تاجدارِ کائنات حضور ﷺ کا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے محبت کا انداز

ام المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی صاحبزادی ہیں۔ آپ کا نکاح حضور اقدس ﷺ سے قبل ہجرت مکہ مکرمہ میں ہوا تھا لیکن کاشانہ ٔ نبوت میں ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں ۲ھ میں آئیں۔ حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا حضور اکرم ﷺ کی بہت ہی چہیتی زوجہ تھیں۔ فقہ و حدیث کے علوم میں حضور ﷺ کی ازواج کے درمیان حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کا درجہ بہت اونچا ہے۔آپ پوری امت کی عورتوں سے زیادہ عالمہ، فاضلہ اور فقیہہ تھیں۔صحابہ کرام آپ کی بار گاہ میں آکر مسائل پوچھا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ رسول اﷲ ﷺ کو تمام ازواج سے زیادہ محبوب تھیں اور آپ ﷺ ان سے بے حد درجہ انسیت رکھتے تھے۔ چنانچہ حضرت عمر و بن عاص رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر عرض کی: ای الناس احب الیک یعنی لوگوں میں آپ کو زیادہ پیارا کون ہے ؟ ارشاد فرمایا: ’’عائشہ‘‘۔ (سنن ترمذی :۳۸۸۴) حضور اکرم ﷺ نے حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اﷲ عنہا سے فرمایا: اے فاطمہ! جس سے میں محبت کرتا ہوں کیا تم اس سے محبت نہیں کروگی؟ حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اﷲ عنہا نے عرض کی یارسول اﷲ ﷺ کیوں نہیں۔ اس پر حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: تو اس(عائشہ رضی اﷲ عنہا) سے محبت کرو۔ (صحیح مسلم :۲۴۴۲) اور ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ نے اپنی شہزادی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اﷲ عنہا کو مخاطب کرکے فرمایا: رب کعبہ کی قسم ! تمھارے والد کوعائشہ بہت زیادہ محبوب ہے۔(سنن ابی داؤد: ۴۸۹۸) حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی محبوبہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کی تمام عورتوں پر فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:عائشہ (رضی اﷲ عنہا) کی تمام عورتوں پرایسی فضیلت ہے جیسی کہ ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔ (سنن ابن ماجہ: ۳۲۸۰)اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے ملاعلی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نقل کرتے ہیں: حضور ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کو ثرید سے اس لیے تشبیہ دی کیونکہ یہ عرب کے کھانوں میں سب سے افضل کھانا ہے۔اور اہل عرب شکم سیری کے معاملے میں اس کھانے کو بہترین کھانا خیال کرتے تھے۔اور اس کھانے کو بہت سراہتے تھے جس کو گوشت کے ساتھ پکایا گیا ہوتا اور مروی ہے :سید الطعام اللحم یعنی کھانوں کا سردار گوشت ہے۔ گویا حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کو تمام عورتوں پرفضیلت دی گئی ہے جیسے گوشت کو تمام کھانوں پر فضیلت حاصل ہے۔(مرقاۃ المفاتیح۔ملخصاً)

حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ (مقام حُر) سے واپس آرہے تھے، میں ایک اونٹ پر سوار تھی جو دوسرے اونٹوں میں آخر میں تھا، میں نے رسول اﷲ ﷺ کی آواز سنی آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ہائے میری دلہن‘‘۔ (مسند احمد: ۲۶۸۶۶)حضور نبی کریم ﷺ کو حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے اس قدر محبت تھی کہ جب حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا خوش ہوتیں تو سرکار ﷺ بھی خوش ہوتے۔ آپ ﷺ حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے بہت زیادہ محبت فرمایا کرتے تھے۔ حضرت ربیعہ بن عثمان رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سرکار ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے فرمایا : تم مجھے مکھن ملی کھجور سے بھی زیادہ محبوب ہو۔ ( الطبقات الکبری لابن سعد)ایک مرتبہ نبی کریم ﷺگھر میں تشریف فرما تھے۔ آپ ﷺنے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے فرمایا:حمیرا، تم مجھے مکھن اور چھوہارے ملا کر کھانے سے زیادہ محبوب ہو۔ وہ مسکرا کر کہنے لگیں:اے اﷲ کے نبی!آپ مجھے مکھن اور شہد ملا کر کھانے سے زیادہ محبوب ہیں۔ آپ ﷺنے مسکرا کر فرمایا، حمیرا، تمہارا جواب میرے جواب سے زیادہ بہتر ہے۔

