آج نیوز میں دیکھا ایک صاحبہ اعلی سرکاری دفتر میں کھڑی
ویڈیو بنوا رہی ہیں۔اہم منصب والی کرسی پے بیٹھ کر انڈین گانے پے مختلف
ایکشن دے رہی ہیں ۔پورا میڈیا چیخ رہا ہے کہ انکو اس آفس میں جانے کس نے
دیا ۔کاش کے جواب مل جاۓ اس بات کا یا پھر شاید کچھ دن میں سب بھول جایں گے
اس بات کو ۔یہ سچ ہے کہ tiktok ایک فتنہ بن کر مسلمانوں کے گھروں میں داخل
ہو گیا ہے ۔ماں باپ کو پتا بھی نہیں ہے کہ کمرے میں بند بیٹی جو ویڈیو بنا
رہی ہے جس میں وہ کسی بھی گانے پے یا تو رقص کر رہی ہے یا ایکٹنگ کر کے
ہزاروں لوگوں کی داد وصول کر رہی ہے تو سارا زمانہ اسکو ناچتے ہوئے دیکھ
رہا ہے۔ صرف ماں باپ ہی بیخبر ہیں ۔عورت جسکو پردے میں رہنے کا حکم دیا
اسلام نے۔ نامحرم کے سامنے جانا منع فرمایا ۔اس حد تک محدود رکھا عورت کو
کہ نامحرم سے بات کرنی پڑ جائے تو کرخت آواز میں بات کرے تاکہ کوئی اس کی
جانب راغب نہ ہو ۔
وہ مسلمان عورت آج بنا دوپٹہ کے بند کمروں میں ناچ رہی ہے اورتماشبین زمانہ
اسکو دیکھ کر محظوظ ہو رہا ہے۔گھر بیٹھے گناہ گار ہو رہی ہیں یہ بچیاں کاش
کہ انکو احساس ہو جائے کہ ذرا سی تفریح کے بدلے کتنا بڑا عذاب مول لے رہی
ہیں ۔خدا کو ناراض کر رہی ہیں ۔ماں باپ بھی برابر کے شریک ہیں اس گناہ میں
کونکہ انکی زمیداری ہے صہی غلط بتانا بچوں کو مگر کیا کیجیے کہ اب تو ماں
خود بنا رہی ہے اپنی ویڈیو اپلوڈ کرنے کے لیۓ ۔
|