ماہ مبارک کا آخری عشرہ۔۔۔۔آخری ساعتیں

رمضان کا مبارک مہینہ ہر سال مسلمانوں کے لیئے برکتیں لے کر آتا ہے۔ مسلمان ابھی ان برکتوں کو سمیٹنے کی تیاری ہی کر رہے ہوتے ہیں کہ یہ مبارک مہینہ اپنے اختتام کے قریب آجاتا ہے۔ جن لوگوں کو رمضان کی برکتوں کا علم ہے وہ تو یہی چاہتے ہیں کہ سارا سال رمضان ہی رہے اور وہ لوگ اس کی برکتوں سے فیض یاب ہوتے رہیں۔ جب ہم لوگ چھوٹے ہوتے تھے تو ہمارے قصبہ کی مسجد سے ایک مولانا صاحب رمضان کے شروع ہوتے ہی یہ پڑھنا شروع کردیتے تھے کہ مومنوسے پیار ڈال کر ۔۔۔۔جا رہا ہے رمضان دوستو ۔میرے خیال میں شاید آج بھی یہی پڑھا جاتا ہو۔لیکن تب یہ بات سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ ابھی تو رمضان کا مہینہ شروع ہوا ہے تو مولانا صاحب اس کو ختم کیسے کئیے بیٹھے ہیں۔ ابھی تو رمضان کی پر نور ساعتوں سے فیض یاب ہوتا شروع کیا ہے ہم نے ۔ابھی اس ماہ مقدس کے لطف و کرم سے فیض یاب ہونا باقی ہے۔ یہ وہ تشنگی ہے جو کبھی نہیں بجُتی۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرا اور باتوں کی سمجھ آنی شروع ہوئی تو پتہ چلا کہ جس ماہ مقدس کا ہم گیارہ ما ہ بڑی بیتابی سے انتظار کرتے ہیں اس مبارک مہینے کے شروع ہونے کا پتہ تو چلتا ہے مگر جتنی جلدی وہ ختم ہو جاتا ہے اس کا بالکل بھی پتہ نہیں چلتا ۔وقت کے ساتھ ساتھ زندگی میں بہت سی آسانیاں آگئی ہیں ۔پہلے اسے سی نہیں تھے۔بجلی بہت سی جگہوں پر تو تھی ہی نہیں اور جن جگہوں پر موجود تھی وہاں بھی اس کی مسلسل دستیابی مفقود تھی۔ ـ

رمضان کا مہینہ اپنے اندر بہت سی رحمتیں سموئے ہوئے ہے۔ان رحمتوں سے خاطر خواہ فائدہ اٹھانے کے لیئے ہمیں چاہیے کہ ہم اس ماہ مقدس میں عبادت کو اپنا شعار بنا لیں۔اﷲ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکریہ ادا کریں۔اشفاق صاحب فرماتے تھے کہ نعمتوں کا شکریہ صرف زبان سے کرنا ہی کا فی نہیں بلکہ اصل شکریہ یہ ہے کہ اﷲ کی دی ہوئی نعمتوں میں دوسروں کو شریک کیا جائے۔ جو نعمتیں اﷲ نے آپ کو دی ہیں وہ لوگوں میں تقسیم کریں۔ اس سے مراد صرف دولت تقسیم کرنا نہیں ہے بلکہ اگر آپ کے پاس ذہانت ہے،علم ہے،تجربہ ہے،سخاوت ہے تو وہ بھی لوگوں میں تقسیم کریں۔جتنا ذیادہ آپ تقسیم کریں گے اتنی ذیادہ آپ کی دولت بھی بڑھے گی۔ اور آپ نے جو کچھ بھی لوگوں میں تقسیم کرنا ہے وہ اﷲ کی دی ہوئی نعمتوں میں سے ہی تقسیم کرنا ہے۔آپ نے کونسا اپنے پلے سے دینا ہے۔ جو نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا اور اﷲ کی دی ہوئی نعمتیں دوسروں میں تقسیم نہیں کرتا اس سے اﷲ بھی ناراض ہوتا ہے اور جلد یا بدیر اس کو ان سب چیزوں کا جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔ کچھ صورتوں میں اﷲ اس سے وہ نعمتیں چھین بھی لیتا ہے اور وہ اس کا مورد الزام دوسروں کو دیتا پھرتا ہے حالانکہ وہ خود اس چیز کا ذمہ دارہے کہ اس نے اﷲ کی دی ہوئی نعمتوں کی قدر نہیں کی۔

رمضان کے آخری عشرے میں عبادت کا ثواب بھی بہت ذیادہ ہے۔ دل کھول کر عبادت کرنی چاہیے اور اﷲ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے۔ اﷲ نے اپنے معافی کے دروازے کھول رکھے ہوتے ہیں اور جو بھی سچے دل سے معافی کا طلب گار ہوتا ہے اﷲ اس کی معافی عطا کر دیتا ہے۔ اﷲ کے حضور اپنی مغفرت کے لیئے اور دنیا میں کیئے گئیے اعمال کے لیئے ہر وقت معافی مانگتے رہنا چاہیے۔
 

Tanveer Ahmed
About the Author: Tanveer Ahmed Read More Articles by Tanveer Ahmed: 71 Articles with 88950 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.