ہی نہیں دیتا پھر وہ کوئی انسان ہی کیوں نہ ہو۔ تیز دھار مانجھو ں کی وجہ سے کتنے ہی معصوم بچے اور جوان اپنی زندگیاں کھو بیٹھے جس کے بعد اس خونی تہوار پر پابندی عائد کردی گئی جوکہ انتہائی اہم اور اچھا اقدام تھا کیونکہ ایک تو یہ تہوار خونی ہے ۔پھر اس تہوار کی اصل حقیقت جو ہم میں سے اکثر نہیں جانتے اور جاننا چاہتے بھی نہیں لیکن یہ حقیقت جاننا ہمارے لیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ اکثر ہماری لاعلمی ہمیں بڑے گناہوں میں الجھا دیتی ہے۔

دراصل بسنت ایک تہوار نہیں بلکہ ردعمل ہے جو گستاخ رسول حقیقت رائے کو پھانسی دینے کے سبب پیدا ہوااس گستاخ کی گستاخی کا ہندووں نے نہ صرف اعتراف کیا بلکہ تاریخ گواہ ہے کے کئی سال ہندووں نے باقائدہ اعلان کے ساتھ اسے منایا کہ حقیقت رائے نبی کی شان میں گستاخی کرکے امر ہوگیا وہ جیت گیا۔اب ہم کس لیے ان کے ساتھ پتنگیں اْڑاتے ہیں ۔وہ تو ایک علامت، ایک یاد کے طور پر پتنگ اْڑاتے ہیں کیوں کہ پھانسی جب ہوئی تو بسنت تھی اور تمام ہندووں نے اظہار افسوس اور خراج تحسین پیش کرنے کے لیے پتنگ اڑائی تھی۔

اب ہماری موجودہ حکومت نے بسنت پر سے پابندی ہٹادی ہے اور10فروری کو لاہور میں بسنت منانے کا اعلان کیا ہے ان صوبائی وزیر اطلاعات فیاض احمد چوہان صاحب کو اسلامی تہوار اور ہندو تہذیب میں کوئی فرق ہی معلوم نہیں ہوتا۔ اب یہ ان کی نا سمجھی ہے یا کم علمی! موصوف فرما رہے تھے بسنت ایک کلچرل تہوار ہے اور اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں اور پھر موصوف سے یہ پوچھا گیا کہ آیا اسکا مذہب سے کوئی تعلق نہ بھی ہو تو بسنت پر ہمیشہ کتنی ہی ہلاکتیں ہوجاتی ہیں۔ کتنے معصوم بچے ان پتنگوں کے تیز دھار مانجھوں کی زد میں آجاتے ہیں تو چوھان صاحب کا فرمانا یہ تھا کے عید الاضحٰی پر بھی کتنے لوگ زخمی ہوجاتے ہیں تو آپ عید بھی منانا چھوڑ دیں۔

یعنی جناب اسلامی تعلیمات سے بالکل ہی ناآشناء ہیں۔ انہیں ناہی گستاخ رسول کو خراج تحسین پیش کرتی یہ پتنگیں کوئی عیب معلوم ہوتی ہیں اور نہ ہی عید الاضحٰی کی انہیں اہمیت کا اندازہ ہے۔آخر کیوں اس خونی تہوار کو منانا اتناضروری ہوگیا ہے؟ بھی ملک کا خزانہ خالی ہے اور ہمارے وزیراعظم جناب عمران خان صاحب نے ہمیں بتایا ہے کے اس وقت کس قدر برا حال ہے ملکی معیشت کا اور وہ کس طرح انڈوں اور مرغیوں کی مدد سے معیشت کو بہتر بنانے کی جدوجہدکررہے ہیں ۔تو ان وزیر صاحب کو بھی عمران خان صاحب کی مدد کے لیے آگے بڑھنا چاہیے اور ان فضول چیزوں میں آخر اپنا وقت اور پیسہ کیوں ضایع کیا جارہا ہے۔

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1029859 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.