*ثناء صدیق*
برصغیر پاک وہند میں محمد علی جناح کے نام سے دو شخصیات پیدا ہوئیں ایک
مولانا محمد علی جوہر دوسری محمد علی جناح
ایک میں جوش زیادہ اور دوسرے میں ہوش زیادہ لیکن دونوں اپنے وقت کی اہم
ضرورت تهیں
انگریز تجارت کے نام سے برصغیر میں آئے لیکن آہستہ آہستہ پورے برصغیر پر
قابض ہو گے
برصغیر پاک ؤ ہند میں گوندل ایک پرنسلی ریاست تهی اس کی آبادی زیادہ تر
دیہاتوں پر مشتمل تهی پانیلی انہی میں سے ایک گاؤں کا نام ہے جہاں سے
قائداعظم کے خاندان کا تعلق تها پونجا بهائی کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تهی
جینا بهائی 1850 کو پیدا ہوئے آپ ایک اسماعیلی خواجہ فیملی سے تعلق رکهتے
تهے آپ کی شادی 1974 میں میٹهی بائی سے ہو گئ
آپ کی فیملی گوندل میں ہی مقیم تهی لیکن کاروبار کی غرض سے آپ کراچی منتقل
ہو گئے اور اللہ پاک نے اس خاندان کو 25 دسمبر 1876 کو ایک بیٹا عطا کیا جس
کا نام محمد علی جناح تها
قائداعظم نے پہلے گجراتی زبان اپنے گهر سے سیکهی 4 جولائی 1887 میں آپ نے
سندھ مدرستہ السلام میں داخلہ لے لیا
16 سال کی عمر میں آپ اعلیٰ تعلیم کے لئے یورپ گئے
ماں کے اصرار کی وجہ سے آپ نے یورپ جانے سے پہلے شادی کی آپ کی شادی ایک
اسماعیلی خاندان کی لڑکی ایمی بائی سے ہوئی
عظیم شخص نے 1895 تک یورپ میں قیام کیا ایک نوجوان کی حیثیت سے آپ پہلے
بیرسٹر دیکهے گئے
آپ نے قانون کا امتحان دو سال میں پاس کیا
1895 میں آپ 18 سال کی عمر میں نوجوان انڈین بیرسٹر کہلائے
انہی دنوں میں آپ ایک بہت بڑے صدمہ سے گزرے ایک طرف آپ کی والدہ فوت ہوگئں
دوسری طرف آپ کی بیوی کا بھی انتقال ہو گیا
یورپ میں قیام کے دوران ہی آپ طالب علموں کے معاملات میں دلچسپی لینے لگے
آپ لگارتار ان دِنوں نوجوان لیڈر دادا بهائی نورو جی کی تقریریں سننے لگے
دادا بهائی نے انگلش پارلیمنٹ میں سیٹ حاصل کی
ان الیکشن کے لئے قائداعظم نے دن رات کام کیا 1896 میں 4 سال بعد آپ کراچی
تشریف لائے آپ نے وکالت شروع کر دی آپ کے راستے میں مشکلات بهی آئیں کچهہ
عرصے بعد میک فورسن جو جوڈشلی ڈیپارنمٹ کا سربراہ تها اس نے آپ کو عارضی
مجسٹریٹ رکهہ لیا
جب آپ ایک عارضی مجسٹریٹ کے عہدے پر تهے تو سر اولیٰ وینٹ نے اپ کو 1500 کی
تنخواہ پر آفر کی یہ اس وقت کی پرنسلی تنخواہ تهی لیکن اس عظیم نوجوان نے
شکریہ ادا کرتے ہوئے پیشکش ٹُهکرا دی
کچه ہی دیر بعد جناح ایک مشہور بیرسٹر کے طور پر اُبهرے چند سالوں کے بعد
جناح مسٹر اولیٰ وینٹ سے ملے تو جناح اپنی کامیابی پر بہت خوش تهے
"اس نے مجهے میری کامیابی پر مبارک باد دی اور میرا حوصلہ بڑهایا یہ کہہ کر
کہ میں نے اس کی پیش کش کو ٹهکرا کر اچها کیا ہے"
مسٹر جناح راست بازی اور بے کاکی میں بہت مشہور تهے جب آپ جونئیر بهی تهے
تب بهی مسٹر جناح نے اپنے آپ پر بهروسہ کیا اور حوصلہ رکها انہی دِنوں مسٹر
