حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میرے رب نے تین باتوں
میں میری موافقت فرمائی۔ میں عرض گزار ہوا کہ یا رسول اﷲ! کاش! ہم مقام
ابراہیم کو نماز کی جگہ بنائیں تو حکم نازل ہوا۔ (اور مقام ابراہیم کو نماز
کی جگہ بناؤ) اور پردے کی آیت، میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی خدمت میں عرض کیا : یا رسول اﷲ! کاش آپ ازواج مطہرات کو پردے کا
حکم فرمائیں کیونکہ ان سے نیک اور بد ہر قسم کے لوگ کلام کرتے ہیں تو پردے
کی آیت نازل ہوئی اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج
مطہرات نے رشک کے باعث آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دباؤ ڈالا تو میں نے
ان سے کہا۔ ’’اگر وہ آپ کو طلاق دے دیں تو قریب ہے کہ ان کا رب انہیں اور
بیویاں عطا فرما دے جو اسلام میں آپ سے بہتر ہوں۔
:: بخاری شریف، کتاب الصلاة، باب ما جاء في القبلة 1 / 157، الحديث رقم :
393،
حضرت عبد اﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ
نے کہا میرے رب نے تین امور میں میری موافقت فرمائی، مقام ابراہیم میں،
حجاب میں اور بدر کے قیدیوں میں (تین کا ذکر شہرت کے اعتبار سے ہے ورنہ ان
آیات کی تعداد زیادہ ہے)
:: مسلم شریف،کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عمر، 4 / 1865، الحديث رقم
: 2399،
حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اﷲ نے عمر کی زبان اور دل پر حق جاری کر دیا
ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہما کہتے ہیں جب کبھی لوگوں میں کوئی معاملہ
درپیش ہوا اور اس کے متعلق لوگوں نے کچھ کہا اور حضرت عمر ابن خطاب رضی اﷲ
عنہما نے بھی کچھ کہا (خارجہ بن عبد اﷲ راوی کو شک ہے کہ کس طرح آپ کا نام
لیا گیا)۔ اس بارے میں رائے بیان کی تو ضرور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے
کے مطابق قرآن نازل ہوا۔
:: ترمذی شریف،کتاب المناقب، باب فی مناقب عمر، 5 / 617، الحديث رقم :
3682،
حضرت مجاہد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب کوئی
رائے دیتے تو اس کے مطابق قرآن نازل ہوتا۔
:: ابن أبيشبية في المصنف، 6 / 354، الحديث رقم : 31980 |