شہر کراچی میں سالانہ امتحانات کا آغاز ہوچکا ہے۔ہرسال کی
طرح اس سال بھی شہر میں ہزاروں طلبا امتحانات میں حصہ لے رہے ہیں۔بدقسمستی
سے ہمارے ملک میں شرح خواندگی پہلے ہی بہت کم ہے ، جبکہ رہی سہی کثر نقل
مافیا اور کمزور نظام تعلیم پوری کردیتے ہیں۔امتحانی مراکز میں موبائل فون
کا استعمال ، کتابوں اورحل شدہ پرچہ جات کے ذریعے نقل تو عام سی بات تھی،
گزشتہ چند برسوں میں وٹس ایپ اور دیگر جدید ذرائع سے نقل کرنے کا رواج بھی
زور پکڑ گیا ہے۔امتحانی نظام میںاصلاحات نہ ہونے کی وجہ سے اکثر طلبا پورا
سال پڑھنے کے بجائے آخری ایام میں رٹے لگانے پرزور دیتے ہیں جوکہ مستقبل
میں انکے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔میری حکومت اور محکمہ تعلیم سے
اپیل ہے کہ وہ امتحانات میں شفافیت لانے کے لیے اساتذہ سے مل کر ایک پالیسی
ترتیب دیں تاکہ قوم کے معماروں کو ایک بہترین مستقبل فراہم کیا جاسکے ۔ |