ایک رستہ میانہ روی کا۔

آپ کی آج کی سمجھداری بعد کی پچھتاوے سے بہتر ہے۔

مجھے ایک بات سے بہت حیرت ہوئی ۔ایک عورت جو اپنے شوہر کے ساتھ خوشحال زندگی گزار رہی تھی ۔پھر اسکی نند اپنے سسرال سے ناراض ہو کر اپنے ماں باپ کے گھرآگئی آہستہ آہستہ خوشحالی جھگڑے میں کب بدلی پتہ ہی نہیں چلاوجہ صرف یہ کے اپنی بہن گھر میں آگئی ہے تو اسکی بات کو اہمیت دیتے ہوۓ اپنی بیوی کی بات کی کوئی اہمیت ہی نہیں رہی ۔چھوٹے جھگڑے کب بڑے بن گئے اس بارے میں کوئی اندازہ ہی نہ ہوا آج وہ عورت اپنے شوہر سے علیحدہ ہو چکی ہے اور اس کی دو بیٹیاں بھی ہیں چھوٹی
وہ عورت اب اپنے ماں باپ کے گھر اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ رہ رہی ہے ۔لیکن اس کی پانچ بہنیں ہیں۔ تو جس کی وجہ سے وہ اپنے ماں باپ پہ بوجھ نہیں بننا چاہتی، تو وہ لوگوں کے گھروں میں کام کرکے اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلوا رہی ہے ۔میں یہ تو نہیں جانتی کے قصور کس کا ہے .مگر ایک بات یہ جب ایک گھر ٹوٹتا ہے تو بچو کی زندگی پر اسکا گہرا اثر پڑتا ہےبس یہی درخواست ہے کہ چھوٹے چھوٹے مسئلوں کو حل کرنے کی کوشش کیا کرے کسی بھی چیز کو اپنی انا کا مسئلہ نہ بنا لے کے کل کو اس کے لئے پچھتانا پڑے۔اب ان بچیوں کا کیا مستقبل ہوگا اور بچیوں کوتو ماں باپ دونوں کی شفقت کی ضرورت ہوتی ہے کچھ بھی فیصلہ کرنے سے پہلے خاص طور پر اپنے بچوں کے بارے میں سوچ لینا چاہیے۔بس آپ سب سے درخواست ہے کہ اپنے ہر رشتے کوایک جیسی توجہ دیجئے۔مگر ایک کو اہمیت دیتے ہوۓ توجہ دیتے ہوئے دوسرے کو نظر انداز مت کریں بلکہ میانہ راوی کا رستہ اختیار کرے اور سب کو ایک جیسی توجہ دیں۔آپ کی آج کی سمجھداری بعد کی پچھتاوے سے بہتر ہے۔

Ayesha G Malik
About the Author: Ayesha G Malik Read More Articles by Ayesha G Malik: 12 Articles with 31838 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.