خلاصہ ’’سورۂ یوسف‘‘

آیت نمبر 1 تا 6 میں قرآن کریم کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں۔ یوسف علیہ السلام کے قصے کو احسن القصص قرار دیا گیا ہے۔ پھر حضرت یوسف علیہ السلام کے اس خواب کا ذکر کیا گیا ہے جس میں انہوں نے سورج، چاند اور گیارہ ستاروں کو اپنے آگے جھکتے دیکھا تھا۔۔ پھر انہوں نے اس کا ذکر اپنے والد سے کیا۔۔ تو حضرت یعقوب علیہ السلام نے بھائیوں کی طرف سے سازش ہونے کا خدشہ ظاہر کیا اور یوسف علیہ السلام کو خواب بیان کرنے سے منع فرمایا۔۔

آیت نمبر 7 تا 20 میں حضرت یوسف علیہ السلام اور انکے بھائیوں کا قصہ مذکور ہے۔ یوسف علیہ السلام کے خلاف بھائیوں کی گئی سازش اور والد کو ہر ممکن اپکے معاملے میں یقین دلا کر ساتھ لے جانے۔۔ پھر اپنی طے کردہ تدبیر پر عمل کرتے ہوئے آپکو کنوئیں میں ڈال دینے کا ذکر ہے ۔۔ پھر آگے یہ بیان کیا گیا کہ وہاںایک قافلہ آیا اور پانی کے حصول کی غرض سے انہوں نے ڈول کنوئیں میں ڈالا جس میں بیٹھ کر یوسف علیہ السلام صحیح سلامت باہر نکل آئے۔ پھر اسی قافلے کے ہاتھوں چند درہم کے عوض آپکے بھائیوں نے آپکو بیچ دیا۔ دوسری جانب آپکے بھائیوں نے قمیض پر جھوٹا خون لگا کر باپ کو یہ اطلاع دی کہ ان کو بھیڑ کھا گئی۔۔ حضرت یعقوب علیہ السلام معاملے کو سمجھ گئے اور صبر کیا۔۔

آیت نمبر21 تا 29 میں حضرت یوسف علیہ السلام اور عزیز مصر کی بیوی کا واقعہ مذکور ہے۔۔ پھر آگے بتایا گیا ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے حق میں گواہی عزیز مصر کی بیوی کے خاندان میں سے ہی ایک فرد نے دی کہ اگر قمیص سینے کی جانب سے پھٹی ہے تو آپ قصوروار ہیں اگر پشت کی جانب سے پھٹی ہے تو عورت قصوروار ہے ۔۔ حضرت یوسف کی قمیض پشت کی جانب سے پھٹی ہوئی تھی جو اس بات کا ثبوت تھی کہ دعوت گناہ دینے والی عزیزمصر کی بیوی تھی۔۔

آیت نمبر 30 تا 35 میں مذکور ہے کہ عزیز مصر کی بیوی نے جب اس پر عورتوں نے طعن کیا تو ایک دعوت کا اہتمام کیا اور ہر ایک کے ہاتھ میں پھل کاٹنے کے لیے چھریاں پکڑادیں اور اچانک سامنے یوسف علیہ السلام کو سامنے لے آئی تو عورتیں حسن یوسف دیکھ کر دنگ رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں۔
آیت نمبر 36 تا 42 میں مذکور ہے کہ جب حضرت یوسف علیہ السلام کو قید میں ڈال دیا گیا تو ان کے دو قیدی ساتھیوں نے اپنے خواب بیان کیے ۔۔ یوسف علیہ السلام کو اللہ تعالی نے خوابوں کی تعبیر کا علم عطا فرمایا تھا جس کے سبب آپ نے دونوں کی تعبیر بیان فرما دی ۔۔پھر آپ نے دونوں کو دعوت حق دی۔۔

آیت نمبر 43 تا 49 میں بادشاہ کا خواب مذکور ہے جس کی تعبیر درباریوں سے پوچھی گئی لیکن کوئی نہ بتا سکا ۔۔ پھر یوسف علیہ السلام کا قیدی ساتھی جو اب رہا ہوچکا تھا اور بادشاہ کا مقرب تھا اس نے آپکے علم کے حوالے سے بادشاہ کو بتایا۔۔۔ پھر حضرت یوسف علیہ السلام کو طلب کیا گیا اور آپ نے اس کی تعبیر بیان فرمائی۔

