قاتل روڈ

اوکاڑہ سے تحصیل دیپالپور اور دیگر علاقوں بصیر پور ،حویلی لکھا ،پاکپتن اور مختلف دیہاتوں کو ملانے والا واحدروڈ جو کہ دیپالپو روڈ کے نام سے جانا جاتا تھا لیکن اب یہ قاتل روڈ کے نام سے جانا جاتا ہے،اوکاڑہ سے دیپالپور جانے والی اس شاہراہ کو بنے ہوئے کئی صدیاں گزر گئیں ہیں ،روڈسنگل اور ٹریفک کی روانی ذیادہ ہونے کی وجہ سے آئے روز جان لیوا ٹریفک حادثات معمول بن چکے ہیں شہراوکاڑہ سے لیکر دیپالپورتک اس قاتل روڈ نے گزشتہ کئی برسوں سے قاتل روڈ کا روپ دھار لیا ہے کوئی ایسا دن نہیں گزرا کے اس قاتل روڈ پر کوئی جان لیوا حادثہ پیش نہ آیا ہو،کبھی کوئی طالب علم اپنے مستقبل کو سنوارنے کیلئے سکول جاتا ہے تو واپس نہیں آتا اور کبھی کوئی باپ اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے روزی کی تلاش میں نکلتا ہے تو کسی حادثے کی نظر ہوجاتا ہے ،اس روڈ پر ہونے والے لاتعداد واقعات ہیں جن کے ہونے سے حکمرانوں و صاحب اقتدار میں رہنے والے عوامی نمائندوں کے کانوں میں جوں تک نہ رینگی، جان لیوا دل دہلا دینے والے افسوسناک واقعات روزبروز بڑھتے جا رہے ہیں اس کے باوجود حکمران اور صاحب اقتدار عوامی نمائندے ٹس سے مس تک نہیں ہو رہے ،یہ ہوں گے بھی کیوں کیونکہ انہوں نے تو ایوانوں کے مزے لینے ہیں صاحب اقتدار والے الیکشن دور میں ووٹروں کو کہتے ہیں جب آپ کو کوئی تکلیف ہوتی ہے تو آپ کو نہیں ہمیں تکلیف ہوتی ہے اب وہ کہاں ہیں جب انہی ووٹروں کے لال جگر کے ٹکڑے معصوم طالب علموں کی زندگی حکمرانوں اور صاحب اقتدار کی بے حسی کی وجہ سے ٹریفک حادثات کی نظر ہورہی ہے۔ حکمرانوں اور صاحب اقتدار والوں نے کبھی محسوس ہی نہیں کیا کہ جو مائیں اپنے بچوں کو بنا سنوار کر ہنستے کھیلتے سکول روانہ کرتیں ہیں جب ان کے پاس ان کے معصوم بچوں کی لاشیں پہنچتی ہیں تو ان کے دل پر کیا گزرتی ہوگی ان معصوم بچوں پر کیا گزرتی ہوگی جس کے سرپرست ٹریفک حادثات کی نظر ہو جاتے ہیں۔ ان بوڑھے ماں باپ پر کیا گزرتی ہوگی جن کے بڑھاپے کے سہارے ٹریفک حادثات کی وجہ سے چلے جاتے ہیں اگر حکمران و صاحب اقتدار خود کو عوام کا خادم کہلوانے والے عوام کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتے تو آج ضلع اوکاڑہ کی عوام کا یہ حال نہ ہوتا، اوکاڑہ سے د یپالپور روڈ اتنی چھوٹی ہے کہ اگر آمنے سامنے سے دو بڑی گاڑیاں آجائیں تو ایک گاڑی کو سڑک سے نیچے اترنا پڑتا ہے۔ جس کی وجہ سے آئے روز قیمتی جانیں ٹریفک حادثات کی نظر ہو جاتی ہیں یہ شاہراہ اتنی معروف روڈ ہے کہ کسی وجہ سے پانچ یا 10منٹ بند ہو جائے تو میلوں لمبی لائنیں لگ جاتی ہیں اور کئی کئی گھنٹے راستے کھلنے میں لگ جاتے ہیں حکمرانوں و صاحب اقتدار والے عوامی نمائندوں اگر اس شاہراہ کو کھلا کر کے ڈبل ون وے بنوا دیتے تو بوڑھے ماں باپ جن کے بڑھاپے کے سہارے ٹریفک حادثات کی نظر ہوتے ہیں ان سے محروم نہ ہوتے اور نہ ہی معصوم بچوں کی ماؤں کی گودیں خالی ہوتی اور نہ ہی معصوم بچے اپنے سرپرستوں سے محروم ہوتے اور نہ ہی کئی زندگیاں مفلوج ہوتیں حکمرانوں و صاحب اقتدار والے عوامی نمائندوں ضلع اوکاڑہ کی عوام کو اور کچھ نہیں دے سکتے نہ صرف ایک قاتل روڈ کو ڈبل کر کے ون وے تو دے دو ضلع اوکاڑہ کی لاوارث قوم کی فریاد۔

Allah Ditta
About the Author: Allah Ditta Read More Articles by Allah Ditta: 15 Articles with 19584 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.