فضائل و مسائل درود و سلام

از: حضرت محدّث ہزاروی ؒ
قیام تعظیمی نہ کرنے پر فرشتے کو سزا :
معارج النبوت جلد نمبر ۱ صفحہ ۷۱۳ پر زہرة الریاض کے حوالہ سے ایک حکایت درج ہے کہ ایک روز حضرت جبرائیل نے معلم و مقصود کائنات صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ایک عجیب و غریب اور عبرت آموز واقعہ سنایا جبرائیل ؑ نے بتایا یا رسول اﷲ میں آج جب کوہ قاف گیا ۔ تو مجھے وہاں آہ فغاں اور رونے و چلانے کی آوازیں سنائی دیں ۔ میں اس آواز کی طرف متوجہ ہوا تو وہاں مجھے ایک فرشتہ دکھائی دیا جس کو میں نے اس سے بیشتر آسمان پر نہایت اعزاز و اکرام کی حالت میں دیکھا تھا ۔ وہ ایک نورانی تخت پر بیٹھا ہوتا تھا اور ستر ہزار فرشتے اس کے ارد گرد اس کی خدمت کے لئے صف بستہ رہتے ۔ اس فرشتے سے سانس نکلتا تو اﷲ خالق کائنات اس سانس کے بدلے ایک فرشتہ پیدا فرماتا ۔ آج جب میں نے اسے وادی کوہ قاف میں سرگرداں خستہ حال و شکستہ بال روتے دھوتے دیکھا تو اس کا حال دریافت کیا ۔ تو کہنے لگا کہ شب معراج کو میں اپنے تخت پر بیٹھا تھا کہ حضور سید العالمین صلی اﷲ علیہ و آلہ و اصحابہ وسلم کا میرے پاس سے گزر ہوا تو میں نے سید العالمین کی پرواہ نہ کی ۔ اﷲ تعالیٰ کو میرا یہ تکبر پسند نہ آیا اور مجھے اس ذلت و نامرادی میں پھینک دیا گیا ۔ اے جبرائیل خدا کے لئے تم میری شفاعت کرو۔ بارگاہِ الٰہی سے میرے گناہ کی معافی حاصل کرو تاکہ میں اسی مقام پر مامور ہو جاؤں ۔ یار سول اﷲ ! میں نے خالق کائنات کے حضور اس فرشتے کی درخواست کی اور نہایت آہ و زاری سے شفاعت کی ۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا جبرائیل اس فرشتے کو بتا دو کہ اگر وہ کسی قسم کی رعایت چاہتا ہے تو میرے محبوب نبی کریم پر درود پاک پڑھے تاکہ اسے پہلی سعادت اور فضیلت حاصل ہو جائے ۔ یا رسول اﷲ اس فرشتے نے یہ سنتے ہی آپ کی ذاتِ مقدسہ پر درود پاک پڑھنا شروع کیا ہی تھا کہ میرے دیکھتے دیکھتے اس کے بال و پر نمودار ہوئے اور سطح خاک سے اڑ کر آسمان کی بلندیوں پر جا پہنچا اور اپنی مسند اعزاز و اکرام پر براجمان ہوگیا

جنت کی کشادگی اور درودِ پاک :
حضرت علامہ احمد بن المبارک اپنی کتاب البریز جو ان کے شیخ کامل غوث زماں عبدالعزیز دباغ رحمة اﷲ علیہ کے ملفوظات شریف پر مشتمل ہے کے گیارھویں باب میں تحریر کیا ہے کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ نبی پاک پر درود تمام اعمال سے افضل ہے اور یہ ان ملائکہ کا ذکر ہے جو اطراف جنت میں رہتے ہیں اور جب وہ حضور پر نور صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کی ذاتِ گرامی پر درود پاک پڑھتے ہیں تو اس کی برکت سے جنت کشادہ ہو جاتی ہے ۔ وہ مسلسل ذکر کرتے رہتے ہیں اور جنت بھی مسلسل وسیع ہوتی رہتی ہے ۔ جنت کی کشادگی اس وقت تک نہیں رکتی جب تک فرشتے تسبیح پڑھنا شروع نہیں کرتے اور یہ فرشتے اس وقت تسبیح پڑھنا شروع کرتے ہیں جب اﷲ تعالیٰ جنت پر اپنی تجلی ڈالتا ہے ۔ جونہی اﷲ تعالیٰ کی تجلی پڑتی ہے ملائکہ دیکھ کر تسبیح بیان کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔ تسبیح سنتے ہی جنت ٹھہر جاتی ہے ۔ اور اپنے باشندوں کے ساتھ قرار پاتی ہے ۔ اگر یہ ملائکہ اپنی پیدائش کے وقت سے صرف تسبیح پر اکتفا کرتے تو آج تک جنت کبھی کشادہ نہ ہوتی اور وہ جوں کی توں ہی رہتی یہ کشادگی تو روح کون و مکان سرکارِ دو عالم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم پر صلوٰة و سلام کی برکات کی وجہ سے ہے ۔