آیت نمبر 50 تا 57 میں مذکور ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی پاکدامنی عورتوں نے بیان کی، اس طرح آپ نے اس الزام سے خلاصی پائی۔۔ اور خود عزیز مصر کی بیوی نے بھی اعتراف گناہ کیا۔۔آگے مذکور ہےآپ علیہ السلام کو رہائی کے بعد امور خزانہ کا نگران مقرر کر دیا گیا۔

آیت نمبر 58 تا 68 میں مذکور ہے کہ جب قحط پڑا تو کنعان سے حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی بھی غلہ لینے کے لیے آئے آپ نے غلہ عنایت فرمایا اور کہا کہ دوسرے بھائی کو بھی ساتھ لانا ورنہ غلہ نہیں ملے گا۔

آیت نمبر 69 تا 79 میں مذکور ہے کہ برادران یوسف حضرت یعقوب علیہ السلام کی اجازت سے بنیامین کو بھی لے آئے ۔۔ اور حضرت یعقوب علیہ السلام نے ہدایت فرمائی کہ الگ الگ دروازے سے داخل ہونا۔۔۔پھر حضرت یوسف علیہ السلام کی تدبیر سے بنیامین کو روک لیا گیا ۔۔ برادران یوسف چار و نا چار وہاں سے واپس ہو لیے پھر جب یعقوب علیہ السلام کو اس واقعے کی خبر ہوئی تو شدید دکھ ہوا مگر پھر صبر جمیل کا پیکر بن گئے۔۔ پھر آپ نے اللہ پر توکل کرتے ہوئے حضرت یوسف علیہ السلام اور بنیامین کو تلاش کرنے کا حکم دیا ۔۔

آیت نمبر 80 تا 93 مذکور ہے کہ جب یعقوب علیہ السلام کو اس واقعے کی خبر ہوئی تو شدید دکھ ہوا مگر پھر صبر جمیل کا پیکر بن گئے۔۔ پھر آپ نے اللہ پر توکل کرتے ہوئے حضرت یوسف علیہ السلام اور بنیامین کو تلاش کرنے کا حکم دیا ۔۔پھر جب تیسری بار برادران یوسف دربار یوسف میں حاضر ہوئے تو حضرت یوسف علیہ السلام نے حقیقت حال بیان فرمائی اور اپنے بھائیوں کو معاف فرما دیا پھر اپنی قمیض دے کر فرمایا کہ اسے میرے والد کے چہرہء مبارک پر ڈال دینا انکی بینائی لوٹ آئے گی اور اہل و عیال کو میرے پاس لے آؤ..

آیت نمبر 94 تا 104 میں حضرت یوسف علیہ السلام کے خواب کی حقیقی تعبیر بیان کی گئی ہے ۔۔خاندان کے دب افراد نے حضرت یوسف علیہ السلام کو تعظیما سجدہ کیا ۔۔ پھر یوسف علیہ السلام نے اپنے رب کا شکر ادا کیا۔

آیت نمبر 105 تا 111 میں بتایا گیا ہے کہ اگلی قوموں کے قصے بطور عبرت بیان کیے جاتے ہیں تاکہ عقل رکھنے والے نصیحت حاصل کریں۔
تعداد رکوع ، آیات حروف اور کلمات:
12 رکوع، 111 آیات، 1795 کلمات، 7125 حروف

وجہ تسمیہ:
اس سورت میں اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے حالات ِزندگی اور ان کی سیرتِ مبارکہ کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اس مناسبت سے اس سورت کا نام ’’سورۂ یوسف‘‘ رکھا گیا۔
یہ قرآن پاک کی منفرد سورت ہے جس میں صرف حضرت یوسف کا قصہ مذکور ہے ۔۔

 

Aalima Rabia Fatima
About the Author: Aalima Rabia Fatima Read More Articles by Aalima Rabia Fatima: 48 Articles with 74053 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.