"پیدائش سے پہلے نوکری کا ریکارڈ"


پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔ یہ بات ہم ہمیشہ سے سنتے آئے ہیں، لیکن صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ نے تو کمال ہی کر دیا۔ یہاں ٹیلنٹ کی تعریف صرف کھیل کے میدان میں نہیں بلکہ کاغذی فائلوں اور سرکاری ریکارڈ میں بھی جھلکتی ہے۔ ایسا "کارنامہ" جسے پڑھ کر بندہ سوچتا ہے کہ کہیں ہم کسی ہالی ووڈ فلم کی کہانی تو نہیں پڑھ رہے۔

جی ہاں، ایک محترم چیف کوچ صاحب کا سرکاری ریکارڈ سامنے آیا ہے۔ کاغذوں کے مطابق یہ صاحب سن 2023 میں پیدا ہوئے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ سن 2009 میں ہی وہ گورنمنٹ نوکری میں شامل ہو گئے۔ اب ذرا حساب لگائیں۔ پیدائش 2023 میں، نوکری کا آغاز 2009 میں۔ اس حساب سے تو وہ دنیا میں آنے سے 14 سال پہلے ہی دفتر جا چکے تھے۔ سبحان اللہ، ایسا "ایڈوانسڈ کوچ" تو دنیا کی تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو ملا ہے۔

اور پھر دیکھئے، کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی۔ سن 2019 میں یہ صاحب سینئر کوچ کے عہدے پر فائز بھی ہوگئے۔ یعنی کہ ابھی تو وہ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے، لیکن سینئر بھی بن گئے۔ تو کیا اب ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ میں "ٹائم مشین" موجود ہے اور صرف خاص لوگوں کو استعمال کرنے کی اجازت ہے؟

اب سوال یہ ہے کہ یہ سب کس کی مہربانی سے ہوا؟ کلرک کی غلطی کہیں یا پھر کسی نے جان بوجھ کر "جادو" دکھایا؟ کیونکہ اتنے بڑے بڑے کمالات صرف ٹائپنگ کی غلطی سے نہیں ہو جاتے۔ لگتا ہے کسی نے ذرا زیادہ ہی کری ایٹو ہو کر تاریخوں سے کھیلنے کی کوشش کی ہے۔ذرا تصور کریں کہ اگر یہ فارمولہ عام شہریوں کو بھی مل جائے تو پاکستان کی ساری بیروزگاری ختم ہو جائے۔ بچے سکول جانے سے پہلے ہی نوکری کر رہے ہوں گے۔ دو سال کے بچے "سیکریٹری" بنے بیٹھے ہوں گے اور مائیں ڈائپر بدلتے بدلتے کہیں گی: "بیٹا ذرا آفس کی فائل بھی دیکھ لو!"

اور ہمارے اسٹبلشمنٹ کے حضرات؟ واہ بھئی واہ، انہوں نے تو آنکھ بند کر کے دستخط کر ڈالے۔ شاید وہ بھی سوچ رہے ہوں: "یار اتنا زبردست ٹیلنٹ ہے، جو ابھی پیدا ہی نہیں ہوا اور پہلے ہی سرکار کی نوکری کر رہا ہے، اس کو فوری پروموشن نہ دیں تو اور کس کو دیں؟"یہ کہانی پڑھ کر مجھے وہ لطیفہ یاد آ گیا جس میں ایک آدمی نے اپنی تاریخ پیدائش غلط لکھوا دی تھی اور جب نکاح نامے میں عمر پوچھی گئی تو پتہ چلا کہ دلہا اپنی دلہن سے چھوٹا نہیں بلکہ الٹا "ابھی پیدا ہی نہیں ہوا تھا!"۔ ہمارے کوچ صاحب بھی اسی کیٹیگری میں آتے ہیں۔

لیکن اصل سوال یہ ہے کہ آخر یہ سب ہو کیسے رہا ہے؟ کیا اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ واقعی "اسپورٹس" سے زیادہ "جادوگری" میں ماہر ہے؟ یا پھر یہ سب صرف ایک "کاغذی کھیل" ہے جس میں تاریخیں اور عمریں بس یونہی الٹ پلٹ کر دی جاتی ہیں تاکہ کوئی سوال ہی نہ کرے؟اگر یہ کارنامہ ہالی ووڈ میں دکھایا جائے تو لوگ اسے سائنس فکشن سمجھ کر مزے لیں گے۔ لیکن پاکستان میں یہ حقیقت ہے۔ اور حقیقت اتنی عجیب ہے کہ بندہ سوچنے پر مجبور ہو جائے: "کیا واقعی یہ کوچ صاحب کھلاڑیوں کو کھیل سکھاتے ہیں یا پھر ٹائم مشین چلانے کی ٹریننگ دیتے ہیں؟"

آخر میں، اس سب کا کریڈٹ کس کو جائے؟ کوچ صاحب کو، جن کی پیدائش اور نوکری کے درمیان 14 سال کا خلا ہے، یا پھر اس کلرک کو جس نے یہ ریکارڈ بنایا۔ اگر یہ کلرک واقعی اتنا ذہین ہے تو اسے فوری طور پر "گنیز ورلڈ ریکارڈ" میں شامل کر لینا چاہیے۔ کیونکہ دنیا میں پہلی بار کسی نے ایک زندہ انسان کو اس کی پیدائش سے پہلے ہی سرکاری ملازم بنا دیا۔اور عوام کے لیے یہ سبق ہے کہ پاکستان میں کچھ بھی ممکن ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ نوکری کے لیے ڈگری یا تجربہ چاہیے تو فکر نہ کریں۔ بس ایک "جادوئی فائل" بنوانی ہے اور آپ نہ صرف نوکری حاصل کر سکتے ہیں بلکہ پیدا ہونے سے پہلے ترقی بھی کر سکتے ہیں۔

#SportsDirectorate #PakistanComedy #TimeTravelCoach #ClericalError #FutureEmployee #Satire
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 759 Articles with 620310 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More