درود پاک سے جنت کے بڑھنے کی وجہ :
ابن المبارکؒ فرماتے ہیں میں نے آپ (سیدنا دباغ ؒ)سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم پر درود سے تو جنت بڑھتی ہے مگر تسبیح و دیگر اذکار سے کیوں نہیں بڑھتی ؟ آپ نے جواباً فرمایا کہ جنت کی اصل نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کے نور سے ہے وہ اس کی طرف بچے کے باپ کی طرف مخلوق کی رغبت کرنے کی طرح بڑھتی ہے ۔ جب وہ آپ کا ذکر سنتی ہے تو خوش ہو کر اس کی طرف اڑتی چلی جاتی ہے ۔ کیونکہ وہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم سے فیض و برکت حاصل کرتی ہے اور وہ فرشتے جو اس کے اطراف میں ہیں نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کے ذکر اور ان پر درود میں مصروف ہوتے ہیں چنانچہ جنت ان کی طرف رجوع کرتی ہے ۔ وہ تمام اطراف میں ہوتے ہیں اس لئے جنت بھی تمام اطراف سے کشادہ ہوتی جاتی ہے ۔

حضرت شیخ عبدالعزیز دباغ ؒفرماتے ہیں کہ اگر اﷲ تعالیٰ کا ارادہ اور ممانعت نہ ہوتی تو نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ ساتھ جاتی جہاں بھی آپ تشریف لے جاتے اور جہاں آپ رات بسر کرتے وہ بھی وہاں سے رات گزارتی ۔ مگر اﷲ تعالیٰ نے اسے حضور پر نور صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کی طرف بڑھنے سے روک دیا تاکہ آپ کے ساتھ ایمان بالغیب حاصل ہو ۔ سیدنا دباغ رحمة اﷲ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم اور آپ کی امت جنت میں داخل ہو گی تو جنت اس خوشی میں ان کے لئے کشادہ ہو جائے گی ۔

اذکار جامعہ :
حضرت علامہ امام یوسف نبہانی افضل الصلوٰت میں تحریر فرماتے ہیں کہ عارف باﷲ تاج الدین بن عطاءاﷲ اسکندری نے اپنی تصنیف تاج العروس الحادی تہذیب النفوس میں لکھا ہے کہ جو شخص موت کے قریب ہو اور وہ مافات کی تلافی کرنا چاہے تو اسے چاہئے کہ اذکار جامعہ کا ذکر کرے جب وہ ایسا کر چکا تو اس کی تھوڑی عمر لمبی ہو جائے گی ۔ اذکارِ جامعہ: سبحان اﷲ العظیم و بحمدہ عدد خلقہ و رضا نفسہ و زنہ عرشہ و مداد کلماتہ

یونہی وہ شخص جس کی بہت زیادہ نمازیں اور روزے فوت ہو گئے ہوں وہ حضورپر نور صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم پر کثرت سے درود شریف پڑھنے میں مصروف رہے ۔ کیونکہ کسی نے اگر ساری زندگی بھی تمام عبادات کے ساتھ گزاری ہو، مگر وہ اس کے مقابلہ میں ہیچ ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس پر ایک بار ہی صلوٰة بھیج دے ۔ اﷲ تعالیٰ کی ایک صلوٰة اس کی تمام عمر کی تمام عبادات سے بڑھ کر ہے ۔ کیونکہ وہ شخص اپنی استطاعت کے مطابق صلوٰة بھیجتا ہے اور اﷲ اپنی ربوبیت کے اعتبار سے صلوٰة بھیجتا ہے ۔

حافظ سخاوی ؒ حضرت امام فاکہانی ؒ سے نقل فرماتے ہیں کہ اولین و آخرین کے مطلوب کی غایت اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک صلوٰة ہے ۔ اگر کسی عاقل مومن سے پوچھا جائے کہ تجھے کون سی چیز زیادہ پسند ہے تمام مخلوق کی نیکیاں تیرے اعمال نامہ میں ہوں یا اﷲ تعالیٰ کی طرف سے تجھ پر صلوٰة ہو ۔ تو یقیناً وہ اﷲ تعالیٰ سے صلوٰة کے علاوہ کسی چیز کو پسند نہیں کرے گا ۔ نیز اس شخص کے متعلق کیا خیال ہے جس پر اﷲ تعالیٰ اور تمام فرشتے ہمیشہ صلوٰة بھیجتے رہیں۔ اور وہ وہی ہے جو نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم پر ہمیشہ درود بھیجے ۔ کوئی مومن بھی یہ بات پسند نہیں کرے گا ۔ کہ وہ نبی صلی اﷲعلیہ و آلہ وسلم پر بکثرت درود شریف نہ بھیجے اور غافل رہے ۔ بشریت مصطفےٰ اور قصیدہ بردہ شریف کا شعر :
حضرت امام شاذلی ؒ فرماتے ہیں کہ میرے اور جامع ازہر کے ایک شخص کے درمیان قصیدہ بردہ شریف کے مندرجہ ذیل شعر پر مجادلہ ہوا تھا ۔
فمبلغ العلم فیہ انہ بشر
و انہ خیر خلق اﷲ کلھم

