شب برات 14شعبان کے غروب آفتاب کے بعد شروع ہوتی ہے اس
رات میں مسلمان اﷲ اورپیارے رسول حضرت محمدﷺ کو راضی کرنے کیلئے ساری رات
عبادتیں کرتے ہیں کوئی قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہے تو کسی نے نوافل پڑھنے
شروع کردیتے ہیں کسی نے تسبی پڑھنی شروع کی توکسی نے دورود پاک کا ورد شروع
کیاکسی نے نعت کی محفل لگائی توکسی نے قوالی سے اپنے آقا کی اوراﷲ پاک کی
صفات سے اپنے دل کومنورکیا۔شب برات حضورنبی کریم کامہینہ ہے کیونکہ اس
مہینے کوآپ نے اکثرروزوں میں بسرکیا ہیاس مہینے میں شب برات کی رات کے نام
کتابوں میں یوں ملتے ہیں’’لیتلہ المبارکہ‘‘برکتوں والی رات ’’لیلتہ
البرۃ‘‘دوزخ سے بری ونجات والی رات’’لیلتہ الرحمتہ’’نزول رحمت والی
رات’’لیلتہ الصک’’تفویض امورکی رات مگرسب سے زیادہ اس رات کو شب برات کے
نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ اس رات کی رحمت سے اﷲ پاک جہنمیوں کوجنتی
قراردیتے ہیں غنیتہ الطالبین میں آتا ہے کہ اﷲ پاک نے اس رات کو مبارک
فرمایا کیونکہ اہل زمین کیلئے اس رات میں رحمت ،برکت ،خیر،گناہوں کی معافی
اورنزول مغفرت ہے ۔ہمارے پیارے آقاﷺ شعبان کے مہینے میں بھی سارے روزے
رکھتے حضرت اسامہ بن زیدفرماتے ہیں میں نے آقا دوجہاں حضرت محمدﷺ سے عرض کی
کہ یارسول اﷲ آپ اس مہینے میں سب سے زیادہ روزے رکھتے ہیں آخراس کی وجہ کیا
ہے؟توآپ ﷺ نے فرمایارجب اوررمضان المبارک کے درمیان کا مہینہ ہے مگرلوگ اس
سے غافل ہیں اس مہینے میں لوگوں کے اعمال اﷲ رب العزت کی طرف اٹھائے جاتے
ہیں اورمیں چاہتاہوں جب میں عمل اٹھائے جائے میں روزے کی حالت میں ہوں اس
لیے یہ مہینہ مجھے محبوب ہے ۔اسی لیے حضورپاک ﷺ نے فرمایا ہے کہ شعبان
المعظم میرامہینہ ہے اوررمضان المبارک اﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے
جنوں اورانسانوں کو اپنی عبادت کیلئے پیداکیا ہے اﷲ تعالیٰ کے بندے اﷲ کی
رضا اورخوشنودی کیلئے ہروقت عبادات میں لگے رہتے ہیں اﷲ تعالیٰ کے محبوب
بندے قربِ خداکیلئے ہرفرائض کی ادائیگی میں لگے رہتے ہیں کیونکہ وہ جانتے
ہیں کہ اﷲ کی رضااورخوشنودی فرائض سے ہی ملنی ہے اس کے ساتھ ساتھ اﷲ تعالیٰ
سے ہروقت روبروہونے کے بہانے کیلئے اﷲ پاک نے انسانوں کو نوافل کی ترغیب
بھی دی ہے جس طرح حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ حضورپاک ﷺ نے فرمایا جب پندرہ
شعبان کی رات آئے تو بندہ رات کو عبادت کرے اوردن میں روزہ رکھے تواﷲ پاک
غروب آفتاب آسمان دنیا پرخاص تجلی فرماتے ہیں اورکہتے ہیں ہے کوئی مجھ سے
مغفرت طلب کرنے والا جسے میں بخش سکوں ،ہے کوئی روزی کی طلب والا کہ میں
اسے کشادہ رزق سے نوازوں ، ہے کوئی مصیبت میں مبتلا کہ میں اسے عافیت عطا
کروں،ہے کوئی ایسا اوریہ فرمان تب تک جاری رہتا ہے جب تک فجرطلوع نہیں
ہوجاتی۔حدیث مبارکہ میں آتا ہے اس رات کو جب فرشتے اﷲ پاک کے پاس ہمارے
نامہ اعمال لے کے جاتے ہیں تواﷲ پاک فرماتے ہیں خبردارہے کوئی مصیبت میں
گرفتارکہ میں اس کی مصیبت دورکروں،خبردار ہے کوئی گناہ گارجسے میں بخش دوں
خبردارہے کوئی روزی کا متلاشی جسے میں حلال رزق عطاکروں یہاں تک کہ
فجرہوجاتی ہے۔حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں حضورپاک سب سے زیادہ نفلی روزے شعبان
میں رکھتے اسی وجہ سے میں اپنے قضاروزے اسی مہینے میں رکھتی ۔جس طرح نمازیں
فرض اورکچھ نفلی ہیں اسی طرح کچھ روزے فرض اورکچھ نفلی ہیں ۔ہمارے پیارے
نبی حضرت محمدﷺ فرماتے ہیں جس نے اﷲ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھا اﷲ پاک
