عورت کااصل گھراس کااپناگھریعنی شوہرکاگھر،ماں باپ،بھائی
بہن کاگھرہوتاہے مگرآج دیکھاجاتاہے کہ چھوٹی سے نوک جھونک پرمردوخواتین
علیحدگی اختیارکرلیتے ہیں اس کے بعدان کی زندگی یقنیاً کسی جہنم سے کم نہ
ہوگی عورت مردمیں جتنی بھی لڑائی ہوعلیحدگی سے پہلے ایک باریہ سوچ
لیناچاہیے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی اورہرعورت کویہ یادرکھناچاہیے کہ
باپ،بھائی اورشوہرکے لیے وہ عزت ہے باقی جتنے مردہیں ان کیلئے وہ کھلوناہے
اس لیے جتنے بھی مسئلے آئیں انہیں گھرمیں ہی حل کرناچاہیے کیونکہ اب
دارلامان بھی محفوظ نہیں رہے ایساہی ایک واقعہ لاہورکے کاشانہ دارلامان
ایساواقعہ ہے جس نے لوگوں کویہ یاددلوایاکہ سیاستدانوں میں صرف انسان نہیں
بلکہ بھیڑیے بھی رہتے ہیں دارلامان ایسی جگہ ہے جہاں عورتیں اپنی عزت
اورحرمت کو اﷲ کی امان(اﷲ کی ضمانت)میں رکھتی ہیں ان میں کچھ عورتیں لاوراث
ہوتی ہیں کسی کوگھروالے نکال دیتے ہیں توکسی نے گھرسے بھاگنے کے بعد بے
وفائی کاطوق پہنے دارلامان کارخ کرتی ہیں میں نے اس آرٹیکل سے پہلے ایسی
عورت سے ملاقات کی جسے دارلامان کے بعدگھروالوں نے دوبارہ قبول کیاتھاتواس
نے مجھے بتایاکہ بلکل گھرکی طرح ماحول ہوتاہے وہ کہتی ہے کہ تقریباً20سال
پہلے میں دارلامان میں تھی اب اﷲ کی ذات بہترجانتی ہے کیساماحول ہوگامیرے
علاوہ کئی عورتیں تھی جن کو گھرسے بے دخل کیاگیاتھامگروہاں پرہمیں ہرقسم کی
آزادی تھی سوائے آزادی کے یعنی ہم باہرنہیں جاسکتی تھیں اس لیے آزادی کے
ساتھ رہنے کے باوجود کبھی کبھارایسے لگتاتھاکہ جیل میں ہیں ۔اب آتے ہیں اصل
بات یعنی( واقعہ دارلامان )کاشانہ کے نام سے ایک حکومتی ادارہ ہے ٹاؤن شپ
لاہورمیں واقع ہے جہاں کی سپریٹنڈنٹ نے ایک بیان جاری کیاجس میں وہ
خودرورہی ہے اوراس کے ساتھ بچیاں بھی رورہی ہیں اوروہ عوام سے مخاطب
ہوکرکہہ رہی ہے کہ محکمہ کے آفیسراورصوبائی وزراکم عمرلڑکیوں اوربچون کی
ڈیمانڈکرتے ہیں ان کوکئی کئی دن بھوکاپیاسہ رکھ کراورٹارچرکرکے رات
کوسپلائی کیلئے بھیجاجاتاہے مگراس شکایت سپریٹنڈنٹ کووزیراعلیٰ کی انسپکشن
ٹیم مستقل طورپردباؤڈال رہی ہے کہ وہ اپنابیان واپس لیں اوراگرانہوں نے
ایسانہ کیاتومحکمے کامختص بجٹ روک دیاجائے گا۔انہوں نے ایک اورویڈیوپیغام
میں کہاکہ وہ جانتی ہیں کہ ان کے ساتھ کیاہوناہے مگرمیں ان یتیم بچیوں کو
مزیداجڑتانہیں دیکھ سکتی اس لیے آپ سب (عوام)ہماراساتھ دیں اس کے بعدعوام
میں غصے کی لہردوڑگئیاورفیسبک،ٹوٹئٹر ،انسٹاگرام ،واٹس ایپ یہاں تک کہ سوشل
میڈیاٹرینڈ بن گیااورمحسوس ہواکہ یہ کوئی عام ایشونہیں اس پرہرمردوعورت
کوساتھ دیناچاہیے کیونکہ بیٹیاں سب کی سانجھی ہیں۔اپنے قارائین
کویاددلاتاچلون کہ ستمبر2018میں مسلم لیگ ن کے رہنماحناپرویزبٹ نے دارلامان
میں بے بس ولاچارخواتین سے جسم فروشی کروائے جانے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں
