آج میں شرمندہ ہوں ، اپنے سارے
مسیحی دوستوں سے ، جو مجھے اپنا اتنا قریبی دوست سمجھتے ہیں کہ شاید کوئی
اور سمجھتا ہو ، میں ان سے بحث کرتا رہا ہوں کہ پاکستان میں جو لڑائی ہے وہ
مسلمانوں کے درمیان ہے اور ہم غیر مسلموں کو اپنے آپ سے زیادہ اہمیت دیتے
ہیں ، میں جسٹس کارنیلسن سے لیکر انیل دلپت تک کی مثالیں دیتا کہ دیکھو
جسٹس بھگوان داس کو ہم نے کس پوزیشن پر رکھا ہے ، اور میں انہیں بینجمن
سسٹرز ، اے نئیر اور سلیم رضا جیسے گلوکار اور شبنم اور روبن جیسے فنکاروں
کی مثالیں دیتا ہوں کہ جو ہمارے دلوں میں رہتے ہیں -
میں جے سالک جیسے جنونی کو بھی جانتا ہوں میں بشپ آف پاکستان کو بھی
پہچانتا ہوں ، شہباز تم بھی ایسے ہی لوگوں میں سے تھے جسے ہم پاکستانی
جانتے ہیں کہ یہ ہمارا ہم وطن ہے ، ہم لاہور کی یوحنا بستی ہو یا کراچی کی
عیسیٰ نگری ، وہ ملتان اور سہون کے جیسی ہی ہیں-
پاکستان سب کا ہے ، وہ چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں ، ہمیں ہمارا
اسلام سکھاتا ہے کہ اقلیتوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے ، بلکہ خود سے بڑھ
کر انکی حفاظت کرنی ہے ، ان کی عبادت گاہیں اور مذہبی رہنما ، ہمارے لئے
بھی محترم ہیں-
مگر اب ایسا لگتا نہیں ہے ، کہ ایک مسیحی رہنما کو دن دھاڑے مار دیا گیا
اور وہاں پر پمفلٹ پھینکے گئے کہ یہ ناموس رسالت (صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم)
کے لئے قتل کیا ہے ، کیا واقعی ہی ایسا ہے ؟؟؟؟
نہیں بالکل نہیں ، کیونکہ یہ قتل کرنے والے ناموس رسالت کیا جانیں ، انہیں
تو اسم محمد(صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم) کا احترام تک نہیں ، جسکو انہوں نے
کیچڑ میں پھینک دیا ، یہ اسلام کیا جانیں ، جو آیات قرآنی کی بے حرمتی کریں
، ارے یہ تو انسان بھی نہیں کہ ایک بیٹے کو جو ماں سے مل کر آ رہا تھا اسے
نہیں بخشا ۔ ۔ ۔۔ خدارا انہیں مسلمان مت کہیں بلکہ انسان بھی مت کہیں ، یہ
درندے ہیں ، جنکے لئے انسا ن کی زندگی کی کوئی قدر نہیں ، یہ اسلام کے نام
کو نہیں جانتے کہ جس کا مطلب ہی امن و سلامتی ہے -
مگر ہاں شہباز بھٹی میں تم سے شرمندہ ہوں ، کہ میں نے ایسے حاکم منتخب کئے
ہیں جو چوہوں کی طرح بِل میں چھُپے ہیں کہ انہیں موت نہیں آئے گی ، یہ خود
تو بُلٹ پروف کاروں میں گھومتے ہیں اور باقی سب کو مرنے کے لئے درندوں کے
حوالے کر دیا ہے ، انکے پاس ہر سوال کا ایک ہی جواب ہے کہ دھشت گرد یہ سب
کر رہے ہیں ، جب کہ سب سے بڑے دھشت گرد یہ خود ہیں ، کہ جن کی دھشت سے ساری
عوام کانپ رہی ہے ، یہ کبھی پٹرول بم گراتے ہیں ، کبھی آٹے اور گھی کی
قیمتوں کے اضافے کے مزائیل چلاتے ہیں ، اور کبھی گیس اور بجلی کے بلوں سے
ہمیں جلا دیتے ہیں ، اور کبھی چینی کے عذاب نازل کرتے ہیں ، یہ سب فرعون
ہیں ۔ ۔ ۔ کافر ہیں ۔ ۔ ۔ مُرتد ہیں ۔ ۔ ۔ اور سب سے بڑھ کر یہ ان سب دھشت
گردوں کے رکھوالے ہیں ۔ ۔ ۔
آئی ایم سوری ، شہباز بھٹی ، کہ میرے دیس کے رکھوالے ، تمہاری رکھوالی نہیں
کر پائے-
آئی ایم سوری ، شہباز بھٹی ، کہ چند جنونیوں نے تمہیں مار ڈالا ، مگر یقین
کرو وہ ہم میں سے نہیں ہیں-
آئی ایم سوری ، شہباز بھٹی ، تم دن دھاڑے ایک ایسے علاقے میں مارے گئے جسکے
ہر گھر میں گاڑی ہے مگر وہ بزدل قاتلوں کی گاڑی کا پیچھا بھی نہ کر سکے -
آئی ایم سوری ، شہباز بھٹی ، کہ ہم بھی کچھ دنوں میں تمہیں ویسے ہی بھول
جائیں گے جیسے اپنے ہزاروں ہموطنوں کے قتل کو بھول چکے ہیں ۔ ۔ ۔
آئی ایم سوری ، شہباز بھٹی ، تم کو الزام دیتے ہیں کہ تم نے خود ہی
سیکیورٹی نہیں لی ، مگر ہم سب عوام تم جیسے ہی ہیں کہ جنکی حفاظت کے لئے
معمور سپاہی آج صرف انکی حفاظت کر رہے ہیں ، کہ جن سے اس ملک کو سب سے
زیادہ خطرہ ہے -
آئی ایم سوری ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ شہباز بھٹی ، تم سے ہی نہیں بلکہ اپنے تمام اقلیتی
ہم وطنوں سے کہ جنہیں ہم وہ تحفظ نہ دے سکے جو ہمیں دینا چاہیے ، مگر کیا
کریں ہم کہ مجھے تو تم جیسا بھی تحفظ حاصل نہیں -
میں اگر بلوچستان میں ہوں تو مجھے بی این اے مارتی ہے-
میں اگر سندھ میں ہوں تو مجھے ٹارگٹ کلر مارتے ہیں-
میں اگر سرحد میں ہوں تو مجھے دھشت گرد مارتے ہیں-
میں اگر پنجاب میں ہوں تو مجھے طالبان مارتے ہیں-
اور اگر میں دارالحکومت میں ہوں تو مجھے کبھی مذھبی جنونی مارتے ہیں تو
کبھی روشن خیال-
میں پاکستان کے کسی بھی کونے میں جاؤں تو مجھے مہنگائی مارتی ہے ، گیس بجلی
اور پانی بھی مارتے ہیں-
میں بھوک سے مرتا ہوں میں سیلاب سے مرتا ہوں اور اگر ان سے بچ بھی جاؤں تو
سیاست دانوں کی حماقتوں سے مر جاتا ہوں-
آئی ایم سوری ، شہباز بھٹی ۔ ۔ ۔ ہم تمہارے قاتل ہیں ، کیونکہ ہم خود اپنے
بھی قاتل ہیں ۔ ۔ ۔۔ |