ہر حکومت نے کئی وعدے کیے کسی نے کہا بجلی کا بحران ختم
کریں گیں، کسی نے کہا نوکریاں دیں گیں، کسی نے کہا کشمیر کے حالات بدلیں
گیں تو کسی نے کہا مہنگائی ختم کرے گیں، پر در حقیقت نہ تو بجلی کا بحران
ختم ہوا، نہ نوکریاں ملی، نہ کشمیر کے حالات بدلے اور نہ ہی مہنگائی ختم
ہوئی۔ ہر حکومت نے الیکشن سے قبل جو وعدے کئے وہ سو فیصد رنگ نہ لائی۔ اس
کی وجہ ملکی معیشت بتائی جاتی ہے۔ ہر دور میں ملکی خزانہ کھوکھلا دیکھا کر
ٹیکس کا انبار لگا دیا جاتا ہے اور سونے پے سوہاگہ نوکریوں کی عدم دستیابی
پے ہوتا ہے۔ ایسے میں گھر کا چولہا جلے تو کیسے جلے؟ ملک کے نوجوان ہاتھوں
میں ڈگریاں لیے در بدر بھٹکتے ہے اور بے روزگاری کے سبب جرائم کی طرف راغب
ہوتے ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ ملک کی ۶۰ سال تک خدمت کرنے والے افراد
پینشن کے لئے دھکے کھاتے ہیں اور جمہوری نظام کی نشانی ، میڈیا کو ان کے ہر
دور میں ایک نئی مشکل کا سامنا کرنا پڑھتا ہے۔
ایک شخص اپنی تعلیم مکمل کر کے، ڈیگریاں لے کر نوکری کی تلاش میں دفتر جاتا
ہے تو اسے یہ کہ کر فارغ کردیا جاتا ہے کہ تمہارے لائق یہاں اسامیاں موجود
نہیں۔ بے روزگاری کا مارا وہ شخص جب گھر لوٹتا ہے تو گھر کا بجھا چولہا
دیکھ کر اسکو ایک ہی راستہ دیکھائی دیتا ہے، وہ ہے جرائم کا راستہ۔ وہ شخص
حالات سنوارنے کے لیے لوٹ مار کا طریقہ اختیار کرتا ہے۔
مہنگائی اور جرائم کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے۔ جتنی زیادہ مہنگائی ہوگی،
اتنا ہی جرائم میں اضافہ ہوگا۔ مہنگائی جہاں ملکی میعشت کو سنوارنے میں کام
آتی ہے، وہیں معاشرے میں جرائم کا سبب بنتی ہے۔
حکومتِ وقت کو چاہیے کہ مہنگائی کرنے سے پہلے اس کے تضاد کو مدِ نظر رکھیں۔
اس میں ملک اور معاشرے کی بھلائی ہوگی۔ جرائم میں کمی لانے کا واحد ذریعہ
مہنگائی کو قابو پانا ہے۔ |