تحریر: ملک صداقت فرحان
رسول اﷲ اﷲ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ ’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور
عورت پر فرض ہے‘‘۔ ہمارا معاشرہ دو پہیوں پر چلنے والی ایک گاڑی کی طرح ہے
جس کا ایک پیہہ غریبی تو دوسرا امیری ہے۔ غریبی اور امیری دونوں اﷲ کی دین
ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ امیر لوگ محلات کی زینت بنتے ہیں اور غریب لوگ ٹوٹے
پھوٹے گھروں کی۔ امیر لوگ اپنے بچوں کو حصول تعلیم کے لیے بہترین پرائیویٹ
درسگاہوں میں بھیجتے ہیں جبکہ غریب لوگ نجی درسگاہوں کی فیسیں برداشت نہیں
کرسکتے اس لیے وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کے لیے سرکاری درسگاہوں میں
بھیجتے ہیں۔ تعلیم کے بغیر دنیا کا کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا یہ بات
درست ہے۔
علم ہی وہ چیز ہے جس کے ذریعے سے انسان اپنی کھوئی ہوئی پہچان حاصل کرتا ہے۔
علم ہی وہ چیز ہے جس کے باعث انسان اچھے اور برے میں تمیز کرسکتا۔ علم ہی
وہ چیز ہے جس کے باعث انسان انسان کو سمجھ سکتا ہے۔ تعلیم انسان کو اشرف
المخلوقات بناتی ہے۔ تعلیم اﷲ رب العزت کی عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔
یہ عظیم نعمت دیگر نعمتوں کی طرح ایک مخصوص جگہ سے حاصل ہوتی ہے اور وہ جگہ
درسگاہ (اسکول، کالج اور یونیورسٹی) کہلاتی ہے۔ میں پوری دنیا کی نہیں بلکہ
اپنے پیارے ملک وطن عزیز پاکستان کی بات کروں گا۔ وطن عزیز پاکستان میں
تمام سرکاری درسگاہیں کرپشن کی نظر ہوچکی ہیں جس میں اسکولز، کالجز اور
یونیورسٹیز شامل ہیں۔ تمام سرکاری درسگاہیں اس خستہ حال دیوار کی طرح ہیں
کہ اگر انہیں ہاتھ لگایا جائے تو وہ گرجاتی ہیں۔
سرکاری درسگاہوں میں صفائی نام کی کوئی چیز نہیں۔ ٹوٹے ہوئی فرنیچرز کی
موجودگی اور لیبارٹریوں میں تجرباتی سامان کی عدم موجودگی چیخ چیخ کر قوم
کے سامنے اس درسگاہ کا پول کھولتے نظر اتی ہیں۔ اساتذہ کرام جن کو اﷲ پاک
نے روحانی والدین کے رتبے پر فائز کیا ہے۔ بڑی بڑی تنخواہیں وصول کرتے ہیں
مگر سارا سال غیر حاضر رہتے ہیں اور اگر حسن اتفاق سے حاضر ہو بھی جائیں تو
حاضریاں لگا کر گفتگو کی محفلیں سجا کر بیٹھ جاتے ہیں اور پھر چائے کے دور
چلتے ہیں۔ اندھا کیا مانگے دو آنکھیں بچے بھی آتے ہیں بغیر کچھ پڑھے کھیل
کود کر چلے جاتے ہیں۔ تمام سرکاری درسگاہوں کو ملنے والا فنڈ 50 فیصد
درسگاہوں پر اور 50 فیصد پیٹ پوجا میں لگایا جاتا ہے۔
ایسی درسگاہیں جہاں پر پڑھائی نام کی کوئی چیز نہ ہو وہ درسگاہیں کبھی بھی
ترقی نہیں کرسکتیں اور ایسی درسگاہوں میں غریب کا بچہ کبھی بھی نہیں پڑھ
سکتا اور اگر خوش قسمتی سے پڑھ بھی جائے تو کبھی بھی اس کی غریبی اسے کسی
بھی امیر کے برابر نہیں بیٹھنے دے گی۔ ہمارے معاشرے سے اگر کرپشن کا مکمل
طور پر خاتمہ ہوجائے تو ہمارا پیارا ملک وطن عزیز پاکستان اور بھی پیارا
ہوسکتا ہے۔ تمام تعلیمی ادارے درست ہوسکتے ہیں تعلیمی اداروں کا ماحول بہتر
ہوسکتا ہے ان کی پڑھائی دیگر نجی درسگاہوں کی طرح مثالی ہوسکتی ہے۔ جس
تعلیم کو حاصل کرکے غریب قوم کا مستقبل آسانی سے ترقی کرسکتا ہے اور امیر
کے برابر بیٹھ سکتا ہے بلکہ اگے بڑھ کر پیارے ملک وطن عزیز پاکستان کا نام
پوری دنیا میں روشن کرسکتا ہے۔
|