آج کے تعلیم یافتہ لوگ

السلام علیکم۔
یہ اس دور کی بات ہے جہاں ہر کوی خود کو ایک پڑھا لکھا سمجھتا ہےمگر اصلیت تو کچھ اور ہی ہوتی ہے۔دراصل اس دور میں جہاں کسی بھی شخس کو کسی دوسرے سے بات کرنے کی بھی فرست نہں ہے وہیں پر ہر اس انسان کو پڑھا لکھا سمجھا جاتا ہے جس نے کچھ کتابیں زیادہ پڑھی ہوں ہا ایجوکیشنل ڈگریان زیادہ ہوں ۔ہر کوی یہئ مان کر چلتا ہے کہ جس نے دو کتابیں زیادہ پڑھ لی بس وہی شخس تعلیم ہافتہ ہے اور وہی انسان حق پر ہے، ہاں یہ اسی دور کی بات ہے ٢٠١٩ٰء جہاں آج بھی وہی پرانے جاہلانہ دور میں سب چل رہے ہیں اور اسکا خاتمہ کرنے کے لیے کوی آواز نہیں اٹھاتا۔

اصل میں پڑھا لکھا انسان ہے کون؟
پڑھا لکھا انسان وہ ہے جسکی تربیعت میں اچھای ہے جو بچپن سے تعلیم سیکھ رہا ہے اپنے بڑوں سے اپنے ماں باپ سے جسکو تمیز سکھای جاتی ہے دوسروں کا احساس ہوتا ہے وہ جانتا ہے کہ اسکے پاس تعلیم نہیں مگر اسکا اخلاق اتنا اچھا ہوتا ہے جو دوسروں کے دل میں اتر جاےزروری نہین کہ ہر پڑھا لکھا انسان تعلیم اور علم والا ہو۔

مگر اس دور جہالت میں ان لوگوں کی بات نہیں مانی جاتی اور نا ہی سننی جاتی ہے کیوںکہ یہاں پر بہت جو موجود ہیں جنکی ہمیں قطعی زرورت نہیں کیونکہ ایسے لوگ ہی ہمارا معاشرہ خراب کرہے ہیں اور اسکو اپنے حساب سے بدلنے کی کوشش میں ہیں، اور یہ جاہل لوگ ہی خود کو ہمیشہ سب سے اول سمجھتے ہیں اور باقی لوگوں کو خود سے کم تر۔

ایسے لوگ اور بھی کچھ غلت سوچھ کے مالک ہوتے ہیں۔ جن باتوں کا مطلب کچھ اور ہوتا ہے ان سب ہی باتوں کے اندر ملاوٹ کر کے پیش کرتے ہیں تاکہ انکا روب اور دبدبہ ہمیشہ برقرار رہے۔
اور ایسے ہی لوگوں نے ہی لڑکیوں کا جینا دشوار کیا ہوا ہے، اور لڑکوں کو اس قدر آزادی دی ہے کو آج لڑکوں کے دلوں سے خوف مٹ چکا ہے اور لڑکیوں کے لیے بس چار دیواری ہے مانا کہ یہ حدیث ہے مگر اس ان احادیث میں اور بھی بہت کچھ شامل ہے جو ہم تک پہنچایا ہی نہیں جاتا اور لڑکیوں کے لیے سانس لینا بھی دشوار کردیا جاتا ہے۔

جب کسی لڑکے کی بات کی جاے تو اس کے دماغ میں بس ہی ڈالا جاتا ہے تم لڑکے ہو اور ہمیشہ لڑکی سے اوپر ہو تم ہی ہمارے سب کچھ ہو تم پڑھ لکھ کر ہمارا نام رعشن کروگے، مگر لڑکیوں کو سکھاہا جاتا ہے کہ تمکو ہر حال میں جکھنا ہے تمکو جینے کا حق ہی نہیں ہے بس جھک جاو مرد کے پیر کے نیچے رہو، تم پڑھ لکھ بھی نہیں سکتی کیوںکہ تمکو تو سسرال جانا ہے ۔۔۔۔۔۔کوئی لڑکوں کو کیوں نہیں کہتا کہ تم بھی جھک جانا کبھی ؟ تم بھی عزت کرنا لڑکی کی؟ اس پر ہات مت اٹھانا، اگر وہ تمہاری بہن ہو تو اسکا اتنا ہی پڑھانا جتنا تم خود پڑھو ، اسکو آگے بڑھنے سے مت روکنا غلت بات سے روکنا ، آزادی دینا مگر سمجھا دینا آزادی چھین مت لینا وہ بھی ایک انسان ہے سانس لیتی ہے نوکرانی نہیں ہے۔۔۔۔۔

یقین کریے اگر ایسا ہو جاے تو ہمارا معاشرہ ایک اچھا اور پر سکون معاشرہ بن سکتا ہے صرف ایک زرا سی سوچھ بدلنے کی دیر ہے، ایک سوچھ ہی ہے جو انسان کو انسان بناتی ہے ورنہ سانس تو جانور بھی لیتے ہیں، اگر سوچھ میں نیکی ہو تو انسان بہت کچھ حاصل کرسکتا ہے اگر سوچھ میں ہی کھوٹ ہو تو ہی سوچھ انسان کو لے ڈبتی ہے۔

ادب حاصل کرنا سونا جمع کرنے سے بہتر ہے
اپنے بچچوں کو ادب سکھا کر انکوں فایدہ پہنچایں۔“

اور آج کے بچچوں کے لیے ایک اچھی بات۔۔۔۔
کوشش کرنا مت چھوڑو ، یقین رکھنا مت چھوڑو ، کبھی ہمت مت ہارو ،
تمہارا وقت بھی آیگا۔۔۔۔


شکریہ!
ثاقب پرویز
 

Saqib Pervaiz
About the Author: Saqib Pervaiz Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.