قراردادجمع کرائی تھی جس کامفہوم یہ تھا کہ دارلامان میں بے
سہاراولاچارخواتین سے افسران وملازمین شرمناک فعل میں ملوث ہیں انہوں نے
قراردادمیں سوال اٹھایاتھاکہ کیاحکومت سورہی ہے جوافسران وملازمین اس
شرمناک حرکت میں ملوث ہیں ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائے جائے
لہٰذایہ ایوان ایسے گھناؤنے واقعات کی شدیدمذمت کرتی ہے ۔اس قراردادکے
باوجود حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیامگرسپریٹنڈنٹ کو ہراساں
کرنے اورگرفتارکرنے کی خبریں سامنے آرہی ہیں ۔عوام کی بات کریں توکئی ایسی
پوسٹیں لگی ہونگی جنہیں کئی شیئرلائک ملے ہونگے مگرمیں نے عوامی رکشہ یونین
کے پیج پرایک پوسٹ دیکھی جسے 1,168,773لوگوں تک پہنچی (Peaple Reached)اس
میں 94,815لوگ(Engaged)تھے اوراس میں 24,000شیئرتھے اوران24,000میں اورپتہ
نہیں کتنے شیئرہونگے اس کے بعدمیری عوامی رکشہ یونین کے صدرلاہورذیشان اکمل
سے رابطہ ہواتوانہوں نے بتایاکہ ہم اس پراحتجاج کررہے ہیں اورہماراموقف یہ
ہے کہ اگرافشاں لطیف جھوٹی ہیں توان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے اگرسچی
ہیں توجواس گھناؤنے کام میں ملوث ہیں ان کے خلاف کاروائی کرکے سخت سزادی
جائے ۔اگلے دن عوامی رکشہ یونین اورعوامی پاسبان نے احتجاج رکھااس دن
مجیدغوری چیئرمین عوامی رکشہ یونین وعوامی پاسبان سے ملاقات کاشرف حاصل
ہواتوانہوں نے بتایا کہ ہم نے احتجاج میں عدالتی کمیشن بنانے کامطالبہ
کیاہے اورپٹیشنر دائرکردی جس کا نمبر73369-19ہے۔اس کیس کی سماعت جسٹس
شہزاداحمدخان کریں گے ہائی کورٹ میں اس کیس کی سماعت منگل 3دسمبرکوہوئی جس
کے بعدپریس کانفرنس کرتے ہوئے مجیدغوری نے کہا کہ یتیم بچیوں کے حقوق وتحفظ
کیلئے ہرسطح پرآواز اٹھاؤں گاہائی کورٹ میں رٹ دائرکرکے انسان کے روپ میں
چھپے بھیڑیوں کوبے نقاب کرنے کاآغاز کردیاہے اﷲ یارسپرااوران جیسے سینکڑوں
وکیلوں نے میراساتھ دینے کاوعدہ کیاہے مجیدغوری نے افشان لطیف کوبھی خراج
تحسین پیش کیاکہ ایسے جنسی بھیڑیوں کے خلاف ڈٹ کے کھڑی ہیں اگرہم وزیروں
مشیروں کی بنی کمیٹیوں میں جاتے توہمیں انصاف نہ ملتااسی لیے ہم نے عدلیہ
کادروازہ کھٹکھٹایاکیونکہ عدلیہ آزادہے اﷲ یارسپراجواس کیس کے وکیل نے
میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ہم نے جناب جسٹس شہزاداحمدخان کوبتایاکہ
دارالامان جس کاسب سمجھتے ہیں کہ عورتوں کووہاں پروٹیکشن ملتی ہے پروہاں
انکوپروٹیکشن نہیں ملتی اس کیس میں ڈی سی اولاہوراورڈائریکٹربیت المال
کو12دسمبرکوطلب کرلیاہے ۔اب عدالت اس کیس پرکیاکرے گی یہ تووقت ہی بتائے
گامگرعوام کافرض یہی ہے کہ اس کیس کوجتناہوسکے ہائی لائٹ کریں اورخاموشی
ہوئی توسمجھیں کہ سانحہ ساہیوال،صلاح الدین جیسے کیس کی طرح ماضی بن کررہ
جائے گا۔
|