ہجرت یا فرار !!

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
اللھم صلی علیٰ محمد وآل محمد عجل فرجھم اجمعین و لعن اللہ علیٰ اعدائھم اجمعین

٭ جن لوگوں کو ملائکہ نے اس حال میں اٹھایا کہ وہ اپنے نفس پر ظلم کرنے والے تھے ان سے پوچھا کہ تم کس حال میں تھے- انہوں نے کہا کہ ہم زمین میں کمزور بنادئے گئے تھے. ملائکہ نے کہا کہ کیا زمینِ خدا وسیع نہیں تھی کہ تم ہجرت کرجاتے- ان لوگوں کا ٹھکاناجہّنم ہے اور وہ بدترین منزل ہے۔ (سورہ نساء/97)
٭ بےشک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور راہ خدا میں جہاد کیا وہ رحمت الٰہی کی امید رکھتے ہیں اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ (سورہ بقرہ/218)
٭ بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور راہِ خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کیا اور جنہوں نے (مہاجرین کو)پناہ دی اور مدد کی یہ سب آپس میں ایک دوسرے کے ولی ہیں اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کرکے ہجرت نہیں کی ان کی ولایت سے آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے جب تک ہجرت نہ کریں اور اگر دین کے معاملہ میں تم سے مدد مانگیں تو تمہارا فرض ہے کہ مدد کردو علاوہ اس قوم کے مقابلہ کے جس سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے کہ اللہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے۔ (سورہ انفال/82)
٭ بیشک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت کی اور راہ ِخدا میں جان اور مال سے جہاد کیا وہ اللہ کے نزدیک عظیم درجہ کے مالک ہیں اور درحقیقت وہی کامیاب بھی ہیں۔ (سورہ توبہ/20)
٭ اور جن لوگوں نے راہِ خدا میں ہجرت کی اور پھر قتل ہوگئے یا انہیں موت آگئی تو یقینا خدا انہیں بہترین رزق عطا کرے گا کہ وہ بیشک بہترین رزق دینے والا ہے ۔ (سورہ حج/58)
٭ یہ منافقین چاہتے ہیں کہ تم بھی ان کی طرح کافر ہوجاؤ اور سب برابر ہوجائیں تو خبردار تم انہیں اپنا دوست نہ بنانا جب تک راہِ خدا میں ہجرت نہ کریں پھر یہ انحراف کریں تو انہیں گرفتار کرلو اور جہاں پا جاؤ قتل کردو اور خبر دار ان میں سے کسی کو اپنا دوست اور مددگار نہ بنانا۔ (سورہ نساء/89)
٭ کہہ دیجئے کہ اے میرے ایماندار بندو! اپنے پروردگار سے ڈرو . جو لوگ اس دار دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لئے نیکی ہے اور اللہ کی زمین بہت وسیع ہے بس صبر کرنے والے ہی وہ ہیں جن کو بے حساب اجر دیا جاتا ہے۔ (سورہ زمر/10)
٭ اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو ان کی مدد خدا نے کی ہے اس وقت جب کفاّر نے انہیں وطن سے باہر نکال دیا اور وہ ایک شخص کے ساتھ نکلے اور دونوں غار میں تھے تو وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ رنج نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے پھر خدا نے اپنی طرف سے اپنے پیغمبر پر سکون نازل کردیا اور ان کی تائید ان لشکروں سے کردی جنہیں تم نہ دیکھ سکے اور اللہ ہی نے کفاّر کے کلمہ کو پست بنادیا ہے اور اللہ کا کلمہ درحقیقت بہت بلند ہے کہ وہ صاحبِ عزت و غلبہ بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے ۔ (سورہ توبہ/40)
٭ اور جو بھی راہِ خدا میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں بہت سے ٹھکانے اور وسعت پائے گا اور جو اپنے گھر سے خدا و رسول کی طرف ہجرت کے ارادہ سے نکلے گا اس کے بعد اسے موت بھی آجائے گی تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ (سورہ نساء/ 100)
​مندرجہ بالا آیات مقدسہ کی روشنی میں مختصر تشریح یہ ہے کہ ہجرت کا مقصد ایمانِ اسلامی کے ساتھ جان کی حفاظت ہے تاکہ تبلیغاتِ اسلامی کو نشر کرنے کا موقع حاصل کیا جاسکے یا وطن کے حالات بہتر ہونے تک کسی ایسی غیر جگہ رہا جائے جہاں اسلامی اعتقادات کے ساتھ اپنے روزمرہ اسلام کے تبلیغاتی کاموں کو انجام دینا ممکن ہو، عموماََ اگر کفار ممالک میں ایمان بالاسلام کے ساتھ روزمرہ زندگی گذارنا ممکن نہ ہو تو ایسی جگہ ہجرت کرنا جائز نہیں۔ نیز ہجرت وطن واپسی کی نیت یا اسلام کی ترقی کی نیت اور کوششوں کے ساتھ ہو۔ یعنی ہجرتِ اسلامی کو بہانا بنا کر دُںیا داری کی خاطر سفر اختیار کرنا یا وطن کو چھوڑ دینا ہجرت نہیں فرار ہے۔البتہ معاشی سفر بھی اگر ایمان و اسلامی فکر کے ساتھ نہ ہو تو۔۔۔۔۔!!
فرار کے مفاسد بہت ہیں نیز یہ فرار جہادی زندگی یعنی کوشش و محنت سے استعارہ ہے۔ اسلام و مسلمین کی فلاح و ترقی کیلئے کی جانے والا ہر عمل جہاد ہے جس کا پہلا فریضہ وطن میں ہے اور اسی عمل جہاد کی خاطر سفر کرنے والا یا وطن ترک کرنے والا مہاجر ہے۔ وہ لوگ جو کمزور عقیدہ اور جہادی جذبہ سے سرشار نہیں ہوتے اور اپنی جانوں کو عظیم اسلامی مقاصد کے تحت بچانے کے بجائے دنیا کی زندگی کی خاطر وطن ترک کرتے ہیں مہاجر نہیں کہلائیں گے۔ شاید ان کو حامیِ دین کہا جائے گاحاملِ دین یا مہاجر کہنا صحیح نہیں ہے، ہر وہ عمل جو اسلام کے نام پر کیا جائے مگر بلند سیاسی اہداف سے عاری ہوعبث اور لغو ہے۔
خلاصہ یہ کہ دین کی ترقی کی خاطر ترک کیا جانے والا ترکِ وطن ہجرت اور دنیا کی خاطر ترک وطن کرنا فرار ہے۔
 

سید جہانزیب عابدی
About the Author: سید جہانزیب عابدی Read More Articles by سید جہانزیب عابدی: 94 Articles with 70863 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.