قارئین کرام! یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ میڈیا ذرائع
مَثَلاً ریڈیو، ٹی ۔وی کے مختلف چینلز اور مُتعدِّد رسائل اور اَخبارات بے
حیائی کو فَرُوغ دینے میں مصروف ہیں جس کی بِناء پر ہمارا مُعاشَرہ
فَحَّاشی، عُریانی و بے حیائی کی آگ کی لپیٹوں میں آچکا ہے بالخصوص نئی نسل
اَخلاقی بے راہ روی و شدید بدعملی کا شکار ہے، فلمیں ڈِرامے، گانے باجے،
بیہودہ فنکشنز اور تہواروں کی کثرت ہو گئی ہے اکثر گھر سینما گھر بن چکے
ہیں گویا کہ ایسا دَ ور آچکا ہے کہ ہر کوئی ایک دوسرے سے آگے بڑھ کر
معاذاللہ جہنم میں گرنا چاہتا ہے، اس تباہی اور بر بادی کا اندازہ خوشی کے
موقع پر منعقد کردہ تقاریب میں ہوتا ہے کہ اگر کسی کے پاس مال و دولت کم ہے
تو صرف فلمی گانوں کی ریکارڈنگ فنکشن میں لگاتا ہے، جو کچھ مال دار ہوتا ہے
وہ ان تقاریب میں مُووی بھی بنواتا ہے اور جو کچھ زیادہ مالدار ہوتا ہے وہ
اس سے بھی زیادہ رقم خرچ کرتا ہے پیشہ ور گلوکار اور گلو کارہ کو ،کا میڈین
کو بلو ا کر ڈانس پارٹی ، بیہودہ باتوں کی مجلس گرم کی جاتی ہے ،مرد و عورت
مُوسیقی کی دُھن پر بے ڈھنگے پن سے ناچتے، گاتے ہیں ، مہمان خوب اُودھم
مچاتے، بیہودہ فِقرے کَستے ، مزید اس پر ہنستے، قہقہے لگاتے اور زور زور سے
تالیاں اور سیٹیاں بجاتے ہیں۔ اس قسم کی حرکتوں سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ
گویاشرم و حیاء کا جنازہ نکل چکا ہے ہر جگہ شرم و حیاء کا قتلِ عام اور بے
حیائی کی دھوم دھام ہے ۔
حقیقت یہی ہے کہ یہ بے حیائی اور بے شرمی کی وباء مغرب سے مسلمانوں میں
آئی ہے ، اور اس بے حیائی اور بے شرمی کو منظم انداز میں مسلمانوں کے اندر
عام کر نا یہ یہود و نصاریٰ اور ہنود وغیرہ کی ایسی سازش ہے جو آج مکمل
طور پر کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے مسلمان کس طرح مغربی انداز کو اختیا ر کر
ہا ہے ، کس طرح سے آنکھیں بند کر کے کافروں کی پیروی کر رہا ہے یہ بات
محتاجِ بیان نہیں المختصر قیامت قریب سے قریب تر آرہی ہے ، حضور ﷺ کے اس
فرمان کو ملاحظہ فرمائیے :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں
:نبی پاک ﷺ نے فرمایا : پہلی شے جسے اس امت سے اٹھا لیا جائے گا وہ حیاء
اور امانت ہے پس تم ان دونوں چیزوں کا اللہ تعالی سے سوال کرو !(مکارم
الاخلاق للخرائطی ، باب فضیلۃ الحیاء و جسیم خطرہ ، ۳۱۲ ، ص : ۱۱۱)
یقینا وہ دور آچکا ہے ، شرم و حیاء اٹھ چکی ہے ، اسلام کے جس کا مزاج
ومدار ہی حیاء تھا آج اس کے ماننے والے اسی وصفِ حیاء سے عاری ہو چکے ہیں
، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں :نبی پاک ﷺ نے فرمایا: بیشک
ہر دین کا ایک خُلُق ہوتا ہے اور اسلام کا خُلُق شرم و حیاء ہے ۔(سنن ابن
ماجہ ، کتاب الزہد ، باب الحیاء ، برقم:۴۱۸۱ ، ۲/۱۳۹۹)
ہمیں احساس کرنا پڑے گا ، وصفِ حیاء سے خود کو متصف کرنا پڑے گا نیز شرم و
حیاء کا یہ پیغام حسبِ طاقت و منصب پھیلانا ہوگا ورنہ کہیں ایسا نہ ہو بے
شرمی و بے حیائی کے اس طوفان میں متاعِ ایمان ہاتھ سے نکل جائے ، حضرت ابو
موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں : نبی پاک ﷺ نے فرمایا: حیاء اور
ایمان آپس میں ملے ہوئے ہیں وہ دونوں ایک دوسرے سے الگ نہیں ہوتے جب جاتے
ہیں تو دونوں ساتھ جاتے ہیں ۔ (المعجم الاوسط ، باب العین ، من اسمہ
عبداللّٰہ ، برقم :۴۴۷۱ ، ۴/۳۷۴)
حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا: ایمان اور حیاء
آپس میں ملے ہوئے ہیں جب ان میں سے ایک اٹھتا ہے تو دوسرا ازخود اٹھ جاتا
ہے ۔ (مصنّف ابن ابی شیبۃ ، کتاب الادب ، ما ذکر فی الحیاء ۔۔، برقم :
۲۵۳۵۰ ، ۵/۲۱۳)
عیاشی و شہوت پرستی نوجوانوں کے سر پر سوار ہو چکی ہے کیا بچہ کیا جوان سب
بے حیائی کے سمندر میں مستغرق ہو چکے ہیں۔(أِلَّا ما شاء اللّٰہ )
حضرت مدائنی رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی
عنہ نے حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا: یعنی : اے
ابو جعفر ! عیش کسے کہتے ہیں ؟ آپ نے جواباً فرمایا : نفسانی خواہش کا
انسان پر سوار ہو جانا اور انسان کا حیاء کو ترک کر دینا ۔(المجالسۃ و
جواہر العلم ، الجزء الثانی والعشرون ، برقم :۳۰۷۸ ، ۷/۱۷۴)
حضرت وہب بن منَبَّہ علیہ الرحمہ نے جو بات ارشاد فرمائی تھی ان کے اس قول
کو ہمارے معاشرے میں پھیلی ہوئی بے شرمی اور بے حیائی کے تناظر میں دیکھتے
ہیں تومستقبل کے حوالے سے مایوسی نظر آتی ہے ، حضرت وَہْب بن مُنَبَّہ
رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا : جب بچے میں دو عادتیں ہوں خوف اور شرم و حیاء
، تو اس کی ہدایت کی امید کی جا سکتی ہے ۔(حلیۃ الاولیاء ،فمن الطبقۃ
الاولی من التابعین ، وھب بن منبہ ، ۴/۳۵)
نہ آج بچوں میں خوفِ خدا نظر آتا ہے اور نہ ہی شرم وحیاءاللہ ہمارے حال
زار پر رحم فر مائے !اور ہمیں شرم وحیاء کی دولت سے مالا مال فرمائے! آمین۔ |