گزشتہ ماہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء اور
ڈاکٹرز کے درمیان جھگڑا ہوا جس پر وکلاء نے ڈاکٹرز کے خلاف مقدمہ درج کرایا
تھا اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے احتجاج کیا جارہا تھا۔ اس کے علاوہ وکلاء
نے ڈاکٹرز پر اپنا مذاق اڑانے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرنے کا
دعویٰ بھی کیا تھا، بعدازاں یہ معاملہ بڑھتے بڑھتے سنگین صورتحال اختیار
کرگیا اور نوبت اسپتال پر وکلاء کے حملے اور مریضوں کے جاں بحق ہونے تک
پہنچ گئی
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر لاہور کے وکلا کے خلاف پرانی ویڈیو دوبارہ
وائرل ہونے پر لاہور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سینکڑوں وکلا سراپا احتجاج
بن گئے اور انہوں نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ینگ ڈاکٹروں اور
پیرامیڈیکس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال پر دھاوا بول دیا۔ اس موقع پر
سینکڑوں وکلا ہسپتال کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو گئے۔
اس صورتحال کے باعث علاج معالجہ کے سلسلے میں آئے ہوئے مریض ہسپتال میں
محبوس ہو کر رہ گئے۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس کی بھاری نفری بھی
موجود تھی لیکن اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے۔
مشتعل وکلا نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ہسپتال کی عمارت اور گاڑیوں کے شیشے
بھی توڑ دئیے۔ یہ سلسلہ جاری تھا کہ ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر ہسپتال
پہنچے جن کے حکم پر ہسپتال میں موجود پولیس کی بھاری نفری نے احتجاجی وکلا
پر لاٹھی چارج کر دیا اور آنسو گیس کا بھرپور استعمال کیا۔
پولیس کارروائی کے جواب میں وکلا نے ہسپتال کے اندر پتھراﺅ شروع کر دیا اور
پولیس کی ایک گاڑی کو آگ لگا دی۔ وکلا پولیس کی جانب سے لگائی جانے والی
تمام رکاوٹیں ہٹا کر ہسپتال میں داخل ہو گئے اور ڈاکٹروں کے خلاف نعرے بازی
کرتے ہوئے ہسپتال کے اندر احاطہ میں دھرنا دے دیا اور جیل روڈ پر ٹریفک بند
کردی۔
بتایا گیا ہے کہ وکلا کے خلاف سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کی اطلاعات
ملتے ہی ماتحت عدالتوں کے وکلا مشتعل ہوئے۔ انہوں نے ایوان عدل سے پی آئی
سی تک پیدل احتجاجی ریلی نکالی جس میں خواتین وکلا کی بڑی تعداد بھی شامل
تھی۔ وکلا نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر
ڈاکٹروں کے خلاف مختلف نعرے درج تھے۔ وکلا اور ڈاکٹروں کے درمیان لڑائی میں
شدت آنے سے مریضوں کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا پڑا
ڈاکٹرز اور مریضوں پر تشدد کے خلاف ینگ ڈاکٹرز کا کل سے او پی ڈیز بند کرنے
کا اعلان کر دیا۔ لاہور میں وکلاء اور ڈاکٹرز کے درمیان تنازع شدت اختیار
کرگیا، مشتعل وکلاء کی بڑی تعداد پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے آئی سی
یو اور آپریشن تھیٹر میں داخل ہوگئی اور توڑ پھوڑ کی تاہم اس دوران اسپتال
کا عملہ اور ڈاکٹرز بڑی مشکل سے جان بچا کر باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے، اس
کے علاوہ وکلاء نے پی آئی سی میں کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا جب کہ
اسپتال کے باہر کھڑے پولیس اہلکاروں نے بھی وکلاء کو توڑ پھوڑ سے نہ روکا۔
اسپتال میں وکلاء کی توڑ پھوڑ کے بعد پی آئی سی ملازمین اور وکلا میں تصادم
بھی دیکھنے میں آیا اور وکلاء نے پولیس گاڑی کو آگ لگا دی تاہم صورتحال
مزید خراب ہونے پر سی سی پی او ذوالفقار حمید پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ
اسپتال پہنچ گئے جہاں پولیس کی جانب سے مشتعل وکلاء کو منتشر کرنے کے لیے
لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا جارہا ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق وکلاء کے حملے کے باعث طبی امداد نہ ملنے پر اسپتال
میں زیر علاج 6 مریض دم توڑ گئے، جاں بحق ہونے والوں میں سے ایک خاتون کی
شناخت گلشن بی بی کے نام سے ہوئی ہے جو اسپتال میں علاج کرانے آئی تھیں۔
صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان پی آئی
سی کے باہر پہنچے جہاں وکلاء نے انہیں گھیر لیا اور تشدد کیا تاہم فیاض
الحسن چوہان نے بھاگ کر جان بچائی۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اپنی ذمہ
داری پوری کرنے آیا تھا تاہم وکلاء نے اغوا کرنے کی کوشش کی، کسی سے ڈرنے
والا نہیں ہوں، وکلاء کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف
کارڈیالوجی میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی کے واقعہ کا سخت نوٹس لیا اور واقعہ
کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان
