بابا گرو نانک کی 550 ویں جنم دن پر پاکستان میں سکھوں کی
خوشی سے آمد جاری ھے۔یہ بابا جی کرامت ھے یا عمران خان اور باجوہ صاحب کی
سفارت کاری کہ کرتار پور آج جگمگا رہا ہے البتہ فضل الرحمن صاحب کو اس پر
بھی اعتراض ہے برسبیل تذکرہ بات کرتا چلوں کہ فضل الرحمن صاحب کے مارچ سے
پاکستانی میڈیا کی ریٹنگ نہیں بن رہی اور وہ دوسری طرف دیکھنے لگے ھیں حیرت
اس بات کی ھے کہ انڈین میڈیا کی ریٹنگ میں فضل الرحمن صاحب کے دھرنے سے
مسلسل اضافہ ھو رھا ھے اور تو اور جب حضرت صاحب نے کرتار پور رہداری کے
خلاف بیان دیا تو مودی حکومت پھولے نہیں سما رہی تھی۔مودی حکومت نے اس
منصوبے کو روکنے کے لئے ھر حربہ استعمال کیا مگر مذہبی جذبے کہاں رکنے والے
ھیں سکھ معاشرہ جالندھر سے کینیڈا تک جھوم اٹھا یہی نہیں بلکہ پاکستان کے
پرچم بھی لہرا دیے گئے۔سدھو جی نے بھی" رولا پا دیتا" بالاآخر مودی حکومت
مجبور ھوئی سابق وزیراعظم منموہن سنگھ بھی متھا ٹیکنے کے لیے چلے آئے یہ
بابا گرو نانک کی تعلیمات ھیں کہ دو پنجاب ایک ھو گئے کرتار پور رہداری میں
جس تیزی سے ترقی ھوئی یا اتنا وسیع وعریض انتظام بروقت مکمل ھوا یہ بھی
بابا جی کی کرامت لگتی ہے۔
بابا گرو نانک جی کی تعلیمات ،سیاحت اور سفروحضر محبت رواداری اور برداشت
کا درس دیتی ہیں۔بابا جی نے مکہ، مدینہ منورہ بغداد اور جہاں جہاں کا سفر
کیا توحید اور تزکیہ کی تعلیمات حاصل کیں حج کیا شیخ عبدلقادر جیلانی رحمتہ
اللہ کے مزار،خواجہ غلام فرید کے مزار کے احاطے میں اور معین الدین چشتی
اجمیری رحمتہ اللہ کے مزارات پر حاضری اور چلی کشی کی ۔بچپن میں حسن صاحب
نامی مسلم عالم سے زانوئے تلمذ حاصل کیا تھا۔بنیادی طور پر ھندو ازم کے
مظالم اور ذات پات کے نظام کے خلاف بابا جی کی بغاوت تھی کہ بچپن میں ہی ان
کا رخ مساجد کی طرف ھوتا تھا۔ان کا پنجابی کلام گارنتھ صاحب میں شامل ہے جو
انسانیت اور محبت کا درس دیتا ہے مگر آج مودی حکومت اس فیصلے سے انتہائی
پریشان ھے کہ کہیں سکھ مذہب کے پیروکار پاکستان کے ساتھ نہ کھڑے ہو جائیں؟
خالصتان پھر زندہ نہ ھو جائے۔اسی ڈر میں وہ طرح طرح کے روڑے اٹکا رہا
ہے۔دوسری طرف مودی سرکار کے کشمیر میں مظالم پر دنیا کی خاموشی معنی خیز ہے
البتہ کرتار پور رہداری کوئی کردار ادا کرے یہ کہنا قبل از وقت ہے۔ایک
پنجاب میں رنجیت سنگھ کا دورے حکومت اور مظالم بھی اور پھر اسی کی آل اولاد
گلاب سنگھ اور ہری سنگھ کے کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم سب کو یاد
ھیں۔یہ ماضی ھے مگر بابا جی کی محبت کرتار پور کو پھر سے آباد کر گئی
ہے۔دنیا بھر سے سکھ پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے خوش ھیں۔اور
کرتار پور کی طرف رواں دواں ہیں۔یہ سفر محبت تو جارہی ہے البتہ آنے والا
وقت فیصلہ کرے گا کہ یہ کتنا اچھا قدم تھا۔ |