ناجائز منافع خوروں اور ملاوٹ مافیا کیخلاف کاروائی ضروری ہے۔۔

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں منافع خوروں اور ملاوٹ مافیا کیخلاف سخت اقدامات کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں کیونکہ مہنگائی نے غریب لوگوں کا جینا حرام کردیا ہے ُامید ہے کہ وزیراعظم کے اقدامات سے ملک میں بلاجواز مہنگائی پر قابو پانے کیساتھ ملاوٹ مافیا کا خاتمہ ببھی ہوگا مہنگائی اور اشیائے خوردنی میں ملاوٹ ہمارے ملک کا اہم ترین مسئلہ ہے جس کا جب جی چاہتا ہے وہ قیمت بڑھادیتاہے قیمتوں پر کنٹرول کا نظام انتہائی ناقص ہے تو دوسری طرف ملک میں دو نمبر مصنوعات بنانے خاص طور پر اشیائے خوردنی میں ملاوٹ کا مذموم کاروبار بھی عروج پر ہے جس سے انسانی صحت کے لیے بہت زیادہ خطرات درپیش ہیں اس کیخلاف ٹھوس کاروائیوں کی اشد ضرورت ہے اشیائے خوردنی میں ملاوٹ قانونی اور اخلاقی طور پر غلط ہیں ہمارے آقائے دوجہاںﷺ کا واضع فرمان عالی شان ہے کہ ملاوٹ کرنے والا ہم میں سے نہیں اس کے باوجود ہمارے معاشرے کے اندر ہوس زر میں مبتلا انسانی روپ میں چھُپے ظالم بھیڑیے تھوڑے سے منافع کی خاطر اشیائے خوردنی اور دیگر اشیاء میں ملاوٹ کرکے انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں ۔عوامی حلقوں کی طرف سے آئے روز یہ شکایات ملتی ہیں کہ اشیائے خوردنی اور دیگراشیاء میں ملاوٹ کی جاتی ہے جس پر ملاوٹ کرنے والوں کیخلاف کاروائیاں بھی ہوتی ہیں لیکن دیکھا گیا ہے کہ ملک میں اشیائے خوردنی میں ملاوٹ کرنے کے دھندے میں کمی نہیں آرہی جو بڑی تشویشناک بات ہے۔ ملاوٹ ہمارے ملک کا ایک اہم مسئلہ ہے۔گاڑیوں کے سپئر پارٹس ہوں،الیکٹرانک مصنوعات ہوں یا کھانے پینے کی اشیاء ہر چیز میں ملاوٹ اور دو نمبر اشیاء بنانے کا دھندہ عام ہو چکا ہے بازار سے آپ کوئی بھی چیز چہرے پر لگانے والی کریم ہو یا دودھ خالص دودھ ہوآپ کے لیے بازار سے ایک نمبر چیز حاصل کرنا مشکل ہے حتیٰ کہ ایک نمبرادویات ملنا ایک مسئلہ ہے بات یہاں تک بڑھ چکی ہے کہ اب پھلوں تک میں انجیکشن لگائے جاتے ہیں۔ دو نمبر مال بنانے یا اشیائے خوردنی میں ملاوٹ کرنا مذہبی،اخلاقی اور قانونی طور پر ایک جرم ہے اور اس کی روک تھام کے لیے حکومت نے باقاعدہ ادارے بھی بنا رکھے ہیں جو اشیائے خوردنی میں ملاوٹ کرنے اور دو نمبر مال بنانے والوں کیخلاف کاروائیاں کرتے ہیں۔اس کے باوجود ملاوٹ مافیا اور دو نمبر مال بنانے والے مذموم دھندہ کرنے سے باز نہیں آتے۔دیکھا جاتا ہے کہ یہ سلسلہ کم ہونے کی بجائے پھیلتا جارہا ہے اب معاشرے کے ان ناسوروں نے بچوں کے استمعال کی اشیاء جوس بسکٹ، نمکو، چپس،اور پاپڑ چپس وغیرہ تک میں ملاوٹ کا دھندہ شروع کررکھاہے۔ شہروں اور گردونواح میں منی فیکٹریاں اور گھروں کے اندر نمکو، چپس اور نمکو وغیرہ تیار کرنے کی چھوٹی چھوٹی فیکٹریاں قائم ہیں جہاں مضرصحت اشیائے خوردنی تیار کی جاتی ہیں ان اشیاء کی تیاری میں حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر نہیں رکھا جاتا اور نہ ان کی تیاری کے لیے کسی بھی طرح کی رجسٹریشن کرائی جاتی ہے غیرقانونی طور پر تیار کی جانی والی اس طرح کی نمکو،چپس اور پاپڑ وغیرہ کی تیاری میں غیرمعیاری گھی،کوکنگ آئیل اور مصالحہ جات استعمال کیے جاتے ہیں ۔جن کا استعمال انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ہوتا ہے جو بازاروں،اور دوکانوں میں کھلے عام فروخت ہوتی ہیں یہ نہ صرف ہر لحاظ سے غیرمعیاری ہوتی ہیں بلکہ یہ انسانی جانوں کے لیے مضرصحت ہوتی ہیں ان کے استعمال سے معدے،یرقان،جگر،گلے اور پیٹ کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ غیر معیاری نمکو، اور پاپڑ وغیرہ زیادہ تر چھوٹے بچے استعمال کرتے ہیں ۔جس سے ان معصوم نونہالوں میں معدے اور پیٹ کی بیماریان پھیلنے کا ندیشہ ہوتا ہے ۔ ۔ لیکن دولت کی ہوس میں مبتلا معاشرے کے یہ ناسور اپنے مفاد کے لیے معصوم انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں ۔ یہ غیر معیاری اور ان رجسٹرڈ اشیائے خوردنی زیادہ تر تعلیمی اداروں میں قائم کنٹینوں، پٹرول پممپس کی ٹک شاپس سمیت بیکریوں میں فروخت کیے جاتے ہیں محکمہ فوڈ اور دیگر متعلقہ حکام کا فرض ہے کہ وہ ان پوائنٹس کے دورے کریں اور چیک کریں کہ یہاں کوئی غیرمعیاری اور مضر صحت اشیاء تو فروخت نہیں کی جارہی ہیں اگر ایسا ہوتا ہے ان لوگوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کرکے ایس مضر صحت اشیائے خوردنی کی تیاری اور فروخت پر مکمل پابندی لگائی جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف قانونی کاروائی کرکے سخت سزائیں دینی چاہیے تاکہ دو نمبر اشیاء بنانے والوں اور ملاوٹ مافیا کا خاتمہ ہوسکے۔نیز ملاوٹ کے خلاف قومی سطح پر آگاہی مہم بھی چلانے کی ضرورت ہے جس سے عوام میں شعور بیدار کیا جائے تاکہ قومی سطح پر اس کا تدارک ہوسکے۔ اب جب وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنی کابینہ کے اجلاس میں منافع خوروں اور ملاوٹ مافیا کیخلاف سخت اقدامات کرنے کے واضح احکامات جاری کردئیے ہیں تو اُمید رکھنی چاہیے کہ متعلقہ ادارے اور حکام مہنگائی اور ملاوٹ مافیا کیخلاف ٹھوس منصوبہ بندی کرکے سخت کاروائیاں کریں گے تاکہ ملک سے مصنوعی مہنگائی ختم ہونے کیساتھ اشیائے خوردنی وغیرہ میں ملاوٹ کا خاتمہ ہوسکے

 

Abdul Qayum
About the Author: Abdul Qayum Read More Articles by Abdul Qayum: 25 Articles with 22875 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.