انما الصداقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکیمہ۔ ترجمہ ( زکواتہ تو صرف ان کے لئے ہے جو فقیر‘ مسکین اور زکواتہ کے
کام پر جانے والے ہیں اور جن کی دلداری مقصود ہے نیز گردنوں کو آزاد کرانے
اور مقروضوں کے لئے اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کے لئے یہ سب فرض ہے
اللہ کی طرف سے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا دانا ہے) التوبتہ ٦٠)
ثمہ تو بوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسمی ( پھر( صدق دل سے) متوجہ ہو جاؤ
اس کی طرف وہ لطف اندوز کر دے گا تمہیں زندگی کی راحتوں سے اچھی طرح مقرر
معیاد تک) ھود ٣
حضرت شعیب علیہ السلام کو حسن خطابت کی وجہ سے خطیب الانبیاء کہا جاتا ہے ۔
( بحوالہ سورتہ ھود آیت ٨٤)
یوں تو قرآن حکیم میں سابقہ انبیاء کرام کی پرنور اور درخشاں زندگیوں کے
بیسیوں قصے مذکور ہیں جن کا ہر پہلو رشد و ہدایت کے انوار برسا رہا ہے لیکن
“ احسن القصص“ کے لقب سے صرف حضرت یوسف صدیق علیہ السلام کی داستان حیات کو
ہی نوازا گیا ہے ۔
فا للہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ارحمہ الراحمین۔ ترجمہ “ پس اللہ تعالیٰ ہی
بہتر حفاظت کرنے والا ہے “ حضرت یعقوب علیہ السلام نے جب اپنے سب سے چھوٹے
بیٹے بنیامین کو رخصت کرنا چاہا تب یہ الفاظ کہے ۔ سورتہ یوسف ٦٤
سجدہء تعظیی پہلی تمام شریعتوں میں جائز تھا اور حضور اکرم علیہ السلام کی
تشریف آوری سے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کے سجدہ کرنے کی ممانعت کر دی
گئی ( بحوالہ سورتہ یوسف ١٠٠) |