سرکار نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث مبارک
کا مفہوم ہے،" ایک صحابی نے نبی پاک سے پوچھا کہ اگر قیامت کی آخری گھڑی
آجائے اور مجھے معلوم ہو جائے تو تب بھی کونسا عمل ایسا ہے جسے میں جاری
رکھوں،سرکا نبی پاک کے ہاتھ مبارک میں مسواک تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے وہ زمین میں گاڑھتے ہوئے فرمایا درخت لگانا"۔
ھماری زندگی میں درختوں کی اہمیت کا انکار تو شاید ہی کوئی زی شعور کر سکتا
ہے کیونکہ درخت اور انسان کا ساتھ بہت ہی قدیمی اور دائمی ہے۔ ایک اندازے
کے مطابق اس سیارہ زمین پر درختوں کا آغاز تقریباً 300 ملین سال پہلے ہوا ،
اور ان درختوں نے ہی اس سیارے پے دیگر جانداروں کو رہنے میں مدد فراہم کی،
وقت کے ساتھ ساتھ ان گنت مخلوق کو پالا اور انکی پرورش کی جس میں یقیناً
ہمارے آباوء اجداد بھی شامل تھے۔ ۔
ایک اندازے کے مطابق اس زمین کے جنگلات سے ہر سال 15 بلین درخت کاٹے جاتے
ہیں،حالانکہ اس درخت گردی میں انسان ہی پیش پیش تھے لیکن اس قدر وحشیانہ
درخت گردی کے باوجود انسان کے اندر سے درخت دوستی ختم نہیں کی جا سکی انسان
اب بھی اپنے پرانے اور حقیقی دوست کے ساتھ وقت گزارنےمیں انتہائی خوشی اور
سکون محسوس کرتا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق انسان صرف درختوں کو دیکھنے سے ہی
نہ صرف بے انتہا خوشی محسوس کرتا ہے بلکہ اسکے ذہنی تناو میں کمی اور
تخلیقی صلاحیتوں میں بھی آضافہ ہوتا ہے۔
آئیے اس دوست کے انسانیت پر چند دیگر احسانات اور کرم فرمائیاں بھی ملاحظہ
کرتے ہیں۔
زمین میں حیات کی بقا کیلیے چند انتہائی اہم چیزوں سے ایک اکسیجن بھی ہے
اور اس زمین کی مطلوبہ اکسیجن کا تقریباً آدھی مقدار سمندر(سمندر میں موجود
"کائی"وہ بھی پودوں کی ایک قسم ہی ہے) اور آدھی اس زمین پر موجود درخت پیدا
کرتے ہیں۔ایک ریسرچ کے مطابق ایک درخت ایک سال تک تقریباً ١٠ لوگوں کو
آکسیجن مہیا کر سکتا ہے۔
درخت ایک اور بڑی نعمت خداوندی "بارش" برسانے کا باعث بھی ہیں۔ایک سائنٹیفک
فارمولے کے مطابق 39000 درختوں کا ایک جھنڈ ایک "میوٹن " اکائی کے برابر
ہوتا ہے اور ایک میوٹن اس خطہ زمین پر تقریباً 5 ملی میٹر بارش کا سبب بنتا
ہے.
جدید دور کی پیدا شدہ دیگر مصیبتوں میں سے انسانی زندگی کیلے ایک بڑی دشمن
"ماحولیاتی آلودگی" بھی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صرف سنہ 2016 میں 65 لاکھ
لوگ اسی دشمن یعنی "ماحولیاتی آلودگی " کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ہمارے دوست
درخت اس دشمن کے خلاف بھی ہمارے ساتھ ڈھال بن کے کھڑے ہیں، درختوں کا ایک
ایکڑ کا جھنڈ ایک سال میں ڈھائی ٹن CO2 جذب کرکے ہمارے ماحول کو فضائی
آلودگی سے پاک بنا سکتا ہے۔
درخت نہ صرف انسانوں بلکہ دیگر چرند پرند کےبھی بہترین ساتھی و معاون ہیں،
ایک جدید تحقیق کے مطابق کسی درختوں کے جھنڈ میں اگر صرف ایک درخت کا اضافہ
ہو جائے تو پرندوں کی 80 اقسام تک بڑھوتی دیکھی گئی ہی۔
زندہ درخت تو فائدہ مند ہے ہی لیکن جب ایک درخت اپنی طبعی موت مر جاتا ہے
تو بھی یہ ماحولیاتی نظام میں کلیدی کردار ادا کرتا رہتا ہے مردہ درخت جنگل
میں مستقل نائٹروجن پیدا کرنے کا بڑا ذریعہ ہے۔
جدید انسان درختوں میں تو شاذ و نادر ہی رہتے ہیں ، لیکن ان کے بغیر زندہ
رہنا انتہائی مشکل ہے۔ اس وقت اس کرہ عرض پر لگ بھگ 3 ٹریلین درخت موجود
ہیں ، جو پرانے جنگلات سے لے کر شہر کی سڑکوں،مختلف پھلدار باغات اور ہمارے
گھروں تک پھیلے ہوئے ہیں،یہ تعداد اب بھی بہت کم ہے اس تعداد میں مزیداضافہ
انتہائی تیزی سے کرنا مقصود ہے۔
یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ اس دوست کی اتنی کرم فرمائی اور احسانات کے
بوجود ہم ان کو Take for Granted ہی لیتے ہیں۔حالانکہ ہم اگرصرف اس احسان
کو مان کر اتنا ہی کر لیں کہ اس بہترین دوست کی افادیت و اہمیت کو نجی و
قومی سطع پر اجاگر کریں اور کم از کم ہر خوشی کے تہوار پراس دوست کے احسان
کو یاد رکھتے ہوئے ایک نیا پودا ہی لگا لیں تو یہ عمل بھی" احسان کا بدلہ
بہترین احسان ہو گا"
درختوں کی بقا ہی ہمارے اس کرہ ارض پر رہنے کی امید ہے آئیں اس امید کو
زندہ رکھیں تاکہ اپنی بقا قائم رہے۔
|