راہب اور عورت

بدھ مت کے راہب اور بھکشو قدیم حکایات کو نظموں اور رُباعی کی صورت میں یاد کرتے ہیں جسے وہ ‘‘کوآن’’ Kōanکا نام دیتے ہیں، مندرجہ بالا واقعہ بھی ایک بدھ کوآن سے ماخوذ ہے، جس کے مصنف اٹھارہویں صدی کے جاپانی بودھ راہب اور ٹوکیو یونیورسٹی کے پروفیسر ہارا تانزان Hara Tanzan ہیں ۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ اکیڈو Ekidoنامی ایک لڑکا ، بدھ مت کے مشہور راہب بزرگ تانزان Tanzanکے پاس آیا اور عرض کی،ـ ‘‘میں بہت دور سے آپ کے تلاش میں آیا ہوں، مجھے نروان کی تلاش ہے، برائے مہربانی مجھے اپنی شاگردی میں قبول کر لیجئے؟ ’’
راہب نے کہا کہ ‘‘میری شرائط بہت سخت ہیں، کیا تم ان پر کاربند رہ سکو گے؟ ’’
لڑکے نے ادب سے جواب دیا،‘‘مجھے آپ کی ہر شرط منظور ہے’’۔
اس پر بزرگ بودھ سادھو نے کہا، ‘‘ بدھ مت کے اصولوں کے مطابق تمہیں دنیا کی ساری مصنوعی خوشیاں ترک کرنی ہوں گی، گھر سنسار کی دنیا چھوڑ کر راہبانہ زندگی گزارنی ہوگی، برہمچاری بن کر کسی عورت کو چھونا تو دور تم اسکی طرف نظر اٹھا کر دیکھو گے بھی نہیں۔’’ لڑکے نے اس راہب کی تمام شرائط منظور کر لیں۔ اب یہ دونوں بودھ برہمچاری راہب اور بھکشو گاؤں گاؤں پھرتے ، جو ملتا وہ کھالیتے، نہ ملتا تو روزہ رکھ لیتے۔ نروان کی تلاش میں کبھی کسی کسی جنگل ڈیرہ ڈال کر بیٹھ جاتے۔ وہ راہب اپنے بھکشو کے ساتھ منزلوں پر منزلیں مارتا جا رہا تھا، اسی طرح کے ایک سفر پر چلتے چلتے سرِ شام وہ کسی تیز بہتے دریا کنارے پہنچے ۔

بارش کی وجہ سے وہ علاقے جہاں سے بارش کا پانی بہہ کر دریا کی طرف آتا ہے اب بھی زیرآب تھے، اور دریا میں پانی کا بہاؤ خاصہ تیز تھا لیکن گہرائی اتنی نہیں تھی۔ وہ دونوں جب کنارے پرپہنچے تو وہاں پر ایک خاصی حسین و جمیل نوجوان حسینہ ایک پتھر پر بیٹھی ہوئی دکھائی دی ، جو خود بھی دریا پار کرنا چاہ رہی تھی – لیکن دریا کی روانی دیکھ کر اس کی ہمت نہیں ہو رہی تھی ، وہ بھی اسی کنارے پر تھی ، جہاں دونوں راہب اور بھکشو کھڑے تھے ۔
اب دونوں راہب دریا پار کرنے کی تیاری کرنے لگے کیونکہ ان کی منزل ابھی دریا کے پار خاصی دور تھی۔ ایسے میں وہی خوبصورت اور حسین و جمیل حسینہ انہیں دیکھ کر آگے بڑھی اور انکے نزدیک آئی۔

اس لڑکی نے دونوں راہبوں سے اپنا تعارف رقاصہ کے طور پر کروایا اور لجاجت سے ان راہبوں سے مدد مانگتے ہوئے کہاکہ ‘‘میرا گاؤں اس دریا کے پار ہے، میں اس گاؤں میں ایک محفل کیلئے آئی تھی اور اب واپس جارہی ہوں ۔ آج صبح تک تو دریا بالکل کم تھا، مگر جب واپس آئی ہوں تو دریا میں پانی چڑھ آیا ہے، دریا کا تیز پانی دیکھ کر پارکرنے سے ڈر لگ رہا ہے۔ مجھے تیرنا نہیں آتا اس لیئے میری مدد کیجیے اور دریا کے اس پار اتار دیجیے۔ بھکشو نے تو اسے دیکھے بنا ہی اس کی بات سنی ان سنی کی فوراً دور ہٹ کر کھڑا ہوگیا ۔ البتہ بزرگ راہب نے حامی بھر لی اور اس حسین و جمیل لڑکی کو اپنے کندھے پر اٹھایا اور دریا میں چل پڑا۔

یہ دیکھ کر بھکشو بے حد مایوس ہوگیا ، کیونکہ راہب پن کا تقاضا تھا کہ وہ کسی عورت کو ہاتھ نہیں لگائیں گے ، لیکن راہب پن کا ایک تقاضا اور بھی ہوتا ہے کہ اپنے سے بڑوں کا ادب اور لحاظ کریں گے، اس لئے بھکشو کی راہب سے اس کے عمل کی وضاحت طلب کرنے کی جرأت نہیں ہوئی ۔ چنانچہ بھکشو بھی ان کے پیچھے پیچھے دریا میں اتر گیا۔
راہب نے دریا پار کرنے کے بعد اس لڑکی کو دوسرے کنارے پر اتار دیا ۔ لڑکی شکریہ ادا کرکے اپنے راستے چل پڑی گئی اور خود راہب بھکشو کے ساتھ بیٹھ کر کپڑے سکھانے لگا۔

پھر وہ دونوں بھی چل پڑے۔ چونکہ اگلا پڑاؤ کافی دور تھا اور سورج بھی ڈھل چکا تھا ، لہٰذا انہوں نے دریا کنارے قیام کر لیا۔
اگلی صبح راہب نے محسوس کیا اس کا بھکشو خاموش اور مایوس سا نظر آرہا ہے۔ اور بڑی دیر سے اس نے کوئی بات نہیں کی ، تب اس نے پوچھا ، ‘‘کوئی بات ہو گئی ہے ؟ تم خاصے افسردہ دکھائی دے رہے ہو ! ’’
بھکشو جو اندر سے پوری طرح اکتا چکا تھا بالآخر سکوت توڑ کر بڑے ناراض لہجے میں کہنے لگا کہ ‘‘بطور راہب ہمیں کسی عورت کو چھونے کی ممانعت ہے ، تو پھر آپ اس عورت کواپنے کاندھے پر اٹھا کر کیوں لے آئے تھے ؟ ’’ پھر بھکشو نے راہب سے راستہ جدا کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئےکہا کہ ‘‘میں تمہیں ایک نیک بزرگ سمجھ تمہارے ساتھ تھا ، لیکن تم نے عورت کو چھونے کاپاپ کیا ہے اس لئے میں تمہارے ساتھ نہیں چل سکتا’’۔

راہب نے تھوڑے وقفے کے بعد جواب دیا ، ‘‘ میں اس لڑکی کو کل شام ہی دریا پار کرانے کے بعد کنارے پر چھوڑ آیا تھا – البتہ لگتا ہے تم ابھی تک اسے اپنے کاندھوں پر اٹھائے ہوئے ہو ! ’

یہ کہانی درس دیتی ہے کہ اکثر ہم بہت کچھ سر پر سوار رکھتے ہیں اگر ایسا کرنا چھوڑ دیں تو زندگی آسان اور سیکھنے کو بہت کچھ مل سکتا ہے۔
 

Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522763 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More