آپ ﷺ کی حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے محبت کا عالم یہ تھا کہ آپ ﷺ ان کے پس خوردہ کو بھی پسند فرماتے تھے اور جہاں سے آپ رضی اﷲ عنہا ہڈی سے گوشت کھاتیں سرکار ﷺ وہیں سے گوشت تناول فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں : میں ہڈی سے دانتوں سے گوشت کھاتی تھی حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی اور وہ ہڈی حضور ﷺ کوپیش کردیتی تو آپ ﷺ اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے جس جگہ میں نے رکھا تھا اور میں (پیالے میں ) پانی پی کر حضور ﷺ کو پیالہ دیتی تو آ پ ﷺ (پیالے میں) اسی جگہ اپنا لب مبارک رکھتے جہاں سے میں نے پیا ہوتا ۔ (سنن ابی داؤد: ۲۵۹) ایک مرتبہ حضور اکرم ﷺ گھر تشریف لائے تو سیدتناعائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا پیالے میں پانی پی رہی تھیں۔ آپ نے دور سے فرمایا ، حمیرا میرے لیے بھی کچھ پانی بچا دیناتو سیدتناعائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے کچھ پانی پیا اور کچھ پانی بچا دیا۔ نبی کریم ﷺان کے پاس تشریف لے گئے اور حضرت عائشہ نے پیالہ حاضر خدمت کر دیا۔ جب نبی کریم ﷺنے وہ پیالہ ہاتھ میں لیا اور آپ پانی پینے لگے تو رک گئے اور سیدہ سے پوچھا:حمیرا ، تم نے کہاں سے منہ لگا کر پانی پیا تھا؟ انہوں نے نشاندہی کی کہ میں نے یہاں سے پانی پیا تھاتوپیارے آقا حضور نبی کریم ﷺ نے پیالے کے رخ کو پھیرا اور اپنے مبارک لب اسی جگہ پر لگا کر پانی نوش فرمایاجس جگہ سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے پیا تھا۔

ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا حضور نبی اکرم ﷺ کی پسینے میں شرابور پیشانی سے نکلنے والے نور کو دیکھ کر حیران ہوئیں۔ حضور اکرم ﷺ نے پوچھا کس بات پر حیران ہو؟ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی : یارسول اﷲ ﷺ میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آ پ ﷺ کی مقدس پیشانی کے پسینے اور آپ ﷺ کے پسینۂ مبارک سے نکلتے ہوئے نور نے مجھے حیران کردیا ، پس رسول اﷲ ﷺ میری طرف اٹھے اور میری دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا اور ارشاد فرمایا: اے عائشہ: اﷲ تعالیٰ تمہیں جزائے خیر دے۔ تم مجھ سے اتنی مسرور نہیں ہوئیں جتنا میں تم سے مسرور ہوا۔ (حلیۃ الاولیاء) حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے حضور اکرم ﷺ کی محبت کا اندازہ اس مکتوب سے بھی ہوتا ہے کہ امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں: پہلے اگر میں کھانا پکاتا تو اس کا ثواب حضور سرور عالم ﷺ ، حضرت علی رضی اﷲ عنہ، حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اﷲ عنہا، حضرات حسنین کریمین رضی اﷲ عنہماکی ارواح مقدسہ کے لیے ہی خاص ایصال ثواب کیا کرتا تھا اور امہات المؤمنین کا نام شامل نہیں کرتا تھا۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ جناب رسالت مآب ﷺ تشریف فرماہیں، میں نے آپ ﷺ کی خدمت میں سلام عرض کیاتو آپ ﷺ نے میری جانب متوجہ نہ ہوئے اور چہرۂ انور دوسری جانب پھیر لیااور مجھ سے فرمایا: میں عائشہ (رضی اﷲ عنہا) کے گھر کھانا کھاتا ہوں ، جس کسی نے مجھے کھانا بھیجنا ہو وہ عائشہ (رضی اﷲ عنہا ) کے گھر بھیجا کرے۔ اس وقت مجھے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ کے توجہ نہ فرمانے کا سبب یہ تھا کہ میں ام المؤ منین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہاکو شریک طعام (یعنی ایصال ثواب ) نہیں کرتا تھا۔اس کے بعد سے میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بلکہ تمام امہات المؤمنین کو بلکہ سب اہل بیت کو شریک کیا کرتا ہوں اور تمام اہل بیت کو اپنے لیے وسیلہ بناتا ہوں۔ (مکتوبات امام ربانی، دفتر دوم، مکتوب نمبر ۳۶)

الغرض آپ ﷺ کا بحیثیت مثالی شوہر حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے بے حد محبت کرنا، آپ کو اُٹھ کر بوسہ دینا، آپ سے پیار بھرے انداز میں گفتگو کرنا، آپ کے پس خوردہ کو پسند فرمانا وغیرہ ان سب اندازمیں ہماری ازدواجی زندگی کو بہتر انداز سے گزارنے کے سنہرے اصول پوشیدہ ہیں۔ بے شک رسول اﷲ ﷺ کی سنت ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ آپ ﷺ کی خلوت ہو یا جلوت، آپ ﷺ کی عبادات ہوں یا معاملات ، الغرض آپ ﷺ کی حیات مبارکہ کے ہر گوشے پر ہمارے لیے رہنمائی موجود ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ بے حد درجہ خوش خلقی، حسن معاشرت کی عظیم مثالیں قائم کرکے گھریلوزندگی خوشگوار بنانے کے اصول بتادیے۔ آپ ﷺ کا حضرت عائشہ سے اس طرح کا محبت بھرا انداز ہمیں گھریلو ناچاقیوں اور نفرتوں کے ستون کو ڈھانے اور ان سے چھٹکارا پانے کے دائمی اصول بتاتا ہے جن پر عمل کرکے زوجین اپنے درمیان نفرتوں اور کدورتوں کے بیج نکال کر محبت و الفت کے بیچ بوسکتے ہیں اور گھر کو امن کا گہوارہ بناسکتے ہیں۔

Muhammad Riaz Aleemi
About the Author: Muhammad Riaz Aleemi Read More Articles by Muhammad Riaz Aleemi: 79 Articles with 86847 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.