یہ کہنے پر ہمیں ہمارا معاشرہ یا ہمارا خاندان یہ ہماری
خود کی سوچ مجبور کرتی ہے۔ کہ آج کی عورت غیر محفوظ ہے۔
آج کے دورے جدید میں جہاں ہر فرد آزاد اور خود مختار ہیں جہاں مرد اور عورت
دونوں ہی کو یکساں مقام حاصل ہے لیکن یہ صرف ایک کتابی بات ہے حقیقت اس کے
برعکس ہے۔
آج کی عورت جب گھر سے نکلتی ہے وہ چاہے مجبوری سے نکلے یا اپنے خواہش کے
خاطر اسے بیشتر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ایسا کیوں ہے؟
ہمارا ملک ایک اسلامی ریاست ہے جہاں عورت کو ایک اعلی مقام حاصل ہونا چاہیے
وہاں عورت کی تذلیل کی جاتی ہے اسے بھروسے کے نام پر ہمیشہ دھوکے کا سامنا
کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی اندر کی صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لا
پاتی اور بہت سے مقامات پر ناکامی سے دوچار ہوتی ہے جس کی وجہ سے مرد اس پر
حاوی ہوتا ہے حکومت کرتا ہے حالانکہ کے اسلام میں مرد اور عورت کو برابری
کا درجہ دیا گیا ہے لیکن ہمارا معاشرہ اس بات کو تسلیم کرنے سے قاصر ہے آئے
رنوں عورت پر ظلم و تشدد کے ان گنت واقعات ہماری سمعات سے گزرتے ہے اور ہم
صرف سن کر اور اندر ہی اندر غم وغصے کا اظہار کرکے خاموش تماشائی کا کردار
ادا کرتے ہیں لیکن اس کے برعکس اگر ہم اس ظلم و ستم کی روک تھام کے لئے
کوئی اقدام اٹھائیں اور مل کر متحد ہو کر ان حالات کا سامنا کریں تو یقینا
کوئی بہتر راستہ ڈھونڈ سکتے ہیں اور معاشرے میں باوقار طریقے سے زندگی گزار
سکتے ہیں -
کسی بھی معاشرے کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ اپنی عورتوں کو اعلی تعلیم دیں
تاکہ ان میں شعور بیدار ہو اور وہ خود کو جہالت کے دلدل سے نکال کر تعلیم
جیسی پر فضا ماحول میں سکون کی سانس لے سکے اور وحشی درندوں سے خود کو
محفوظ کرنے کی طاقت پیدا کر سکے۔ |