جناح سیاست میں دلچسپی لینے لگے سیاست میں ان کے آئیڈیل دادابهائی نورو جی,
گهوکهلا, سندرنارتهہ بینر جی,سی ارداس تهے
1906 میں کانگریس کے کلکتہ کے اجلاس میں مسٹر جناح دادا بهائی کے پرسنل
سیکرٹری تهے آپ کانگریس کے ممبر تهے اور آپ کا یقین یہ تها کہ سوارج ہی
ہندو مسلم اتحاد کا زریعہ ہے
1916 میں گاندهی افریقہ سے انڈیا واپس آئے تو اسکی ملاقات ایک گارڈن پارٹی
میں مسٹر جناح سے ہوئی 1906 میں مسلم لیگ بهی وجود میں آ گئی تهی شملہ وفد
کی وجہ سے جو منٹو مارلے اصلاحات کی گئیں اس کی وجہ سے مسلمانوں کو علیحدہ
نمائندگی کا حق دیا گیا
1910 کے کانگریس کے اجلاس میں مسٹر جناح نے جداگانہ نمائندگی کی تائید کی
آپ اگرچہ مسلم لیگ کے ممبر نہیں تهے مسلم لیگ کے اصول اور گائیڈنگ آپ ہی کی
مرہون منت ہے
آپ نے سوچ بچار کے بعد آل انڈیا مسلم لیگ کونسل کا مشورہ دیا جو سر آغاخان
کی چئیرمین شپ میں 1912 میں لیگ آف کونسل میں شرکت کی
اس اجلاس میں طے کیا گیا کہ مسلم لیگ ہندؤ مسلم اتحاد کے لئے کام کرے گی اس
اجلاس کے بعد مسٹر جناح کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک دوسرے کے قریب کرنے
لگے
1912 میں سر آغاخان نے 6 سال کے بعد مسلم لیگ کی صدارت سے استیفیٰ دے دیا
راجہ محمد علی خان, سید وزیر حسن سیکرٹری منتخب ہوئے تو مسلم لیگ کا دفتر
علی گڑھ سے لکهنو منتقل ہو گیا
ستمبر 1913 میں مسلم لیگ وفد کانپوری مسجد کے سلسلے میں انگلیڈ گیا ہوا تها
اس وفد کی ملاقات قائداعظم سے ہوئی جو ان دِنوں چٹهیاں گزانے برطانیہ گئے
ہوئے تهے
اس وفد نے درخواست کی کہ آپ مسلم لیگ میں آ جائیں 1914ء میں پہلی جنگ عظیم
کی وجہ سے مسلم لیگ اپنا اجلاس منعقد نہ کر سکی اس کے برعکس کانگریس نے
اپنا اجلاس ممبئی میں منعقد کیا
قائداعظم نے فیصلہ کیا کہ مسلم لیگ کا اجلاس ضرور ہونا چاہئیے ممبئی کا
گورنر لارڈ ولنگ جس نے مشنریوں کی مکمل حمایت کی کہ وہ مسلم لیگ کے اجلاس
کی راہ میں روڑے اٹکائے جناح نے ان سب چیلنجز کو برداشت کیا جناح نے اس
اجلاس میں انڈیا کی اصلاح کے لئے ایک سیاسی کمیٹی تشکیل دی کانگریس نے بهی
اسی طرز کی کمیٹی تشکیل دی دونوں کمیٹیاں نومبر 1914 کو کلکتہ میں ملیں ایک
اصلاحی عمل طے کیا گیا جو معاہدہ لکهنئو سے مشہور ہوا اس معاہدے کے پیچهے
ایک یاد گار ہاتھ قائداعظم کا ہے اس معاہدے کے زریعے اسمبلی اور لوکل باڈیز
میں مسلم جداگانہ انتخاب کو مان لیا گیا اس کے بعد آپ ہمشہ مسلم جداگانہ
قومیت کے قائل رہے
میثاق لکهنو میں ہی آپ جیسی شخصیت تهی جنہوں نے ہندو سے مسلم مطالبات منوا
لئیے اسی وجہ سے آپ کو ہندو مسلم اتحاد کا سفیر کہا جاتا ہے میثاق لکنهو
سیاسی طور پر مسلمانوں کی کامیابی تهی جو بعد میں تحریک پاکستان کا محرک
بنی جناح پہلے جداگانہ انتخاب کے حامی نہیں تهے لیکن جب نہرو رپورٹ پیش کی
