عورتوں کی آزادی کا جنازہ تھا

میں آئینے سے ملوں گی کسی بہانے سے
اور پھر ساری حقیقت اسے بتا دوں گی
میں رو پڑوں گی اسے آخری نظر دے کر
میں پھر فریم سے تصویر کو ہٹا دوں گی !
افسوس سے کہتا ھوں کہ
علماء کی تقاریرکےچند جملوں کو وجہ بنا کر پَرچے کَٹوانے والے حکمرانوں کو مظاہرے والی آنٹیوں کے کَتبوں پہ لکھا ہوا گند نظر نہیں آیا؟
کہنے والا کتنی آسانی سے کہہ دیتا ہے بد کردار/ استغفار
با کردار کو آسانی سے خودکشی کرنے کا موقٰع
دے دیا جاتا ہے ۔
‏اپنے حق کیلئے لڑنا اچھی بات ہے، عورت کے حقوق اسے ملنے چاہییں۔
لیکن آزادی مانگنے کے نام پر اس قسم کی بے غیرتی کا کرنے کی اجازت کون دیتا ہے انہیں۔۔ جائز حقوق جائز طریقے سے مانگنے پر ہی ملتے ہیں۔
حکومت کو ایسے فحاشی بھرے اقدامات کا نوٹس لینا چاہیے.
‏اگر آپ کچھ عجیب و غریب لوگوں کو بے حیائی، بے شرمی، بے غیرتی اور بے ہودگی کی عملی تصویر بنے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں تو آج کے عورت مارچ کی جھلکیاں دیکھ لیں جس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جہالت، حماقت اور ذلالت کی کوئی حد نہیں ہوتی۔
‏ہم ‎سب انسان اگر خود کو دوسرے کی ہر طرح کی ذمہ داری سے الگ کر لیں چاہے وہ مرد ہو یا عورت، تو پھر آپس میں کس قسم کا تعلق باقی رہ جائے گا؟ اگر ذرا سا بھی سوچنے کی زحمت کی جائے تو یہ معاملہ جانوروں سے بھی بدتر ہوگا.
‏رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“ عورتوں کے بارے میں میری وصیت کا ہمیشہ خیال رکھنا، کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے۔ پسلی میں بھی سب سے زیادہ ٹیڑھا اوپر کا حصہ ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص اسے بالکل سیدھی کرنے کی کوشش کرے تو انجام کار توڑ کے رہے گا ۔۔
‏اور اگر اسے وہ یونہی چھوڑ دے گا تو پھر ہمیشہ ٹیڑھی ہی رہ جائے گی۔ پس عورتوں کے بارے میں میری نصیحت مانو، عورتوں سے اچھا سلوک کرو۔“
(صحیح بخاری، ۳۳۳۱)
‏الحمدللہ اگر ایک عام گاؤں کی, کم پڑھی لکھی مسلمان عورت بھی کل کی حرکت جو کچھ عورتوں نے کی وہ بھی اس کی وجہ سے خود کو شرم سار محسوس کر رہی ہو گئ
اسلام عورت کو ان باتوں کی اجازت نہیں دیتا پر افسوس یہ عورتیں ایک عورت ہونے کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی ہیں ‏‎کاش کہ یہ عورتیں اس بات کو سمجھ لیں کہ ایک عورت کی عزت ہی خاموشی میں ہے زبان کی تیزی سے عورت کو ہی نقصان پہنچاتا کل سے یہ عورتیں اپنا مزاق خود بنا رہی ہیں‏‎‎ان بےشرموں کو کیا فر ق پڑھتا..
جس میں حیا نہیں اس میں ایمان نہیں. حیا ایمان کا حصہ ھےجب ایک جا تی ھے دوسرے کو بھی ساتھ لے جا تی ھے. ‏‎‎یہ عورتیں کسی عذاب سے کم نہیں اللہ تعالی پاکستان کو ان کے شر سے بچالے
‏‎‎سو چ ھی گھٹیا ھے ان کی بلکہ مغربی فتنہ جو اسلام کا تشخص خراب کرنا چاہتے ہیں اور نوجوان نسل کو بے راہ روی پر ڈالنا چاہتے ھیں.
