پیاری ماں تیری دید چاہیے
تیرے آنچل سے ٹھنڈی ہوا چاہیے
لوری گا گا کے مجھ کو سلاتی ہے تو
مسکرا کر سویرے جگاتی ہے تو
مجھ کو اس کے سوا اور کیا چاہیے
تیری ممتا کے سائے میں پھولوں پھلوں
تمام عمر تیری انگلی پکڑ کر بڑھتا چلوں
تیری خدمت سے دنیا میں عظمت میری
ماں ایک پھول جس کی خوشبو کبھی بھی کم نہیں ہوتی بلکہ دن بدن نکھرتی ہے ماں
کیسا حسین رشتہ ہے اس کی عظمت میں کتنی گہرائی اور کتنا کمال ہے ماں اس ثمر
او ردرخت کو کہتے ہیں جس کا پھل کبھی کڑوا نہ ہو جس کا پھول کبھی مرجھائے
نہ وہ پھول جو سدا خوشبو سے معطر اور منور رہے۔ ماں کی شان، آداب احترام
اور عظمت کو بیان کرنا کما حقہ میرے بس میں نہیں بس چند منتشر اور بے ہنگم
الفاظ کو اپنی سوچ اور کم علمی کے مطابق صفحہ قرطاس بکھیرنے کی کوشش کرتا
ہے-
ماں کی عظمت ، محبت ، خلوص اور پیارکا اس پوری دنیا میں کو ئی نعم البد ل
نہیں ہو سکتا۔ ماں باپ کا سایہ اولاد پر ٹھنڈی چھاؤں جیسا ہوتا ہے اور اس
بات کا احساس ہم میں سے زیادہ تر لوگوں کو بنیادی طور پر تب ہی ہوتا ہے جب
ہم ا س سائے سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ماں کی ہستی اور کردار میں ہمارے لئے
بہت سے سبق موجود ہیں جن سے سیکھ کر انسان اپنی دنیا اور آخرت دونوں سنوار
سکتا ہے- |