گئ جس میں صرف مسٹر جناح نے تین ترمیم کا مطالبہ کیا تها جو متعصب ہندؤں نے
ماننے سے انکار کر دیا جس سے مسٹر جناح نے کہا اب ہمارے اور ہندؤں کے راستے
جدا جدا ہیں
آپ کے چودہ نکات بهی ہندو مسلم اتحاد کی ایک کوشش تهی جو کامیاب نہ ہو سکی
آپ ہندو مسلم اتحاد سے اس لئے متنفر ہو گئے جب ہندؤں کے انتہا پسند رویے نے
ثابت کر دیا کہ وہ مسلمانوں کو حقیقی حقوق نہیں دے سکتے جو ایک جمہوری
معاشرے میں ہوتے ہیں قیام لندن کے دوران بهی آپ مسلم حالات سے بے خبر نہ
ہوئے اسی دوران مولانا جوہر سر شفیع کی وفات ہو گئ اس کے بعد کوئی میسر
نہیں تها جو مسلمانوں کی قیادت کرتے
جولائی 1933 میں آپ لندن واپس آئے لیاقت علی خان بیگم لیاقت علی خان اور
علامہ اقبال نے اپ سے مطالبہ کیا انڈیا کے مسلمانوں کو ایسے لیڈر کی ضرورت
ہے جو بکاؤ مال نہ ہو اسی دوران مسلمان سیاسی طور پر ٹوٹ چکے تهے بہت سی
سیاسی پارٹیوں میں بٹ چکے تهے ان کی مقبول کوئی سیاسی پارٹی نہیں تهی
1919میں جمعیت علمائے ہند قائم ہو گئ 1929 میں مسلم کانفرنس بنانے کے لئے
کانگریس کے اشارے پر جولائی 1929 میں مسلم قوم پرست پارٹی قائم ہو گئ جس کے
صدر ڈاکٹر مختار احمد انصاری تهے
پنجاب میں یونینسٹ پارٹی انگریزوں کی طرف دار تهی مجلس امراء حکومت کا قیام
چاہتی تهی خاکسار پارٹی اپنی فوجی نوعیت کی تهی صوبہ سرحد کی سرخ پوش پارٹی
کانگریس کے زیر اثر تهی
یوپی میں مومن پارٹی تهی اتحاد ملت اور شیعہ کانفرنس بهی ایک علیحدہ سیاسی
پارٹی تهی بنگال اور بہار میں بهی مسلمان پارٹی بندی کا شکار تهے ان سب
جماعتوں کی حیثیت مقامی تهی قائداعظم کی عدم موجودگی میں مسلم لیگ دو حصوں
میں بٹ گئی نیز شعیہ سنی سوال پیدا کر کے مفاد پرست گروہ مسلمانوں کی صفوں
میں انتشار پیدا کر رہے تهےایسی قوم کو متحد کرنا بہت کٹهن کام تها
اے بی راجپوت کے الفاظ میں "اللہ نے اس کام کے لئے محمد علی جناح کو بھیجا
جنہوں نے تمام مشکلات پر قابو پا کر اس حقیقت کو روز روشن کی طرح عیاں کر
دیا کہ وہ ایشیاء کی عظیم شخصیت قائد اعظم تهی
"1935ء میں برصغیر واپسی کے بعد مسلم یونٹی کے درمیان اتحاد و اتفاق کی فضا
پیدا ہونے لگی اپریل میں مسلم لیگ کے دونوں دهڑوں میں اتحاد ہو گیا
قائداعظم کو متحدہ مسلم لیگ کا صدر چنا گیا اس کے بعد اگست میں مسلم
کانفرنس بهی مسلم لیگ میں مل گئ یوپی کی مسلم یونیٹی بورڈ نے بهی مسلم لیگ
میں شمیولیت اختیار کر لی اس طرح مسلم لیگ کے وقار میں اضافہ ہوا بر صغیر
کے مسلمان علیحدہ مملکت کے حق میں نہ تهے وہ اپنے مذہبی معاشی معاشرتی حقوق
چاہتے تهے لیکن کانگریس کی وزارتوں کے کرتوت نے آپ کے انداز فکر میں تبدیلی
پیدا کر دی جس کی وجہ سے جناح نے مسلم قیادت بہت پرزور طریقے سے کی جیسے آپ