اس کیلئے جہنم کی آگ کو ستربرس تک دوررکھتے ہیں نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں
بہترین روزے داؤد ؑ کے ہیں کیونکہ وہ ایک دن چھوڑ کردوسرے روز روزہ رکھتے
تھے ۔حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا عائشہ تم جانتی ہو یہ کونسی
رات ہے تو میں نے جواب دیا اﷲ اوراس کا رسول ہی بہترجانتے ہیں توآپس ﷺ نے
فرمایااس رات کو دنیا سے نامہ اعمال اٹھائے جاتے ہیں اﷲ تعالیٰاس رات کو
قبیلہ بنی کلب کے بکریوں کے بالوں کے برابرگناہ گاروں کو جہنم کی آگ سے
آزاد فرماتے ہیں (ماثبت بالسنتہ193)توکیاتم مجھے اس رات میں عبادت کی اجازت
دیتی ہومیں نے کہا جی ضرورتوآپ ﷺ نے نماز پڑھنی شروع کی آپ نے قیام میں
تحٖفیف کی اور سجدے میں گئے اورآپ کا سجدہ آدھی رات تک گیا پھرآپ کھڑے ہوئے
اورقرات میں پھرچھوٹی سورت پڑھی اورپھرسجدے میں چلے گئے اورآپ کا یہ سجدہ
فجرتک گیا مجھے اندیشہ ہواکہ اﷲ پاک نے اپنے رسول کی روح قبض فرمالی ہے جب
میں قریب پہنچی اورآپ ﷺ کے تلوں کو چھواتو آپ نے حرکت فرمائی اورمیں نے خود
سنا آپ ﷺسجدے کی حالت میں یہ الفاظ اداکررہے تھے ترجمہ’’الہیٰ میں تیرے
عذاب سے تیرے عفواوربخشش کی پناہ میں آتا ہوں تیرے قہرسے تیری رحمت کی پناہ
میں آتاہوں اوتیری ناراضگی سے تیری رضا میں آتاہوں تجھے سے ہی پناہ
چاہتاہوں تیری ذات بزرگ ہے میں تیری شیان شان بیان نہیں کرسکتاتوآپ ہی اپنی
ثناء کرسکتا ہے اورکوئی نہیں‘‘۔ میں نے ایک جگہ پرشعبان المبارک کی تجلیات
کے بارے میں پڑھا جو میں اپنے قارائین کو بھی بتانا چاہوں گا لفظ شعبان کے
پانچ حروف ہیں (ش،ع،ب،ا،ن)ش سے مراد شرف یعنی بزرگی ع سے مراد علو یعنی
بلندی ب سے مراد بریعنی :یعنی کے بھلائی اوراحسان اور’’ا‘‘سے مراد الفت اور
ن سے مراد نور ہے تو یہ تمام چیزیں اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کو اس مہینے میں
عطافرماتے ہیں یہ وہ مہینہ ہے جس میں نیکیوں کے دروزے کھول دیے جاتے ہیں
اور برکات کا نزول ہوتا ہے اور خطائیں ترک کردی جاتی ہیں اورگناہوں کا
کفارہ عطاکیا جاتا ہے اوراس مہینے میں حضورپاک ﷺ پردورود بھیجنے کا مہینہ
ہے کیونکہ اسی میں ہماری مغفرت ہے (غنیتہ الطالبین ج،۱،ص۲۴۶) ۔وہ مسلمان
جسے نیکی اوربھلائی کے کاموں میں رغبت ہے وہ فرائض کے ساتھ ساتھ نفلی
عبادات کو بھی ترجیح دیتا ہے ۔ا س رات میں اﷲ پاک مسلمانوں کیلئے عام معافی
کا اعلان کرتے ہیں سوائے چندلوگوں کے’’حضرت سیدناابوموسیٰ سے مروی ہے کہ
حضورنبی کریم ﷺ نے فرمایابے شک شب برات کو اﷲ پاک رحمت کی تجلی فرماتے ہیں
پس تمام مخلوق سوائے مشرک اورکینہ پرورکے بخشش فرماتے ہیں(ابن ماجہ مشکوۃ
صفحہ115)اس سے صاف واضع ہوتا ہے کہ جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے کینہ
رکھتا ہے اس کی بخشش نہیں ہوگی اس لیے پہلے کے لوگ شب برات سے پہلے ایک
دوسرے سے معافی مانگ لیتے تھے اورایک دوسرے کوجنت کا حقدارٹھہریں اوراﷲ کی
رحمت کے بہرہ مندہوں مگرآج کل سوشل میڈیا اورمیسج کا دورہے اگرکوئی معافی
کا میسج بھیجے توالٹا مزاق اڑایا جاتا ہے کہ پوراسال پریشان کرتے ہواب
معافی مانگ رہے ہو۔یہ رات قبولیت شفاعت والی رات ہے کیوں کہ اس رات میں جو
اﷲ پاک کو راضی کرے گا تونبی کریم ﷺ اس سے خوش ہوں گے تویقیناً اسے نبی
کریم کی شفاعت نصیب ہوگی۔اس رات میں اپنی بخشش اوراﷲ پاک سے معافی مانگنی
رہنی چاہیے اورجہنم سے نجات کی دعاکرتے رہنا چاہیے ۔اس رات میں ہمیں شب
بیداری کااہتمام کرنا چاہیے وہ مسجدمیں کیا جائے یا گھرمیں کیونکہ ہماری
عبادت کا ایک بھی لمحہ اﷲ پاک کوپسندآگیا تو ہماری دنیاوآخرت سنورجائے گی۔
|