بزدار نے کہا کہ کوئی قانون سے بالا ترنہیں، دل کے اسپتال میں ایسا واقعہ
ناقابل برداشت ہے، مریضوں کے علاج معالجے میں رکاوٹ ڈالنا غیر انسانی اور
مجرمانہ اقدام ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی ہنگامہ
آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی
جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں
واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر
یاسمین راشد، انسپکٹرجنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری
اسپیشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن شامل ہیں، کمیٹی وکلاء کی ہنگامہ
آرائی اورتوڑ پھوڑ کے واقعہ کی انکوائری کرکے رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کرے
گی۔
پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی جانب سے ڈاکٹرز اور مریضوں پر
تشدد کے خلاف ینگ ڈاکٹرز نے کل سے او پی ڈیز بند کرنے کا اعلان کردیا ہے
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء اور
ڈاکٹرز کے درمیان جھگڑا ہوا تھا جس پر وکلاء نے ڈاکٹرز کے خلاف مقدمہ درج
کرایا تھا اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے احتجاج کیا جارہا تھا۔ اس کے علاوہ
وکلاء نے ڈاکٹرز پر اپنا مذاق اڑانے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرنے
کا دعویٰ بھی کیا تھا، بعدازاں یہ معاملہ بڑھتے بڑھتے سنگین صورتحال اختیار
کرگیا اور نوبت اسپتال پر وکلاء کے حملے اور مریضوں کے جاں بحق ہونے تک
پہنچ گئی
لاہور میں وکلاء اور ڈاکٹرز کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، مشتعل وکلاء
کی بڑی تعداد پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے آئی سی یو اور آپریشن
تھیٹر میں داخل ہوگئی اور توڑ پھوڑ کی تاہم اس دوران اسپتال کا عملہ اور
ڈاکٹرز بڑی مشکل سے جان بچا کر باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے، اس کے علاوہ
وکلاء نے پی آئی سی میں کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا جب کہ اسپتال کے
باہر کھڑے پولیس اہلکاروں نے بھی وکلاء کو توڑ پھوڑ سے نہ روکا۔
اسپتال میں وکلاء کی توڑ پھوڑ کے بعد پی آئی سی ملازمین اور وکلا میں تصادم
بھی دیکھنے میں آیا اور وکلاء نے پولیس گاڑی کو آگ لگا دی تاہم صورتحال
مزید خراب ہونے پر سی سی پی او ذوالفقار حمید پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ
اسپتال پہنچ گئے جہاں پولیس کی جانب سے مشتعل وکلاء کو منتشر کرنے کے لیے
لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا جارہا ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق وکلاء کے حملے کے باعث طبی امداد نہ ملنے پر اسپتال
میں زیر علاج 6 مریض دم توڑ گئے، جاں بحق ہونے والوں میں سے ایک خاتون کی
شناخت گلشن بی بی کے نام سے ہوئی ہے جو اسپتال میں علاج کرانے آئی تھیں۔
صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان پی آئی
سی کے باہر پہنچے جہاں وکلاء نے انہیں گھیر لیا اور تشدد کیا تاہم فیاض
الحسن چوہان نے بھاگ کر جان بچائی۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اپنی ذمہ
داری پوری کرنے آیا تھا تاہم وکلاء نے اغوا کرنے کی کوشش کی، کسی سے ڈرنے
والا نہیں ہوں، وکلاء کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف
کارڈیالوجی میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی کے واقعہ کا سخت نوٹس لیا اور واقعہ
کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان
بزدار نے کہا کہ کوئی قانون سے بالا ترنہیں، دل کے اسپتال میں ایسا واقعہ
ناقابل برداشت ہے، مریضوں کے علاج معالجے میں رکاوٹ ڈالنا غیر انسانی اور
مجرمانہ اقدام ہے
وزیراعظم عمران خان نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی ہنگامہ
آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی
جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں
واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر
یاسمین راشد، انسپکٹرجنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری
اسپیشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن شامل ہیں، کمیٹی وکلاء کی ہنگامہ
آرائی اورتوڑ پھوڑ کے واقعہ کی انکوائری کرکے رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کرے
گی۔
پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی جانب سے ڈاکٹرز اور مریضوں پر
تشدد کے خلاف ینگ ڈاکٹرز نے کل سے او پی ڈیز بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
اس ساری صورتحال پر راقم الحروف کا جی چاہتا ہے کہ افتخار چودھری کو دل کی
گہرائیوں سے " خراج عقیدت " پیش کرے ۔
|