خلاصہء سورة المائدة

• آیت نمبر 1 تا 6 میں وعدوں کے پورا کرنے کا بیان ہے اور حلال اور حرام جانوروں کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہےاور وضو کے فرائض بیان کیے گئے ہیں۔
• آیت نمبر 7 تا 11 میںنعمتوں اور وعدوں کا ذکر کیا گیا ہے اورانصاف پر خوب قائم رہنے اور اسکے نفاذکا حکم دیا گیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خلاف یہودیوں کی سازش کا ذکر کیا گیا ہے ۔
• آیت نمبر 12 تا19 میں اہل کتاب کے بعض احوال کا ذکر کیا گیا ہے اوربعثت انبیاء کرام علیہم السلام کے سلسلے کے بعد فترة کا دور آیا اور پھر اللہ نے حضور نبی اکرم کو مبعوث فرمایا، ان آیات میں اسی نعمت عظمی کا ذکر کیا گیا ہے۔
• آیت نمبر 20 تا 26 میں یہ بتایا گیا ہے کہ بنی اسرائیل کو مقدس سر زمین میں داخل ہونے کا حکم دیا تھا اور اسکی خلاف ورزی کرنے کے جرم میں ان کو چالیس سال تک ایک میدان میں بھٹکنا پڑا اور اس مقدس ان پر چالیس سال تک کے لیے حرام کر دیا گیا تھا۔
• آیت نمبر 27 تا 31 میں حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں ہابیل و قابیل کا قصہ مذکور ہے۔
• آیت نمبر32 تا 34میں قتل کرنے اور زمین میں فساد پھیلانے کو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خلاف جنگ قرار دیا ہے۔
• آیت نمبر 35 میں تقوی کے ذریعے اللہ عزوجل کا قرب حاصل کرنے کا بیان ہے۔
• آیت نمبر 36 تا 37 میںہے کہ کفار کو روز محشر میں انکی ساری دولت بھی بچا نہ سکے گی۔
• آیت نمبر 38 تا 40 میں چوری کی سزا بیان کی گئی ہے
• آیت نمبر 41 تا 43 میں یہودیوں کے نفاق کا ذکر ہے۔
• آیت نمبر 44 تا 50 میں کتب سماویہ کا ذکر کیا گیا ہے اور قانون قصاص کو بیان کیا گیا ہے۔
• آیت نمبر 51 تا 58 میں یہود و نصاری کی دوستی سے منع فرمایا گیا ہے اور فرمایا اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی جماعت میں داخل ہوجاؤ بے شک یہی جماعت غالب ہے۔
• آیت نمبر 59 تا 76 اللہ عزوجل عزوجل نے جن پر لعنت فرمائی ہے ان لوگوں کی سزا کا ذکر ہے۔ اور منافقین کی بے ایمانی، جھوٹ ، گناہ، زیادتی اور حرام خوری کے کاموں کا ذکر کیا گیا ہے اوت یہود کی بد اعمالیوں اور مشائخ یہود کی خاموشی اور فرائض منصبی ادا نہ کرنے کا بیان ہے، بنی اسرائیل کا اپنے نبیوں کو جھٹلانے اور قتل کرنے کا بھی بیان ہے۔
• آیت نمبر 77 تا 87 میں اللہ عزوجل کی حلال کردہ چیزوں کو حرام کرے سے منع فرمایا گیا ہے۔
• آیت نمبر 89 میںقسم کا حکم اور اسکے حانث کے کفارے کا بیان ہے۔
• آیت نمبر 90 تا 100 میںشراب ، جوا ، بتوں کے پاس نصب شدہ پتھر اور تیر کے فال کو شیطانی کام کہا گیا ہے اور ان سے اجتناب کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور پھر حالت احرام میں شکار کرنے اور نہ کرنے سے متعلق احکام کا ذکر کیا گیا ہے اور جنایت سے متعلق احکام بیان کیے گئے ہیں۔
• آیت نمبر 101 تا 105 میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے غیر ضروری سوالات کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اور کفار کے اس عمل (جس میں وہ حلال جانوروں کو بتوں کے لیے وقف کر کے ان سے فائدہ اٹھانے کو خود پر مکمل حرام کر لیتے تھے) کو بھی بیان کیا گیا ہے۔
• آیت نمبر 106 تا 108 میں وصیت کا طریقہ اور اس سے متعلق احکام کا ذکر کیا گیا ہے، ابتدائے اسلام میں وصیت فرض تھی مگر احکام وراثت نازل ہونے کے بعد اباحت کے حکم میں آگئی۔
• آیت نمبر 110 تا 119 میں عیسی علیہ السلام کو نعمتوں کی یاد دہانی کروائی گئی ہے اور آگے آپکے حواریوں نے آپ سے آسمان سے تیار خوان کی استدعا کی۔۔ اور اس دن یادگار کے طور پر منایا جائے۔۔
• آیت نمبر 120 میں اللہ سبحانہ وتعالی کی قدرت کے دلائل بیان کیے گئے ہیں۔
رکوع ، آیات ، اور حروف کی تعداد:
رکوع 16 ، آیات 120 ، حروف 12464
وجہ تسمیہ:
عربی میں خوان کو مائدہ کہتے ہیں اسر اس سورت کی آیت نمبر 112 تا 115 میں یہ واقعہ مذکور ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کے حواریوں نے آپ علیہ السلام سے آسمان سے دسترخوان کے نزول کا مطالبہ کیا اور حضرت عیسی علیہ السلام نے مائدہ کے نزول کی دعا فرمائی اسی مناسبت سے اس سورت کو سورة المائدہ کہا جاتا ہے ۔اس سورت کو سورة العقود اور سورة المنقذة بھی کہتے ہیں
سورة المائدة کے فضائل:
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ان سے کہا کہ اے امیر المؤمنین میں ایک آیت تلاوت کرتے ہیں اگر وہ آیت ہم یہودیوں کے گروہ پر نازل ہوئی ہوتی تو ( جس دن یہ نازل ہوئی) ہم اس دن عید مناتے ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : وہ کونسی آیت ہے؟ اس یہودی نے عرض کی ( وہ آیت یی ہے) الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا۔ ( مائدہ: ۳)
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ہم اس دن اور اس جگہ کو بھی جانتے ہیں جس میں نبئ کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی ( جب یہ آیت نازل اس وقت ) حضور پر نور صلی اللہ علیہ والہ وسلم جمعہ کے دن عرفات کے میدان میں مقیم تھے ( اور جمعہ و عرفہ دونوں مسلمانوں کی عید کے دن ہیں ) ( صحیح بخاری ، کتاب الایمان ، باب زیادة الایمان و نقصانه ، 1/28 ، حدیث نمبر 45)
 

Aalima Rabia Fatima
About the Author: Aalima Rabia Fatima Read More Articles by Aalima Rabia Fatima: 48 Articles with 86652 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.