نسلی, اسلامی, فطری, عقلی, عملی طور پر بیمار معاشرے ؤ خاندان کی عورتیں ہیں
اب یہ خود تو گھر چلی جائیں گی اوراس سب باتوں کا زیادہ اثر ان خواتین پر پڑے گا جن کے پاس عقل کی کمی ہوگی۔
زبان کو طول دینا خود کو نہ محفوظ کرنے کے مترادف ہے
‏عورت مارچ میں نظر آنے والے پلے کارڈز دیکھ کر مجھے تو شرم آ رہی ہے کہ کیا سوچ ہے آج کی عورت کی۔یہ کونسے حقوق ہیں؟
‏‎آزادی نسواں کے نعرے چیک کریں !
" میں آوارہ میں بدچلن "
"ناچ میری بلبل ناچ ۔۔
تجھے کوئی کچھ نہیں کہے گا "
مجھے ٹائر بدلنا آتا ہے
اگر دوپٹہ اتنا پسند ہے تو آنکھوں پر باندھ لو ۔
میری شادی کی نہیں ۔ میری ازادی کی فکر کرو ۔۔
مرد میرے سر کا تاج نہیں ہے ۔
عورت بچے پیدا کرنے کی مشین نہیں.
میں لولی پاپ نہیں
میں آوارہ بد چلن ہوں
رشتے نہیں حقوق
ملک آزاد ھے اب عورت کی باری ہے
اکیلی ہوں, آوارہ ہوں, آزاد ہوں
کھانا میں گرم کرتی ہوں بستر میں.....؟اور تم ؟
اسلام آباد میں میں ہونے والا عورت آزادی مارچ کم عورت عیاشی مارچ زیادہ لگ رہا تھا۔
‏‎نا صرف فحاشی بلکہ بے غیرتی بھی ہے سوچو اگر کوئی ہمیں یہ الفاظ کہے تو ہم اسی وقت اس کا سر پھاڑ دیں اور یہ خود کو کہہ رہی ہیں
ہمیشہ حد میں رہنا آخرش آپ کی کامیابی کی علامت ہے
اب یہ خود تو گھر چلی جائیں گی اوراس سب باتوں کا زیادہ اثر ان خواتین پر پڑے گا جن کے پاس عقل کی کمی ہوگی۔
‏‎ یہ انتہائی غلط ہے۔ کچھ تو کرنا چاہیے۔ یہ سراسر فحاشی ہے۔ یہی لبرلز کوئی کام غلط ہونے کی صورت میں مدینہ کی ریاست بنانے کو طعنہ بنا دیتے ہیں۔ حدود کراس کر کے حقوق کس کو ملے ہیں آج تک ؟
میں بھی ان میں شامل ہوں یا نہیں یہ الگ بحث ہے لیکن جو بطور جدت پسند پاکستانی سوشل ازم کو پسند کرتے ہیں میں بھی انکی طرح عورتوں کے حقوق اور تحفظ کا دل و جان سے قائل ہوں،
کیونکہ یہ عورت ماں, بہن ,بیٹی اور بیوی سمیت ہر روپ میں قابل صد,قابل صد احترام ہے،
مگر آزادی کے نام پر جو اخلاق باختہ عبارات سے بھرپور پلے کارڈز اٹھا کر مسلمان ہونے کا نعرہ لگا کر بھی یوں سڑکوں پر آجانا یقینا" اہل علم ؤ دانش کی نظر میں نامناسب ,کم علمی ؤ عقلی, اخلاقی قدروں سے محروم اور ہماری پاکستانی ؤ مسلمان خواتین کی اعلی اخلاقی اسلامی اقدار کے بھی منافی ہے میرے نزدیک عورتوں کی عزت اور حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے معاشرے کے ناسور ہیں لیکن خدارا عورتوں کے حقوق کی بات ضرور کریں مگر ان کی عزت و احترام کو بھی مقدم رکھ کر آواز بلند کریں. اللہ ان سب کو ہدایت دے.آمین

 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 455331 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More