انسان، انسانیت اور مذہب ۔

دینا میں ہرمذہب انسان اور انسانیت کی بات کرتاہے ،دینا کے مذاہب کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ بنیادی تعلیمات ایک جیسی ہیں جیسے چوری نہ کرو، کسی کی حق تعلفی نہ کرو، نشہ نہ کرو،زنا نہ کرو، کسی کی دل آزاری نہ کرو،اسلام، عیسیات یہودیت دین ابراہیمی سے تعلق رکھتے ہیں انکے بنیادی احکام بھی ملتے جلتے ہیں صرف طریقہ عبادت مختلف ہے ،اسلام دین فطرت ہے اور روشن خیال مذہب ہے ،اسلام کسی انسان کی دل آزاری کی اجازت نہیں دیتا خواہ وہ کسی مذہب سے تعلق رکھتا ہو ،اسلام کسی کی جانی مالی نقصان کی اجازت نہیں دیتا،اسلام کسی کا ناحق قتل کی اجازت نہیں دیتا اسلام کسی کی آبرو خراب کرنے کی اجازت نہیں دیتا،اسلام دہشت پھیلانے کی اجازت نہیں دیتا،آج نام نہاد ملاؤں نے اسلا م کا نام بدنام کیا ہواہے ،پاکستان میں چند مفادی عناصر نے اسلا م کی آڑ میں اقلیتوں کی مال و دولت ہتھیانے کے لئے خوف وہراس پیدا کیا ہوا ہے ، جنکا پہلا نشانہ احمدی اقلیت ہے ۔احمدی پرامن لوگ ہیں اور اچھے کاروباری ہیں مفادی لوگ اسلام کا چولہ پہن کر انکو دھمکیاں دیتے ہیں کہ وہ کافر ہیں اور واجب القتل ہیں انکی دھمکیوں سے گھبرا کر اپنے کاروبار گھر بار اونے پونے بیچ کر بیرون ملک جاکر پناہ لینے پر مجبور ہیں اعداد و شمار کے مطابق ہر مہینے 50 سے 60خاندان ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔طارق نامی ایک شخص کی دردناک کہانی حال ہی کی ہے ،طارق لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں لکڑی کا کاروبار کرتا تھا اسکی روکشاپ کی قیمتی جگہ ہتھیانے کے لئے مختلف ہتکنڈنے آزمائے گئے سب سے پہلے اسکی جواں سال بیٹی کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی پھراسکو دھمکیاں دی گی کہ وہ کافر ہے اپنا مذہب تبدیل کرئے یا مرنے کے لئے تیار ہو جائے ان حالات سے طارق نے گھبرا کر اپنی ورکشاپ اور گھر اونے پونے بیچ کر بیرون ملک کی راہ لی اور اس پراپرٹی مافیا نے اسلام کی آڑ پر وہ قیمتی جائیداد نہایت کم قیمت پر حاصل کر لی ۔یہ تو ایک واقعہ ہے پورا ملک اس طرح کے واقعات سے بھرا پڑا ہے ،سب سے زیادہ سیالکوٹ اور فیصل آباد میں اس نوعیت کے واقعات ہو رہے ہیں ،احمدیوں کے بعد نمبر ہے سندھ کے ہندؤوں کا جو سندھ میں اچھے کاروباری بھی ہیں اور زمیندار بھی انکی اکژیت تھر پارکر کے علاقے میں ہے اور عمر کوٹ میں یہ بڑی تعداد میں آباد ہیں ۔سندھ میں وڈیرہ شاہی ہے اور وڈیرے اپنے مقاصد کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں کبھی انکی لڑکیوں کا اغوا ہوتا ہے کبھی ڈرا دھمکا کر انکی زمین جائیداد اور کاروبار پر قبضہ کیا جاتا ہے،اور اس قبضہ کا رطریقہ واردات کچھ اس طرح ہے کہ انکو جبرا تبدیلی مذہب کے لئے تنگ کیاجاتا ہے وہ گھبرا کر اونے پونے اپنی زمین جائیداد کاروبار انکے ہاتھوں بیچ دیتے ہیں اور اس مقصد کے لئے باقاعدہ نام نہاد لوگ ملویوں کا حلیہ اختیار کئے ہوئے ہیں او ر یہ ایک قبضہ گروپ مافیا ہے جو مذہب اور ملویوں کو بدنام کر رہے ہیں آپکو یاد ہو گا کہ کچھ عرصہ قبل سیکڑوں کی تعداد میں سندھ کے ہندؤ کھوکھرا پار کا بارڈر کراس کر کے انڈیا چلے گئے اور پناہ کا مطالبہ کیا پھر بہت مشکل سے حکومت پاکستان انکو واپس لائی ، یہ باتیں اور حالات اسلام اور پاکستان کا امیج عالمی سطح پر خراب کرتے ہیں اور ان عناصر کا مذہب سے دور کا واسطہ نہیں ہوتا ، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں آبادی کی 70%تعداد عیسائیوں کی ہے اور وہ کچی آبادیوں میں عرصہ دراز سے آباد ہیں انکو صرف خاکروب کی نوکری دی جاتی ہے خواہ انکی تعلیم ایم ۔اے ہو، انکو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے

