آسٹریلیا کے ساتھ آخری ٹی 20 مقابلے میں بھی وہی ہوا جس
کا ڈر تھا آسٹریلیا نے بہت آسانی کے ساتھ اس مقابلہ میں بھی پاکستان کو
سکست دے دی سرفراز احمد کو اچانک کپتانی سے ہٹاکر جو بڑی غلطی ہم نے کی تھی
اس کا نقصان تو ہمیں اٹھانا ہی تھا.
ارے بھائی !اگر سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹانا ہی تھا تو کم سے کم ٹیم میں
شامل تو رکھنا چاہیے تھا نا جسکا ہمیں یہ فائدہ ہوتا کہ ٹیم کا جو اتحاد
بنا ہوا تھا وہ توقائم رہتا اور بابر اعظم کو ان کی رہنمائی حاصل رہتی اور
انکے تجربات سے فائدہ ہوتا.
سرفراز احمد کے کپتان بننے سے پہلے پاکستان ٹیم اتنی مضبوط ٹیم تو نہیں تھی
جتنی ان کے کپتان بننے کے بعد مضبوط ہو گئی تھی اور سرفراز نے ہی ٹیم کو
اچھے طریقے سے سنبھالا اور ان کی کپتانی میں پاکستان ایک مضبوط ٹیم بنی اور
فتوحات حاصل کرنے لگی جسکی وجہ سے دنیائے کرکٹ میں پاکستان ٹیم اول نمبر پر
آگئی جو کہ سرفراز احمد کی اچھی کپتانی کا ہی نتیجہ تھی مگر ان سب کے
باوجود سری لنکا سے ایک سیریز ہارنے کے بعد انہیں کپتانی سے ہٹانا کہاں کا
انصاف ہوا.؟
پی سی بی نے مصباح الحق کو پاکستان ٹیم کا ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر بنایا جس
سے شائقینِ کرکٹ کو ان سے اچھے فیصلوں کی امید تھی مگر ان کے آنے کے بعد پی
سی بی نے سرفراز احمد کو نہ صرف پاکستان ٹیم کی کپتانی سے ہٹایا بلکہ ان کو
ٹیم میں بھی شامل نہیں کیا اور ان کی جگہ محمد رضوان کو ان کی جگہ ٹیم میں
شامل کر لیا. سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر بھی مصباح الحق اور پی سی بی کے اس
فیصلے پر حیران ہوئے اور شعیب اور راشد لطیف بھی کہتے رہ گئے کہ سرفراز
احمد کو اس وقت اور اچانک کپتانی سے ہٹانا ایک غلط فیصلہ ہوگا مگر پھر بھی
ان کو کپتانی سے برطرف کر دیا گیا.
پی سی بی نےسری لنکا سے سیریز میں پاکستانٹیم میں بدلاؤ کر کے عمر اکمل اور
احمد شہزاد کو ٹیم میں شامل کیا جنہوں نے اس بار بھی شائقینِ کرکٹ کو مایوس
کیا. عمر اکمل تو اس سیریز کے دو مقابلوں میں پہلی پہلی گیند پر ہی آؤٹ
ہوئے اور پاکستان ٹیم کا جو اتحاد بنا ہوا تھا وہ بھی متاثر ہوا اور باقی
کھلاڑیوں نے بھی اچھے کھیل کا مظاہرہ نہیں کیا جسکی وجہ سے ہماری ٹیم کو
شکست ہوئی اور اس کا خمیازہ صرف سرفراز کو بھگتنا پڑا اور اس کے نتیجے میں
سرفراز کو اپنی کپتانی سے ہاتھ دھونا پڑا اور سرفراز جس کے بارے میں کہا
جاتا تھا کہ "سرفراز دھوکہ نہیں دے گا" اسکے ساتھ ہی دھوکہ ہوگیا.
دوسری طرف پی سی بی کا سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹاکر بابر اعظم کو کپتان
بنانا بھی کچھ بہتر فیصلہ تو نہیں تھا اگرچہ بابر اعظم اس وقت سب سے بہترین
کھلاڑی ہیں مگر ضروری تو نہیں کہ ایک اچھا کھلاڑی ہی اچھا کپتان بن سکے اور
آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم جو کہ اس وقت دنیائے کرکٹ میں دوسرے نمبر پر ہے اس
سے مقابلے کے لیے اس کے ہی ہوم گراؤنڈ میں نئی اور غیر تجربے کار قیادت میں
ٹیم بھیجنا ٹھیک نہیں تھا جس کا نتیجہ پوری سیریز کی شکست کی صورت میں
ہمارے سامنے ہے.
اس طرح ایسے کپتان جس کی قیادت میںہماری ٹیم لگاتار گیارہ سیریز میں
ناقابلِ شکست رہی جو کہ ایک ورلڈ ریکارڈ بھی ہے اس کو ایسے وقت میں کپتانی
سے ہٹا دینا خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے جیسا ہے کیونکہ اس وقت 2020 کا
ٹی20 ورلڈ کپ بہت نزدیک ہے جس کے لئے تجربہ کار قیادت کا ہونا بہت ضروری
ہے.
اب 2020 میں ٹی 20 کا ورلڈ کپ جو ہمارے سامنے ہے اس کے لیے پی سی بی کو
چاہیئے کہ اس کو نظر میں رکھتے ہوئے تیاری کرے اور اس کے لیے اچھی اور
مضبوط ٹیم تیار کرے اور کپتانی کے لیے اس وقت سرفراز سے بہتر انتخاب کوئی
نہیں ہوگا اور ہمیں وہی پہلے جیسا اتحاد پھر سے ٹیم میں لانا ہوگا جس کی
وجہ سے اب تک ہماری ٹیم ٹی 20 کی سب سے بہترین ٹیم ہے.
اگرچہ آج بھی پاکستان ٹیم ٹی 20 کی درجہ بندی میں سب سے آگے ہے جو کہ
سرفراز احمد کی اچھی کپتانی کا نتیجہ ہےاور اس اعزاز کو برقرار رکھنے کے
لیے پی سی بی کو اچھے فیصلے اور بہتر اقدامات کرنے ہوں گے.
|