پاکستان کا مطلب کیا٬ لمحہ فکریہ

کچھ دن پہلے میں سکول سے گھر آ رہا تھا میں نے کچھ بچوں کو ایک نعرہ لگاتے ہوئے سنا وہ نعرہ تھا پاکستان کا مطلب کیا ’‘ جے شے ملے جیب اچ پا’‘ ( جو چیز ملے جیب میں ڈال دو) اس کا مطلب ہے کہ تمہیں جو چیز یا فائدہ مل رہا ہو اسے حاصل کرو چاہے تم اس کے حقدار ہو یا نہیں، چاہے وہ قانونی ہو یا غیر قانونی، چاہے وہ حلال ہو یا حرام۔

یہ نعرہ سن کر میں بہت پریشان ہوا اور گھر آ کر بھی دل اداس رہا ۔نہ کھانا کھایا گیا نہ سویا گیا ۔ دل میں بہت سے سوالات، وسوسے اور خیالات پیدا ہونے لگے کہ بچے یہ نعرہ کیوں لگا رہے تھے؟ کس نے ان کو یہ نعرہ سکھایا؟ اس نعرے سے ان کے ذہن کس طرف جائیں گے؟ ان کی زندگی پر کیا اثرات مرتب کرے گا؟ وغیرہ وغیرہ

اگر ہم اپنے گریبان میں جھانکیں اور اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں اور ملک کے حالات و واقعات دیکھیں تو شاید ان سب سوالات کے جوابات مل جائیں۔

ہمارے ملک کے ہر میدان ، شعبے،پیشے اور ہر طبقے میں رشوت، بدعنوانی،جھوٹ اور کرپشن پھیل چکی ہے۔ یہاں تک کہ ہم نے اپنے مذہب کو بھی نہیں چھوڑا جس کی مثال حج کرپشن کیس موجود ہے۔ ہمارے حکومتی عہدیدار جس میں صدر صاحب، وزیراعظم اور وزرا(معذرت کے ساتھ) سب شامل ہیں اور تمام محکموں کے افسران بالا سے لیکر درجہ چہارم تک کے ملازمین بدعنوانی، جھوٹ اور رشوت کے جال میں جکڑے گئے ہیں۔

میرے سمیت ہر آدمی دولت حاصل کرنے، مراعات حاصل کرنے اور کوئی بھی فائدہ حاصل کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے چاہے اس کے حقدار ہوں یا نہیں، چاہے وہ قانونی ہو یا غیر قانونی، چاہے وہ حلال ہو یا حرام۔اور یہ بھی نہیں دیکھتے کہ اس سے اگر مجھے فائدہ ہوگا تو کتنے کا نقصان ہو گا۔

ہمارے رب العزت، ہمارے نبی ﷺ، ہمارے مذہب اور حتیٰ کہ ہمارے محترم قائد محمد علی جناح نے ہمیں محنت، دیانت داری، سچائی، ایثار و قربانی اور حب الوطنی کا درس دیا ہے۔

اگر ہم غور کریں تو واضح ہو جائے گا کہ بچوں کو درج بالا نعرہ ہم نے، ہمارے افسران نے، حکومتی عہدیدران نے اور ملک کے حالات و واقعات نے سکھایا ہے۔ وہ بہت کچھ دیکھ اور سمجھ رہے ہیں اور وہی کچھ کرتے اور سیکھتے ہیں جو بڑے کرتے ہیں۔

ہم ان کو اپنے اعمال اور حرکات سے وہی سب کچھ سکھا رہے ہیں جو غلط ہے، جس سے ہمارے ملک کا نظام تباہی کی طرف جا رہا ہے،جس سے عوام میں مایوسی اور بے بسی چھا رہی ہے،ملک کے امن و امان کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے،لوگوں میں بد اعتمادی اور نفرت پھیلتی ہے،عدل وانصاف ختم ہو کر رہ جاتا ہے، مذہب نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہتی یا اہمیت نہیں رکھتی اور شہریوں خاص کر غریب لوگوں کی زندگی مشکل اور اجیرن ہو جاتی ہے۔

درج بالا تمام خوفناک اور دردناک باتوں کو روکنے اور ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ملک کے ہر طبقے، ہر شعبے، ہر میدان اور ہر پیشے سے بدعنوانی، جھوٹ، رشوت اور کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا اور ختم کرنا ہو گا۔ اس کے لئے ہر آدمی کو خود سے شروعات کرنی ہوں گی۔ ہر محکمہ اپنے محکمے سے آغاز کرے۔ نیچے سے اوپر تک یہ سلسلہ چلتا جائے اور حکومتی عہدیداروں تک پہنچ جائے یا ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ اوپر سے شروع ہو یعنی حکومتی عہدیداروں سے شروع ہو اور نچلی سطح تک آئے لیکن دونوں صورتوں میں ہر ایک شہری کو اپنی ذات کی سب سے پہلے کرنی ہو گی تاکہ ملک سے بدعنوانی، کرپشن، جھوٹ اور رشوت کا مکمل خاتمہ ہو سکے۔

یہ ایک مشکل اور طویل عمل ہے مگر ناممکن نہیں۔ ہمیں ایسا ضرور کرنا چاہیے بلکہ ہمیں ضرور کرنا ہوگا ہمارے مذہب کے لئے، خدا اور رسول ﷺ کے لئے، اگر خدا اور اس کے رسول ﷺ کے لئے نہیں تو کم ازکم اپنے لئے، اپنے بہتر مستقبل کے لئے،اپنے بچوں کے لئے، قوم کے لئے اور سب سے بڑھ کر ملک کی بقا، ترقی، خوشحالی اورامن وامان کے لئے ایسا کرنا ہوگا۔ تاکہ ہم یہ نعرہ سن اور لگوا سکیں ’‘ پاکستان کا مطلب کیا! لا الہ الااللہ ’‘۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثمہ آمین
kashif imran
About the Author: kashif imran Read More Articles by kashif imran: 122 Articles with 157320 views I live in Piplan District Miawnali... View More