مقصدِ انسان

گناہوں سے جھلستی روح پر آنسو جب شبنم بن کر ٹپکتے ہیں تو روح پھول کی طرح کھل کر پاکیزہ ہو جاتی ہے۔

ہر انسان دنیا میں ایک مقصد کیلۓ بھیجا جاتا ہے۔اور اس مقصد کو پورا کرنے کیلۓ اسے کچھ وقت دیا جاتا ہے جسے عرف عام میں زندگی کہتے ہیں۔زندگی ختم ہونے سے مراد اس وقت کا ختم ہو جانا ہے جو ایک انسان کو اس کے مقصد کے حصول کیلۓ دیا جاتا ہے۔

انسان کا مقصد اس دنیا میں خود کو پہچاننا ہے۔اگر وہ خود کو پہچانے گا تو ہی خدا کو پہچانے گا۔خدا مسجد،قرآن،نماز یا سجدوں میں نہیں ملتا،خدا تو روح کی پاکیزگی سے ملتا ہے۔اور روح کی پاکیزگی خود کو پہچاننے سے ہوتی ہے۔

خود کو پہچاننے کا سفر نفس کو مارنے سے ہوتا ہے۔اور جس دن یہ نفس مکمل طور پر فنا ہو جائے اور اس کا انسان سے تعلق ختم ہو جائے تو انسان تکلیف سے تڑپ اٹھتا ہے،وہ خود کو محسوس کرتا ہے۔اس کی آنکھوں سے ٹپکتے آنسو اس کی روح کو پاکیزہ کر دیتے ہیں۔

گناہوں سے جھلستی روح پر آنسو جب شبنم بن کر ٹپکتے ہیں تو روح پھول کی طرح کھل کر پاکیزہ ہو جاتی ہے۔اور یہی پاکیزگی انسان کو رب سے ملاتی ہے۔وہ دنیا سے بیگانہ رب کے عشق کی زنجیروں میں قید خود کو آزاد کر لیتا ہے۔

جب رب سے پوچھا :"اے میرے رب!میرے ہمراز!مجھے میرے سوالوں،مشکلوں، الجھنوں،درد اور تکالیف کا ایک حل بتا۔"
تو جواب آیا:"تیری ہر چیز کا حل تو خود ہے۔"
پوچھا :"وہ کیسے؟"
جواب آیا:"تو خود کو پہچان لے تو مجھے پہچان لے گا اور میں کافی ہوں تیرے لیے۔"

وہ جو رب ہے نہ وہی سب ہے۔جس نے اسے پا لیا اس کو روح کی پاکیزگی عطا ہو گٸ اور اس نے اپنا مقصڊتخلیق پا لیا ۔
 

Afifa
About the Author: Afifa Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.