انسانی حقوق کی پامالی آخر کب تک

انسان نے زمین پر رہنے اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے بہت سے قوانین بنا رکھے ہیں ۔ کوئی بھی قوم اور معاشرہ اس شعور سے عاری نہیں ہے ۔ جو قوم جتنی زیادہ ترقی یافتہ ہے اسی قدر ان معاشروں میں ایسے قوانین اور انکی پاسداری باافراط ملتی ہے ۔ انسانی معاشرت انسانی حقوق کی پامالیوں پر زیرو ٹالرنس رکھتے ہیں ۔ مگر افسوس یہ انسانی حقوق ہیں جو سب پر لاگو ہوتے ہیں حتی کہ جانوروں پر بھی ہاں مگر مسلمان ایسا کوئی حق نہیں رکھتے خواہ اس حق کا تعلق کسی ایک فرد سے ہو خواہ پوری مسلم برادری کے ساتھ ۔ کہنے کو تو مسلمان کی تعداد ایک ارب سے متجاوز ہے اور ساٹھ کے ممالک ایسے ہیں جو اسلامی ہونے کے دعوے دار ہیں لیکن ان بے چاروں کے کسی قسم کوئی انسانی حقوق نہیں ہیں۔ جس کی تازہ ترین مثال مقبوضہ کشمیر ہے جہاں گزشتہ ایک سو سے زائد دن ہو گئے ہیں پوری وادی کشمیر عملا ایک جیل میں تبدیل ہو گئی ہے لیکن اقوام متحدہ سے لے کر ہر عام آدمی تک سب کے سب خاموش ہیں ۔ گویا اہل کشمیر جانور بھی نہیں کہ کسی کے دل میں ان کا درد جاگ اٹھتا۔ الٹا ایسی آوازیں ضرور سنائی دیتی ہیں کہ کشمیری بیٹیوں کی عصمت دری بھارتیوں کا حق ہے ۔
یہ کیسے انسانی حقوق ہیں
یہ کن انسانوں کے لیے بنائے گئے ہیں
کیا واقعی ان میں مسلمان شامل نہیں ہیں ۔
اگر ہیں تو کیوں کوئی آواز بلند نہیں کی جاتی ۔

ناروے کے تازہ ترین واقعات کیا یہ ثابت نہیں کرتے کہ چند غیر مسلم افراد یہ حق رکھتے ہیں کہ کبھی خاکے بنا کر ' کبھی نقاب پر پابندی لگوا کر کبھی کلام پاک جلا وہ جب چاہیں جہاں چاہیں اربوں انسانوں کی دل آزاری کر سکتے ہیں ۔ کوئی قانون انہیں اس کام سے نہیں روکتا الٹا ڈھال بن جاتا ہے ۔ اور مسلمان ایسے بے ضرر ہیں کہ وہ صدائے احتجاج تک بلند نہیں کر سکتے ۔ اس اجتماعی بے بسی بے حسی اور غفلت کی مثال کسی اور قوم میں کبھی دیکھنے کو نہیں ملی۔

ناروے میں ایک غیرت مند مسلمان کی جرات ایمانی جاگی تو پولیس کی بھی آنکھیں کھلیں اور وہ حرکت میں آگئی۔پھر پاکستان اور ترکی کے احتجاج پر خواب غفلت میں کھوئی حکومت بھی گویا جاگ آٹھی ۔ سوال یہ ہے کہ ایسی نوبت ہی کیوں آئے کہ کسی دہشت گرد کسی انتہا پسند کو اتنی کھلی چھٹی ملے کہ اسے اربوں انسانوں کے جزبات سے کھل کھیلنے کا موقع ہاتھ آئے ۔ یہ کیسے انسانی حقوق ہیں جو چند سر پھرے جنونیوں کو اربوں انسانوں کی تضحیک کی اجازت دیتے ہوں -

یورپی دنیا میں تواتر سے ہونے والے ایسے واقعات پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال دیا کرتے ہیں ۔ مذہبی جنونی جنھیں بنیاد بنا کر دنیا کا امن تہہ و بالا کر دیتے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے لوگوں پر چیک رکھا جائے ۔ ایسے طبقات کی منفی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے اور قانون شکنی کی صورت میں قرار واقعی سزا دے کر نشان عبرت بنا دیا جائے ۔

یورپی اقوام کو منافقانہ پالیسیوں سے باز آ جانا چاہیے ۔ورنہ انہیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں کو پتھر مارنے کا نتیجہ کتنا بھیانک ہو سکتا ہے


 

Safder Hydri
About the Author: Safder Hydri Read More Articles by Safder Hydri: 77 Articles with 71193 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.