اس شخص نے مجھے کہا کہ آپ کے پاس اس بات کے لئے کوئی دلیل ہے ؟ میں نے اسے کہا کہ اس پر اجماع منعقد ہے لیکن اس نے بات نہ مانی تو میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کو جامع ازہر کے منبر کے پاس بیٹھے ہوئے دیکھا ۔ آپ کے ساتھ حضرت ابوبکر ؓو حضرت عمر ؓ تھے ۔ مجھے آپ نے فرمایا اے ہمارے دوست خوش آمدید اور اپنے صحابہ سے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے کہ آج کیا واقعہ ہوا ۔ انہوں نے جوابا ً عرض کیا نہیں یار رسول۔ آپ نے فرمایا فلاں شخص کا اعتقاد ہے کہ ملائکہ مجھ سے افضل ہیں ۔ تمام نے یک زباں ہو کر کہا یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نہیں ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ فلاں شخص کا کیا حال ہے جو زندہ نہیں رہے گا اور اگر زندہ رہا تو ذلیل و خوار اور دنیا و آخرت میں گمنام ہو کر رہے گا ۔ وہ یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ ملائکہ پر میری فضیلت پر اجماع منعقد نہیں ہوا ۔ کیا اسے علم نہیں کہ معتزلہ کی اہل دین و ایمان سے مخالفت اجماع میں نقص پیدا نہیں کرتی ۔ امام شاذلی فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ پھر رسولِ پاک صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت کی تو میں نے عرض کیا کہ امام بوصیری ؒ کا قول کہ فمبلغ العلم فیہ انہ بشر۔ اس کا معنی یہ ہے کہ آپ کے متعلق علم کی انتہا اس شخص کے نزدیک جس کے پاس آپ کی حقیقت کا علم نہیں یہ ہے کہ آپ بشر ہیں ۔ حالانکہ آپ اس تمام مخلوق سے روح قدسی اور قالب نبوی کے ساتھ وراء ہیں نورِ مجسم حضور اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ۔تو نے سچ کہا اور تو نے مفہوم کو صحیح سمجھا ۔

یومِ مشہود:
اے میرے عزیز طالبانِ حق و ہدایت ! حضور معلم و مقصود کائنات صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کا فرمانِ مبارک ہے ۔ فانہ یوم مشہود تشھد الملائکة ۔ یعنی کہ جمعہ کے دن مجھ پر درود و سلام کی کثرت کرو ۔ تحقیق یہ یوم مشہود ہے جس میں ملائکہ حاضر ہوتے ہیں ۔ نہیں کوئی بندہ جو مجھ پر درود و سلام پڑھے مگر مجھے اس کی آواز پہنچ جاتی ہے ۔ چاہے وہ کہیں بھی ہو ۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کی ۔ کیا وفات کے بعد بھی آپ نے فرمایا ہاں میری وفات کے بعد بھی ۔ بے شک اﷲ نے زمین پر انبیاءکرام کے اجسام کھانا حرام فرمادیا ۔ (بروایت ابو داؤد ، طبرانی ابن ماجہ )

مشکوٰة شریف میں ہے کہ اس ارشاد کے بعد معلم کائنات صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ۔ فنبی اﷲ حی یرزق۔ یعنی اﷲ کا نبی بعد وفات بھی زندہ ہوتا ہے اور اس کو رزق دیا جاتا ہے ۔

حضور پر نور صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کی رات اور دن درود شریف پڑھنے والے کی سوحاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ ستر آخرت کی اور تیس دنیا کی جو مومن مسلمان جمعہ کے روز نماز عصر تک اپنی جگہ سے اٹھنے سے پہلے مندرجہ ذیل درود شریف اسی بار پڑھے ۔ اس کے اسی سال کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اور اس کے لئے اسی سال کی عبادت لکھی جاتی ہے ۔ وہ درود شریف یہ ہے ۔ اللھم صلی علی سیدنا محمد ن النبی الامی و علی الہ و سلم

حضرت امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں کہ شب جمعہ شبِ قدر سے افضل ہے اس لئے کہ نطفہ طاہرہ جو کل بھلائیوں کی اصل اور جملہ برکات کا مادہ ہے ۔ اسی رات کو بطن ِ آمنہ میں قرار پایا تھا ۔ (جذب القلوب ص ۱۷۲)
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381220 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.