ایک قوم اور ورلڈ کپ

آج سڑکوں پر عجیب طرح کا ماحول تھا۔ آج سڑک پر لوگ تو موجود تھے مگر وہ عام دنوں والے لوگ نہیں تھے، ان کے چہرے کچھ اور ہی بیان کر رہے تھے۔ آج سڑکوں پر کوئی سندھی، پنجابی، بلوچی یا پٹھان نہیں تھا۔ یہ سب پاکستانی تھے۔ اور ان کو آپس میں متحد کرنے والے محض ۱۱ لوگ تھے۔ جنہوں نے ان سترہ کروڑ کو جوڑا ہوا تھا۔ وہ نہایت خوش تھے اور اس کھیل کی خاطر سب کچھ بھلا چکے تھے۔ کل ایک یہودی نے قرآنِ پاک کی بے حرمتی کی وہ بھی بھلا دیا، ریمنڈ ڈیوس کو بھی بھلا دیا، پٹرول اور دودھ کی بڑھتی قیمتوں کو بھی بھلا دیا، ڈرون حملوں کو بھی بھلا دیا اور بد امنی کو بھی ۔ یاد تھا تو صرف کرکٹ میچ اور واحیات ایس ایم ایس۔ آج تو ان لوگوں نے بھی دعا مانگی جن کو کبھی جمعہ کی نماز پڑھنے کی توفیق نہ ہوئی تھی۔

ایک دیدنی خوشی تھی، مخالف ٹیم کی یکے بعد دیگرے وکٹیں گرتی چلی جا رہی تھیں۔ ہماری ٹیم کامیابی کے نزدیک ہوتی چلی جا رہی تھی، اور آخر کار ہماری بیٹنگ کی باری بھی آہی گئی، اب تھا اصلی مرحلہ اب تھا کانٹے کا مقابلہ۔ نوجوان نسل ایک دوسرے کو کرکٹ کے متعلق ایس ایم ایس بھیج رہی تھی، کسی کو مغرب کی اذان کا خیال آیا نا ہی عصر کی۔ وقت گزرتا گیا اور آخر کار مشکل وقت نے اپنے ڈیرے جما لیے۔ اس وقت کھلاڑیوں کی آنکھوں سے بھی آنسو رواں ہو چکے تھے۔اب تو وقتی مومن بھی جاگ چکے تھے، جنہوں نے فوری طور پر وظیفے والے ایس ایم ایس تیار کیے اور اپنے عزیز و اقارب کو بھیج دیے۔ان ایس ایم ایس پر خود تو کسی نے عمل کیا نہیں بلکہ آگے بھیجنا سب نے اپنا فرضِ لازم سمجھا۔

یہ وظیفے بھیجنے والے وہ لوگ تھے جنہوں نے اس میچ کی خاطر آدھی چھٹی بھی لی تھی، اور چند اہم نمازیں بھی ترک کی تھیں۔اب بات آتی ہے طوطے ، نجومی اور ملنگوں کی۔ جن کے مطابق یہ میچ سو فیصد پاکستان نے جیتنا تھا۔ ہمیں ان طوطوں کے فالوں پر پکا یقین تھا اور ان ملنگوں پر بھی بھروسہ تھا جنکی غیبی بغیر اللہ کا کلام پڑھے انہیں سب بتا دیتی ہیں۔ پھر جیتنا تو ہم نے ہی تھا نا۔۔۔

مگر یہ کیا ہوا پاکستان ہار گیا؟ایسا کیسے ہوسکتا ہے جیت تو پکیّ تھی نا؟ طوطے نے بھی کہا تھا، ہم نے آدھی چھٹی بھی تو کی تھی، ڈھیروں ایس ایم ایس بھی تو فارورڈ کیے تھے۔پھر کیوں ہار گیا میچ پاکستان؟ہم تو متحد بھی ہو گئے ( تھے تھوڑی دیر کے لیے) ۔ذرا سوچو! کیا اس میچ کے دوران کسی نے بھی ملک کے حالات کے بارے میں سوچا تھا؟ ایک میچ کی خاطر چھٹی لے کر ملک کی معیشت کا کتنا نقصان کیا خیر یہ باتیں تو بےکار ہیں کیونکہ ہم تو پیر کو اگلے اتوار کا انتظار کرنے والی قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ کیا قومیں اسی طرح ترقی کرتی ہیں؟ کیا شہر کی امن و امان کی صورتحال کے بارے میںسوچا تھا، کیا ایک بار بھی اللہ کے کلام کی حرمت کا اندازہ ہوا تھا؟ ہمارا حال بھی اس امریکی پادری سے مختلف نہیں ہے جس نے کلامِ الہیٰ کی بے حرمتی کی۔

اور پھر جب میچ ہار جاتے ہیں تو بچی کچی عزت بھی لٹا بیٹھتے ہیں، پھر ہم ہنگاموں کے لیے باہر نکل آتے ہیں، کئی· بسیں اور کاریں نذر ِآتش کر دیتے ہیں، معصوم لوگوں کا جانی و مالی نقصان کر دیتے ہیں۔ اب آپ خود اندازہ لگا لیجیے اس جیت کا اصل حقدار کون تھا؟ ہماری ہار کی وجہ کیا تھی؟ ہمارا الٹی سیدھی چیزوں پر اندھا اعتماد؟ ہمارا رویہ؟ ہماری منفی سوچ؟ یا پھر ہماری ٹیم جس نے ڈٹ کر محنت کی تھی؟

ہمیں شرم آنی چاہیے۔
junaid khawaja
About the Author: junaid khawaja Read More Articles by junaid khawaja: 4 Articles with 4844 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.