نے ہندو مسلم اتحاد میں تعاون کے لئے کام کیا کرتے تهے 21 جون 1937 کو
علامہ اقبال نے قائد اعظم کے نام ایک خط میں لکها "آج آپ ہی ہندوستان میں
واحد شخص ہیں جن سے قوم آنے والے طوفان میں محفوظ رہنمائی کی امید رکنهے کا
حق رکهتی ہے " مسلم لیگ کی آئندہ ترقی کے لے لکنهو میں اجلاس رکها گیا جس
کی مخالفت کانگریس نے پرزور طریقے سے کی جھوٹی افواہیں پهلائیں
جناح پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تاکہ مسلمان ایک ہندو علاقہ سے اپنا اجلاس
ترک کر دیں
قائد اعظم 13 اکتوبر کو ممبئی سے لکهنو پہنچے آپ نے اپنے صدارتی خطبے میں
کہا "کانگریس کی موجودہ قیادت نے خالص ہندو پالیسی اختیار کر کے اپنے آپ کو
مسلم ہمدردیوں سے محروم کر لیا جو کچھ محدود اختیار اس کو حاصل ہوا اس کی
ابتداء ہی میں اکثریتی فرقے نے اپنا یہ منصوبہ روزِ روشن کی طرح آشکار کر
دی کہ ہندوستان صرف ہندوں کے لیے ہے" اجلاس لکهنو کے بعد مسلم قیادت میں
قائداعظم مقبول بن گئے دوسری جنگ عظیم کے اعلان کے بعد وائسرائے نے گاندهی
جی کے بعد قائد اعظم کو دوسرا اہم لیڈر مان لیا آپ کے مطالبات کی اہمیت کو
8 اگست 1940 کی پیشکش کو محسوس کر لیا گیا کانگریس کے نعرے ہندوستان چهوڑ
دو کے مقابلے میں جناح نے نعرہ لگایا تقسیم کرو اور چلے جاو یہ نعرہ
مسلمانوں میں بڑا مقبول ہوا یہی وجہ تهی کہ کرپس مشن نے گول مول الفاظ میں
پاکستان کا اصول تسلیم کر لیا جو اس بات کا اظہار تها کہ برصغیر کے
مسلمانوں کی منزل پاکستان قریب آگئی ہے پرا امن زرائع سے قیام پاکستان ایک
صدی کا معجزہ ہے آپ وہ مسلمان لیڈر تهے جو صاف ستهرے ذہن کے بعد کهلی بصیرت
کےمالک تهے اپنے اوصاف کی وجہ سے آپ دنیا میں ایک اسلامی ریاست میں قیام کی
وجہ بنے آپ کے
بارے میں گاندهی نے کہا "چند سیاسی اختلافات کے باوجود
میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ جناح کو مسلم عوام پر بے پناہ قابو حاصل
تها
میرا دل آج بهی ان کے خلوص کا قائل ہے"
لارڈ ماونٹ بیٹن کا کہنا ہے کہ ایک ہی شخص تها جو پہاڑ کی طرح رکاوٹ بنا
رہا لارڈ ماونٹ بیٹن کی مشہور کتاب فریڈم اسٹ مڈ نائٹ پر بی بی سی نے تبصرے
میں کہا کہ برطانیہ مجھ پر تقسیم بر صغیر کا الزام لگایا جاتا ہے ہم تو بر
صغیر کو متحد ہی رکهنا چاہتے تهے لیکن ہمیں پوری کوشش کے باوجود مسٹر جناح
کے مقابلے میں شکست ہوئی
وزیر اعظم اٹلی نے کهلے عام کہا مسٹر جناح کی مسلم لیگ نے مجھ سے ناگوار
بات منوا لی
"گوپال کرشن گهوکهلے کیا کرتا تها برصغیر کو جب ازادی نصیب ہوئی مسٹر جناح
کی بدولت ہوئی"
بہت سے لوگ دنیا میں آتے اور چلے جاتے ہے لیکن کچھ لوگ ایسے کارنامے کر
جاتے ہیں جن کو سنہری حروف میں لکها جاتا ہے
قائد اعظم انہی میں سے ایک عظیم انسان ہیں
"سلام اے آزادی پاکستان کے ہیرو تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں" |