وہ ان کچی آبادیوں میں جانوروں سے بدتر زندگی گذارنے پر مجبور ہیں یہ تمام کچی آبادیا ں گندے نالوں کے کنارے پر ہیں نہ تو صاف پانی انکو میسر ہے نہ دیگر بنیادی سہولیات اور آئے دن وہاں نام نہاد ملا ٹائپ لوگ انکو تبدیلی مذہب پر مجبور کرتے ہیں۔ یہ سب اسلا م کی تعلیمات کے خلاف ہے اسلام میں تبلیغ کا ایک ضابطہ اخلاق ہے جبرا کسی کو تبدیلی مذہب حرام ہے اسلا م اپنے اخلاق اور حسن سلوک سے پھیلاہے۔
اسلا م کی تبلیغ میں جبر شامل نہیں بلکہ رضا شامل ہے بطور مسلمان ہمارا اقلیتوں سے سلوک ایساہو کہ وہ ہماری طرف مائل ہوں اور مسلمان ہونے پر فخر محسوس کریں نہ کہ انکو اپنے مقاصد کے لئے ہراساں کیا جائے اور انکی مال و دولت زمین جائیداد ہتھیائی جائے اس سے انکے دلوں میں نفرت پیدا ہوگئی جو نسل در نسل منتقل ہوتی رہے گئی اقلیتوں کو ہر سطح پر تحفظ کی ضرورت ہے جو حکومت کے ساتھ پاکستان کی عوام کا بھی فرض ہے ۔

میری حکومت وقت سے گذارش ہے کہ صرف سیاستدانوں کے خلاف کاروائی نہ کی جائے بلکہ انکے ساتھ ساتھ نام نہاد ملاؤں اور مذہبی قبضہ گروپوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اقلیتوں کا جانی مالی تحفظ کیا جائے اور انکو پاکستا ن چھوڑ کر بیرونی ممالک میں جانے سے روکنے کے لئے ٹھوس اقدام کئے جائیں ،تاکہ ملک وقوم کا نام مزید بدنام نہ ہو ، عمران خان صاحب نواز شریف اور زرداری کے معاملے سے زیادہ غور طلب معاملہ اقلیتوں کا ہے ، آپ نے آسیہ مسیح کے معاملے میں جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے درست اقدام کئے اورنام نہاد ملاؤں کے پریشر میں نہیں آئے اب اسی جرات کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اقلیتوں کو تحفظ دیں تاکہ پاکستان اور اسلام کا تشحض مجروح نہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔
 

Khurshid Ahmed
About the Author: Khurshid Ahmed Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.