چرس سے آئس نشہ تک ،منشیات کا بڑھتا استعمال

پاکستان کی آبادی کا سب سے زیادہ حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے ’’اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام‘‘ (یو این ڈی پی) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی64 فیصد آبادی30 برس سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے جبکہ 29 فیصد آبادی کی عمر15 سے 29برس کے درمیان ہے۔ جنوبی ایشیا کے ممالک میں افغانستان کے بعد پاکستان دوسرا ملک ہے جس کی زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔افسوس کہ ان میں سے اکثر نوجوانوں کو معاشرے کے ناسوروں نے راتوں رات دولت کمانے کے چکر میں منشیات جیسی لعنت میں مبتلا کر رکھا ہے اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیابھر میں 2003ء میں منشیات کی اسمگلنگ سے 320 ارب ڈالرز کا بزنس کیا گیا تھا اور گزشتہ سال میں منشیات کی اسمگلنگ سے500 ارب ڈالرزسے زائد کا کاروبار ہوا، ہم میں سے بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ منشیات سے مراد ایسی اشیاء جو انسان کی ذہنی کیفیتوں اور رویوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں ، آج سے ایک دہائی پہلے تک نشہ کی جن اقسام کے بارے لوگ زیادہ آگاہ تھے وہ چرس ،افیم، ہیروئن، کوکین اور الکوحل تھے جبکہ اب سرنجوں سے(ٹیکوں) نشہ، شیشہ حقہ ،اور آئس کا نشہ بھی عام ہو چکا ،نشئی نشے کے بغیر اپنی زندگی کا تصور بھی نہیں کرسکتا جس کی وجہ سے بہت جلد جھوٹ بولنا، چوری کرنا خاص طور گھر کی اشیاء چوری چھپے بیچنا اور عزیز و اقارب سے دوری اختیار کرناشروع کر دیتا ہے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ نشے کا آغاز سگریٹ نوشی سے شروع ہوتا ہے اور پھر چرس اور دیگر نشوں کا عادی بنا دیتا ہے ،نشئی افراد کو جب ہم کسی سڑک یا ڈھیر پر نشے کی حالت میں پڑا دیکھتے ہیں تو پہلا تصور جو ذہن میں آتا ہے کہ یہ شخص بری صحبت کا شکار ہو کر یہاں پہنچا ہے لیکن موجودہ دور میں دیکھا جائے تونشے کا آغاز بازار میں فروخت ہونے والی اشیاء جن میں سونف سپاری ، گٹکا ، مشروبات وغیرہ اور بعض دفعہ شدید کسی بیماری میں یاذہنی تکالیف ،خاندانی جھگڑوں سے تنگ آکر ذہنی سکون اور آرام کے لئے نشہ آوار ادویات کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے جو بڑھتا بڑھتا ان چیزوں کا عادی بنا کرپھر کہیں کا نہیں چھوڑتا ،بعض دفعہ جسمانی تکلیف دور کرکے سکون حاصل کرنے کے لئے بھی ایسی ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے جن کے مسلسل استعمال سے انسان اُنکا عادی ہو جاتا ہے ،چند زرائع کے مطابق ایکسپائر ہوجانے والی پیراسیٹامول، پیناڈول اور دیگر نزلہ، زکام کی ادویات سے اسمگلرز ایفیڈرین (Ephedrine ) اور ڈی ایکس ایم یعنی ڈیکسٹرو میتھورفان نکالتے ہیں جس سے ’’آئس‘‘ نامی نشہ تیار کیا جاتا ہے جوکہ آجکل تعلیمی اداروں سمیت پوش علاقوں کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہورہا ہے ،’’کرسٹل میتھ ‘‘یا ’’آئس ‘‘ کیا ہے؟ ’’کرسٹل میتھ‘‘ نشے پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ’’ کرسٹل‘‘ یا ’’آئس‘‘ نامی یہ نشہ ’’میتھ ایمفٹامین‘‘ نامی ایک کیمیکل سے بنتا ہے۔ یہ چینی یا نمک کے بڑے دانے کے برابر ایک کرسٹل کی قسم کی سفید چیز ہوتی ہے جسے باریک شیشے سے گزار کر حرارت دی جاتی ہے۔ اس کے لیے عام طور پر بلب کے باریک شیشے کو استعمال کیا جاتا ہے جبکہ نشہ کرنے والے اسے انجکشن کے ذریعے بھی جسم میں داخل کرتے ہیں۔ڈاکٹروں کے مطابق’’آئس‘‘ کے مسلسل استعمال سے انسان میں مسرت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور توانائی کے مشروب کی طرح جسم میں طاقت محسوس ہوتی ہے۔ ’’آئس‘‘ پینے کے بعد انسان کے اندر توانائی دگنی ہوجاتی ہے اور ایک عام شخص 24 سے لے کر 48 گھنٹوں تک جاگ سکتا ہے، اس دوران انہیں بالکل نیند نہیں آتی۔ ’’آئس‘‘ تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس نشے میں انسان کا حافظہ انتہائی تیزی سے کام کرتا ہے اور اس میں توانائی آجاتی ہے۔ تاہم جب نشہ اترتا ہے تو انسان انتہائی تھکاوٹ اور سستی محسوس کرتا ہے۔ یہ نشہ بالکل کوکین کی طرح کام کرتا ہے لیکن یہ کوکین سے سستا اور اس سے زیادہ خطرناک ہے ، ایک گرام ’’آئس‘‘ 1500 روپے سے تین ہزار روپے میں بھی فروخت ہورہی ہے۔ ’’آئس‘‘ کا نشہ کرنے والے اکثر افراد شدید ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان میں ایسی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں کہ وہ ہر قریبی شخص کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں،کراچی میں پولیس اور رینجرز نے بعض ایسی لیبارٹریز پر چھاپے مار چکی ہے جہاں ’’کرسٹل‘‘ تیار کی جاتی تھی جبکہ اس کی ایک بڑی مقدار افغانستان سے اسمگل ہو کر آتی ہے۔ امیر گھرانوں کے نوجوانوں میں ’’آئس‘‘ کے استعمال کی ایک وجہ جنسی قوت میں اضافے کی خواہش بھی بتائی جاتی ہے، تاہم اس کے برعکس ’’آئس ہیروئن‘‘ کی لت انسان کو ذہنی اور جسمانی معذوری کر رہی ہے۔اس کا عادی انسان ذہنی، جسمانی اور سماجی طور پر معذور ہو جاتا ہے۔گھر کے کسی فرد کا نشے میں مبتلا ہونے کا اثر پورے گھر پر پڑتا ہے خاص طور پر وہ نوجوان جنھیں والدین اعلی تعلیم کے لئے کالجز اور یونیورسٹیوں میں بھیجتے ہیں تاکہ وہ معاشرے کا مفید شہری بننے کے ساتھ والدین کا سہارا بنیں لیکن افسوس کہ چند نادان اُن میں سے غلط راستوں پر چل نکلتے ہیں وطن عزیز پاکستان میں 1980کے بعد ہیروئن کا نشہ تیزی سے پھیلا جس کی سب سے بڑی وجہ افغانستان اور روس کی جنگ کے دوران اسلحہ اور منشیات کا پاکستان میں داخل ہونا قرار دیا جاتا ہے پوست کی فصل جوکہ پاک افغان باڈر کے قریبی علاقوں میں کاشت ہوتی تھی وہاں کے رہنے والوں کی آمدن کا بڑا زریعہ تھی اسی پوست سے ہیروئن اور دیگر نشے تیار کئے گئے پوست کی فصل پر پابندی اور اینٹی نارکوٹکس کنٹرول کی کاروائیوں سے بہت حد تک ہیروئن کی سمگلنگ بند ہوگئی لیکن ہیروئن (پاؤڈر)کا نشہ کم ہوا تو اور بے شمار نشوں نے معاشرے کے نوجوانوں کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ،وطن عزیز پاکستان میں اینٹی ناکوٹکس فورس ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی وجہ سے نشہ آور اشیاء کے خلاف بھر پور کاروائیاں کرتے ہوئے منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا لیکن اس کے باوجود غیر سر کاری اعدادو شمار کے مطابق ایک کروڑ افراد مختلف قسم کے نشوں کا شکار ہیں جبکہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ساٹھ لاکھ افراد نشے کے عادی ہیں وطن عزیز میں منشیات جیسی لعنت کے خاتمے اور اس کے خلاف آگہی دینے کے لئے بے شمار این جی اوز اپنا کردار ادا کر رہی ہیں جبکہ ٹریٹمنٹ سنٹر کی کمی شدت سے محسوس کی جاتی ہے جہاں مختلف نشوں کے شکار ان افراد کی بحالی اور علاج ممکن ہو سکے ،سول سوسائٹی نیٹ ورک برائے انسداد منشیات پاکستان تعلیمی اداروں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خاتمہ کیلئے خصوصی آگہی مہم چلا رہی ہے،جس کے چیئرمین اکمل اویسی پیرزادہ اور جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمدریاض اورمرکزی صدر ظفر اقبال میاں ہیں جنھوں نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں منشیات کے خلاف کام کرنے والی تنظیموں کو ایک بینر تلے جمع کیا سول سوسائٹی نیٹ ورک برائے انسداد منشیات پاکستان نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ، اینٹی نارکوٹکس فورس کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے منشیات کے خلاف ہر ضلع تحصیل میں آگہی کے کام کو آگے بڑھایا اور بعض جگہوں پر این جی اوز نے ٹریٹمنٹ سنٹر قائم کئے جہاں نشے کے عادی مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے ساہیوال ڈویژن میں صدر ساہیوال ڈویژن سماجی ورکرو کالم نگار/صحافی راقم الحروف (محمد مظہررشید چودھری صدر ماڈا ) ، جنرل سیکرٹری محمد اکرم معظم(عوامی فلاحی سوسائٹی )، جبکہ ضلعی صدر پاکپتن ڈاکٹر محمد اقبال ،ضلعی جنرل سیکرٹری غلام نبی ،ضلعی صدر اوکاڑہ غلام مرتضی قادری ،جنرل سیکرٹری ڈاکٹر صدام حسین ،ضلعی سینئر نائب صدراوکاڑہ و لیگل ایڈوائزر مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ ، ضلعی صدرساہیوال میاں عبدالغفار ،تحصیل صدر رینالہ غلام اصغر ، تحصیل جنرل سیکرٹری محمد سلیم اپنا کام بخوبی سر انجام دینے کے لئے کو شاں ہیں ،امسال 26جون 2019کے انسداد منشیات کے عالمی دن کے حوالہ سے اوکاڑہ میں قومی سماجی تنظیم "ماڈا "رجسٹرڈ اور ادارہ شعور نے آگہی کے لئے کامیاب پروگرام منعقد کئے اسی طرح اے ایم ویلفیئر سوسائٹی پنجاب نے رینالہ خورد اور عوامی ویلفیئر سوسائٹی بصیر پور نے لوگوں کو منشیات کے خلاف آگہی کے لئے کامیاب واک اور تقریبات کا انعقاد کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ منشیات کے خاتمے کے لئے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے وطن عزیز کو منشیات کی لعنت سے بچائیں گے ٭
 

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 87 Articles with 59614 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.